مولانا خالد مصباحی کو پیش کیا گیا سپاس نامہ، سنگ میل ثابت ہوگی یہ اکیڈمی
موتی ہاری (انیس الرحمن چشتی)
جوہر گرلس اکیڈمی مجوراہاں موتی ہاری کا سنگ بنیاد علماء و مشائخ کے مقدس ہاتھوں سے رکھا گیا۔ اس موقع سے صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک خواتین کے لیے ” تحفظ نسواں وتدارک ارتداد کانفرنس” کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی سرپرستی محترمہ حسن بانو خاتون، صدارت فاضلہ کنیز حسین امجدی نے فرمائی۔ اس موقع سے فاضلہ ثنا نکہت مہسی، محترمہ شبستاں، کنیز فاطمہ، شگوفی ناز شمسی، شائستہ امجدی نے خطاب کیا و حمد و نعت پیش کیے۔ اس تقریب میں جوہر گرلس اکیڈمی کی جملہ طالبات سمیت ہزاروں خواتین اسلام نے شرکت کی۔ بعد مغرب تعلیمی بیداری و تحفظ ناموس رسالت کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت پیر طریقت ڈاکٹر محمد سلیم اللہ جوہر نقشبندی نے فرمائی اور نظامت کے فرائض مولانا محبوب شبنم، رستم اقبال نظامی نے انجام دیے۔ ادارہ شرعیہ کے مشرقی و مغربی چمپارن کے صدر مولانا خالد رضا خان مصباحی کو سپاس نامہ و مڈل سے اعزاز کیا گیا۔ کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ شاعر اسلام توقیر رضا الہ آبادی ، جمشید ساحل بریلوی، قاری ظفیر ضیا، اختر ضیاء مظفرپوری نے حمد و نعت کے گلدستے پیش کیے۔ اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے سابق راجیہ سبھا ممبر و صدر ادارہ شرعیہ پٹنہ مولانا غلام رسول بلیاوی نے کہا کہ خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے۔ کیونکہ پاکیزہ معاشرہ کی تشکیل میں خواتین کا اہم کردار رہا ہے۔ ہم اپنے بچوں اور بچیوں کی بہتر تعلیم پر توجہ دیں۔ تحفظ ناموس رسالت کے لیے قانون بنے تاکہ ملک سے فرقہ پرستی کا خاتمہ ہو۔ ہرمحاذ پر ہمیں متحد ہو کر آگے بڑھتے رہنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر امجد رضا امجد ادارہ شرعیہ پٹنہ نے کہا کہ آج پوری دنیا ہماری تہذیب و ثقافت کو مٹانے کی ناپاک کوشش میں مصروف ہے۔ اور ہم غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔ہم اپنی اولاد کو دینی و عصری تعلیمات سے آراستہ و پیراستہ کریں تاکہ وہ اپنی دینی و مذہبی تشخص و شناخت کی حفاظت کرسکیں۔ ہر محلہ میں ایک مکتب کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ سماج و معاشرہ کے سبھی افراد بنیادی طور پر ایمان و عقائد و نظریات سے روشناس ہوسکیں اور حلال و حرام، جائز و ناجائز کی تمیز کرسکیں۔ مولانا اظہر القادری پوکھریرا شریف نے کہا کہ حق گوئی و بیباکی مومن کی شان و پہچان ہے۔ ہم اپنے ایمان کو مستحکم کریں اور شرعی اصولوں کی پاسداری کریں۔ آج ہمارے وطن عزیز میں جو فرقہ پرستی کی فضا قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ نہایت تشویش ناک و شرمناک ہے۔ ملک کی آزادی سے لیکر اس کی ترقی تک مسلمانوں کی قربانیوں کو ہرگز نہیں بھلایا جاسکتا ہے۔ سرپرست جلسہ پیر طریقت سید لئیق احمد نقشبندی سراحوضی نے کہا کہ ایمان اور علم کی دولت سے بڑھکر کوئی دولت نہیں۔ سماج و معاشرہ کی ترقی میں ہمارے مکاتیب و مدارس کا اہم کردار رہا ہے۔ ان کی تحفظ و بقا میں ہماری ترقی پوشیدہ ہے۔ خانقاہ جنابیہ حسینی شریف کے سجادہ نشیں پیر طریقت حضرت علامہ الحاج ضیاء المجتبی کامل نے کہا کہ ہمارے یہاں مدارس کے نصاب میں جو تبدیلی آئی ہے وہ خوش آئند ہے۔ سماجی و معاشرتی طور پر پھیل رہی برائیوں کا سد باب نہایت ضروری ہے اور یہ بغیر علم و عمل کے ناممکن ہے۔
اس موقع سے استاذ العلماء سید فضل اللہ نوری، مولانا لطیف الرحمان مصباحی، مولانا مشتاق برہانی، مولانا غلام ربانی مصباحی، مولانا سہیم رضوی، حافظ کلیم اللہ نقشبندی،مفتی محمد رضا امجدی، مفتی ممتاز ازہری، مولانا نثار برکاتی، مفتی رستم علی، مولانا معصوم رضا مصباحی، مولانا انیس الرحمان چشتی، مولانا سید اکرم نوری، مفتی ارشاد الحق نوری، مولانا محبوب عالم، مولانا جمیل اختر، مولانا ناز اختر قادری، مولانا سعید اللہ، مولانا جاوید عالم نظامی، راکیش سنگھ وارڈ پارشد 32، سلمان ٹھیکدار، شرف الدین، بشیر دیوان، حاتم انصاری، محمد مسلم، شفاعت انصاری، محمد عباس، محمد فیروز، محمد پرویز، مجورہاں کے جملہ افراد موجود تھے۔