عالم و فاضل ہونے کے ساتھ اچھا انسان ہونا کمال ہے ۔ مفتی بدر عالم مصباحی
موتی ہاری: 27 ستمبر (انیس الرحمن چشتی)
مولانا اعجاز احمد برہانی مصباحی علیہ الرحمہ کی تقریب عرس چہلم نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد ہوئی ۔ جس کی سرپرستی پیر طریقت حضرت علامہ الحاج ڈاکٹر سید ناہید احمد حیدر القادری سجادہ نشیں خانقاہ عالیہ حیدریہ حسن پورہ شریف نے فرمائی جب کہ صدارت الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور اعظم گڑھ کے پرنسپل حضرت علامہ مولانا مفتی بدر عالم مصباحی نے فرمائی ۔ نظامت کے فرائض مولانا افضل حسین حیدری تے انجام دیے۔ حافظ محمد شمس الحق حیدری نے تلاوت قرآن کریم سے تقریب کا آغاز کیا۔ شاعر اسلام جناب توقیر رضا الہ آبادی، جناب دلکش رانچوی، قاری اختر ضیاء، جمشید ساحل بریلوی، تحسین رضا محبوبی نے نعت و منقبت کے گلدستے پیش کیے۔ مفتی بدر عالم مصباحی پرنسپل الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مفتی اعجاز احمد برہانی مصباحی علیہ الرحمہ کا شمار ریاست کے مقتدر علماء میں ہوتا تھا۔ آپ نے اپنی پوری زندگی اللہ و رسول کی رضا و خوشنودی کے لیے گذاری اور نہایت سنجیدہ، خلیق و ملنسار ، منکسر المزاج، اخلاق مند، نفیس و شریف طبیعت کے حامل تھے۔ اپنے اساتذہ کی بہت قدر کرنے والے تھے۔ مستند عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت با اخلاق انسان تھے۔ ہم نے ان کو طالب علمی کے زمانے سے نہایت نیک اور وقت کا پابند انسان پایا۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند فرمائے آمین ۔ غازی ملت حضرت مولانا غلام رسول بلیاوی مہتمم ادارۂ شرعیہ پٹنہ بہار نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا اعجاز احمد برہانی مصباحی علیہ الرحمہ نہایت قابل اور اعلیٰ افکار و نظریات کے حامل تھے۔ نہایت متحرک و فعال شخصیت کے حامل تھے۔ حالات حاضرہ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے علماء و مشائخ سمیت عوام الناس کو متحد و متفق ہو کر اپنی زندگی گزارنے کی سخت تاکید کی اور کہا کہ ہمارے تمام مسائل کے حل لیے ہمارے علمائے کرام ہوتے ہیں لیکن سیاسی معاملات میں ان کو نظر انداز کیا جاتا ہے جو نہایت افسوس ناک ہے۔ جب تک ہم علماء کی قدر و منزلت کا خیال نہیں رکھیں گے اس تک ہم کسی موڑ پر کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں۔ سرپرست اجلاس پیر طریقت حضرت علامہ مولانا الحاج ڈاکٹر سید ناہید احمد حیدر القادری سجادہ نشیں خانقاہ عالیہ حیدریہ حسن پورہ شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ انسان اپنی قدر و منزلت کو جاننے کی کوشش کرے۔ اس لیے کہ بنا خود کو پہچانے ہوئے انسان خدا کی معرفت نہیں حاصل کرسکتا ہے۔ ہم کو تو رب نے تمام مخلوقات کی داد رسی کے لیے اس کائنات میں بھیجا ہے۔ اس لیے ہم اپنے اخلاق و کردار کو درست کریں۔ مفتی اعجاز احمد برہانی مصباحی نہایت خلیق و ملنسار انسان تھے۔ علم و عمل کے میدان میں اپنی الگ شناخت رکھتے تھے۔
مولانا ثناء اللہ اطہر مصباحی نے کہا کہ دینی و عصری تعلیم کے لیے اپنا ادارہ قائم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بغیر تعلیم کے ہم کسی بھی موڑ پر کامیاب نہیں ہو سکتے ہیں۔
شاعر اسلام مولانا توقیر رضاالہ آبادی، الحاج دلکش رانچوی، جمشید ساحل بریلوی، قاری اختر ضیاء مظفرپوری، تحسین رضا چمپارنی، سید محمد نورانی، محبوب شبنم مہسوی نے نعت و منقبت کے گلدستے پیش کیے۔
تقریب کی نظامت کے فرائض مولانا افضل حسین حیدری و مولانا مہتاب رضا ادیب نے انجام دیے۔
اس موقع سے حافظ شمس الحق حیدری، الحاج مولانا رضاء الرحمن حیدری، مولانا محبوب عالم رضوی، مفتی محمد رستم رضوی، مولانا لطیف الرحمن مصباحی، مولانا نسیم مصباحی، مولانا سراج الحق اشرفی، قاری سراج الدین سراجی، مولانا اطہر رضا شمسی، مولانا محمد عالم، مولانا سرفراز خان، مولانا جمال الدین، حافظ محمد معروف حیدری، مولانا محبوب شبنم مہسوی، مولانا ناز قادری، ماسٹر حفیظ الرحمٰن حیدری، مولانا آفتاب عالم چمپارنی، مولانا مطیع الرحمن، مولانا غلام مصطفیٰ حیدری، حافظ عبید رضا، مولانا تحسین رضا، حافظ غلام حسن حیدری، مولانا عمران اختر، مولانا عمران نذیر، مولانا قمر الدین، مولانا شمشیر رضا، مولانا عالم رضا سمیت ہزاروں افراد موجود تھے۔