بہار

امام عالی مقام نے اپنے لہو سے گلشن اسلام کی آبیاری کی۔ غلام غوث چشتی

  • شہدائے کربلا کے پیغام حق کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت
  • امام عالی مقام نے صبر و استقامت کی انمٹ تاریخ رقم کردی

مظفرپور(عاقب چشتی)

امام عالی مقام سید الشہداء حضرت سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سرکار مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اس قدر محبت فرماتے کہ آپ کو اپنے سینے سے لگا کر رکھتے۔ لب مبارک و جبین منور کو بوسہ دیتے۔ مذکورہ بالا باتیں ٹھکہاں بکٹپور موتی پور میں منعقدہ دس روزہ محفل ذکر شہدائے کربلا سے خطاب کرتے ہوئے صدر اجلاس حضرت علامہ مفتی غلام غوث چشتی مصباحی نے کہی اور مزید بتایا کہ آقائے نامدار نے جگر گوشئہ بتول کی ایسی تعلیم وتربیت فرمائی کہ میدان کربلا میں ظلم و جبر کے خلاف صبر و استقامت کے ساتھ ڈٹے رہے اور اپنے قیمتی لہو سے گلشن اسلام کی آبیاری فرمائی۔ یزیدی مشن کو ناکام کردیا۔ اس لیے ہم اہل اسلام کو چاہیے کہ جملہ شہدائے کربلا سے بے پناہ عقیدت و محبت رکھیں ۔ جبکہ مقرر خصوصی حضرت مولانا غلام مصطفی جامی نے کہا کہ حضرت سیدنا امام حسین علیہ السلام نے مذہب اسلام کی تحفظ و بقا کی خاطر شریعت مطہرہ کی حفاظت کی خاطر اپنے گھر بار کو لٹادیا ننھے علی اصغر و اٹھارہ سالہ حضرت علی اکبر اور حضرات عون و محمد کو راہ حق میں قربان کر دیا لیکن یزید کی بیعت نہیں کی ۔ تاریخ کا روشن پہلو یہ ہے کہ یزید پلید اور اس کے معاونین بچ کر بھی اس صفحہ ہستی سے مٹ گئے آج ان کی آل اولاد کا کہیں نام و نشان تک نہیں ملتا ہے لیکن امام عالی مقام رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہو کر بھی زندہ و جاوید ہیں۔ دنیا کے ہر گوشے میں ان کی آل و اولاد اور عقیدت مندان موجود ہیں۔ آپ کی شہادت ہرگز نہیں بھلائی جاسکتی ہے۔ حضرت علامہ غلام ربانی فارح چشتی نے کہا کہ شہدائے کربلا اپنے قیمتی لہو سے جو تاریخ رقم کی ہے اسے صبح قیامت تک بھلایا نہیں جاسکتا ہے۔ امام عالی مقام نے صبر و شکر کی ایسی داستان لکھ دی جس کی تمثیل تاریخ کے اوراق میں نہیں مل سکتی ہے۔ جبکہ کیسریا جامع مسجد کے خطیب و امام مولانا انیس الرحمن چشتی نے کہا کہ کربلائے معلیٰ حق پرستی و عظمت انسانی کی نادر و نایاب معرکہ ہے۔ آل رسول نے ان اللہ مع الصابرین کی تفسیر بن کر اسلام و قرآن کی حقانیت و صداقت کی حفاظت فرمائی۔ اپنا سب کچھ قربان کردیا لیکن عظمت اسلام اور عظمت انسانی کو لٹنے نہیں دیا۔
ڈاکٹر طاہر الدین طاہر، خوشٹر بکٹپوری، مولانا وقار اعظم نے بارگاہ شہدائے کربلا میں منقبت پیش کیے۔ مولانا وقار اعظم خطیب و امام جامع مسجد ٹھکہاں نے اجلاس کی نظامت فرمائی۔
اس موقع سے نعمان چشتی، محمد جامی، فضل امام خوشتر، اظہرالدین، محمد شاہد، محمد عارف، شان عالم، عادل رضا، ساجد،علی ، شمشاد عالم، امتیاز علی، ثاقب حسین،گولو ، نذرعالم ، ماسٹر انوار الحق سمیت سینکڑوں افراد موجود تھے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے