گوہر خاکی/ سرینگر/ زعمائے انجمن حمایت الاسلام بالخصوص مولانا شوکت حسین کینگ، مولانا خورشید احمد قانونگوو مولانا عبدالحق اویسی نے اپنے مشترکہ احتجاجی بیان میں کہا ہے کہ مسلم اوقاف ٹرسٹ پر اول جارحانہ مداخلت کے بعد اب خانقاہوں و زیارت گاہوں پر ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت سرکار کی طرف سے غیر شرعی اور غیر اخلاقی و جبری مداخلت پر پُرزور احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ قرآن مجید اور حدیث نبوی کے تابع اسلام نے ان مقدس مقامات کی خدمت ، پاسداری ، حفاظت اور دینی ، مذہبی و روحانی معمولات کے عوض سجادہ نشین، متولی، امام ، موزن، خدمتگار و دیگر منصب داروں کو ہدیہ ، نذر و نیاز جائز قرار دیا بلکہ اخلاقی معاونت کے طور پر طلوع اسلام سے ہی جاری ہے۔ فتح مکہ کے دن خانہ کعبہ کی کلیدہ برداری کی سپردگی اور حجتہ الوداع کے روز ایک عظیم خطہ میں جناب پیغمبر اسلام ۖ نے فرمایاکہ جاہلیت سے تمام کارناموں کومیںنے اپنے قدموں تلے کیا سوائے خدمتِ سقائے زمزم خانہ کعبہ کی خدمت تعمیر و پاسبانی اہل قریش کے تمام شاخوںکے تحویل میں دے دی بلکہ بعد میں مسجدنبویۖ کے روضہ رسول اللہ کی اندرونی نگاہ واشت حضرت بلال حبشی کے وارثین کے سپرد ہے۔غرفہ فاطمہ کے طرف اصحاب صُفحہ کے قریب نو بت خانہ اور بعد نماز مغرب تا عشاء ایک مستقل جگہ پر بیٹھنے کی اجازت ہے۔ حضور اقدسۖ کے فرمان کے تحت پورے عالم اسلام کے خانقاہوں و زیارت گاہوں کے خدام کے ساتھ بغیر تنگ طلبی اپنے خوشی سے زائرین یہ خدمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہندوستان و پورے برصغیر کے ساتھ کشمیر میں حضرت میر سید محمد ہمدانی نے خانقاہی نظام میں ان تمام منصب داروں و خدامان خانقاہ کے لئے جاگیر و دیگر ہدایہ و نذر و نیاز کیلئے اہل کشمیر کو ان خدمات کے عوض مکلف بنایا۔ بعد میں تمام زیارتگاہوں کے خدام کیلئے یہ طریقہ جاری کیا۔ مغل حکمران کے یکے بعد دیگرے بالخصوص ڈوگرہ شاہی میں بھی رنبیر پینل کوڈ کے تحت سجادہ نشین و متولی کا منصب درج کے علاوہ ان کے حقوق و دخل محفوظ رکھا گیا۔ جمہوری حکومت میں بھی ان میں دخل اندازی نہیں کی گئی لیکن معلوم نہیں کہ کن وجوہات کی بنا پر علمائے ،مفتیان ، کرام ، سجادہ نشین حضرات، متولیان درگاہ ، منصب داراان ، بقعہ جات و خداما زیارت کو اعتماد میں لینے کے بغیر ہی جارحانہ، آمرانہ اور جبری مداخلت کرکے ان حقوق کو چھینا گیا ۔ فرضی شکایت کو بنیاد بنا کر باعزت افراد کو ذلیل کرنا اخلاقی جرم ہے جس کیلئے مفتی اعظم جموںوکشمیر کی طرف سے ان تمام غیر اخلاقی اقدامات کے خلاف فتوی جاری کرنے کا متوقع قدم ہے۔ ہاں یہ بات بھی صحیح ہے کہ ان زیارت گاہوں پر گداگری، من گھڑت چندہ وصولی، تنگ طلبی کے واقعات ،غیر اخلاقی زبان استعمال، بے جا اجارہ داری ، لاتعلق افراد کی مداخلت ہوسکتی ہے لیکن اس کاعلاج یہ نہیں ہے بلکہ تطہیر و اصلاح کے ذریعہ ان غلطیوں کا ازالہ ہوسکتا ہے۔ یہ بات عیاں ہے کہ اکثر بقعہ جات کی تعمیر و ترقی میں صاحب ثروت اور حکومت ہند کی خدمات میسر ہے ۔ البتہ وقف بورڈ کے ملازمین و زیارت گاہوں کے دینی متعلقین کی تنخواہوں کیلئے اخراجات ضروری ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اُن حضرات کو بے دخل کرینگے جن کے اسلاف نے غربت و افلاس اور صبر و توکل کے حالات میں ان زیارت گاہوں کی خدمت و نگہبانی کی ہے۔ لہذا ہم وقف بورڈ کے ذمہ داروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اپنے احکامات پر نظرثانی کرے اور اپنے اخراجات کیلئے ہزاروں کنال زمین کی آبادی، وقف زمین پر ناجائز قبضہ کی بحالی، سینکڑوں دکانات کی کرایہ کی وصولی بالخصوص subletواقعات کی چھان بین سے اس مقدس شعبہ کی وسعت اور حفاظت کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے ہمارا تعاون ہمیشہ پیش پیش ہے۔
متعلقہ مضامین
باغ بانی پر کشمیری معیشت کا دارومدار: مفتی منظور ضیائی
کشمیری اقتصادیات کا ایک بڑا حصہ پھلوں پر مبنی ہے ان میں صرف سیب کی باغبانی ۱۶۴۷۴۲ ہیکٹیئر رقبے میں کی جاتی ہے، جس سے سال ۲۰۱۸-۱۹ میں سیب کی کل پیداوار ۱ء۸ ملین (۱۸ لاکھ ۸۲ ہزار ۳۱۹) میٹرک ٹن سے زیادہ ہوئی (ڈائریکٹوریٹ برائے باغبانی، کشمیر کا ڈیٹا) یہاں کے محکمہ باغبانی کا تخمینہ ہے کہ […]
سری نگر انکاؤنٹر میں نامعلوم دہشت گرد ہلاک
سری نگر/جموں و کشمیر: ہماری آواز (اے این آئی)30 دسمبر// کشمیر زون پولیس نے بدھ کے روز سری نگر کے علاقے لیوا پورہ میں جاری انکاؤنٹر میں ایک نامعلوم دہشت گرد کو ہلاک کردیا۔کشمیر زون پولیس نے ٹویٹ کیا ، "سری نگر انکاؤنٹر کی تازہ اپڈیٹ: 01 نامعلوم دہشت گرد ہلاک۔ آپریشن جاری ہے۔”پولیس اور […]
جموں: عظمت قرآن کانفرنس میں گوجری ترجمہ قرآن ’’روح القرآن‘‘ کا اجراء
جموں: ۳؍اپریل ۲۰۲۱ء بروز سنیچر بوقت صبح ۱۰ بجے گوجری ترجمۂ قرآن ’’روح القرآن” کے اجراء کے سلسلے میں”عظمتِ قرآن کانفرنس” جموں میں منعقد کی گئی- واضح رہے کہ مفتی نظیر احمد قادری نے گوجری زبان میں اعلیٰ حضرت کے مشہور و مقبول ترجمۂ قرآن "کنزالایمان” کو منتقل کیا ہے؛ ساتھ ہی تفسیر”خزائن العرفان” از […]

