اٹوابازار/محمدقمرانجم فیضی
قوم مسلم کی نمائندگی کرنے والی پیس پارٹی آف انڈیا کی جانب سے منعقدہ عظیم الشان پیمانے پر تیسری علماء کانفرنس لکھنؤ میں جانے کے لئے ضلع سدھارتھ نگر کے تحصیل اٹوا کے تحت مقام ہتپرہ میں علماء کرام کی ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں علاقے کے معزز و باوقار علماء کرام ائمہ عظام شریک ہوئے، جس میں عوام اور علماء کرام کو خطاب کرتے ہوئے ہمدرد قوم وملت حضرت علامہ مولانا جہانگیر نعیمی صاحب پارلیمانی بورڈ ممبر پیس پارٹی اترپردیش نے” اعلان نبوت اور مکی مسلمان "کے عنوان سے.احکام الہی نظام مصطفی پر خطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ ،آپ حضرات کومعلوم ہوگا کہ اعلان نبوت کےبعد تیرہ سال مکی زندگی میں اللہ کےحبیب ﷺاور آپ پرایمان لانے والے صحابہ کرام پرمظالم کے پہاڑ توڑے گئے،جس کابیان کرناضروری نہیں ہے صرف بتانا چاہتا ہوں کہ اج لوگ کہتےہیں ،تمہارا ایمان کمزور ہے تمہارا اعمال خراب ہے، میں سوال کرنا چاہوں گا کہ کفار مکہ نے اسلام کے ماننے والوں پرظلم کے پہاڑ توڑ رہے تھے، معاذﷲ،کیا وہاں بھی ایمان کمزور تھا[معاذﷲ] اتنےظلم ڈھائے گئے کہ مسلمانوں کاجینا مشکل کردیا.اپ یہاں کیا کہو گے..ساری کائنات کےنبیﷺاور اصحاب رسولﷲﷺایک ایک ایمان والوں کو تکلیف دیا گیا،وہاں کس کا ایمان کمزور تھا{معاذﷲ} کیا ابو جہل کی کفری قیادت پر رسول پاک چلے یا آپ کےصحابی چلے.ابوجہل کا پرچم مسلمانوں نے لیا.یہاں تک کی ابوجہل نےکرسی کی دعوت تک دی،مال کا لالچ بھی دیا.حسین و خوبصورت عورت سے شادی کاپیغام دیا.کیاپیغمبراسلام نےقبول کیا؟ اگر قبول کرتے تو اسلام کبھی غالب نہیں ہوتا۔.بیتﷲ شریف بتوں سے پاک نہیں ہوتا. آج مسلمان ابوجہل کی کرسی پربیٹھنےکیلئےتیار.ابوجہل کے پرچم کو لیکر چلنےکو تیار ہے مذکورہ باتیں حضرت علامہ جہانگیر نعیمی صاحب نے تیسری علماء کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا مزید آپ نے کہا کہ جو ابوجہل کی کرسی اور پرچم کاساتھی ہوگا،اس کا اسلام اورمسلمانوں سےکوئی تعلق نہیں ہوگا ،
وہ اپنے فائدہ کی بات کر سکتا ہے مذہب کی بلندی نہیں کر سکتا ھے،..آج کامسلمان کفر کا پرچم لیکر باطل کو تقویت پہنچانےکا کام کررہاہے ،جوسنت انبیاء،وسنت صحابہ وسنت اولیاءکےخلاف ہے کیونکہ ،انبیاءکاپرچم حق کاپرچم ھے وہ پرچم اسلام کو فوقیت دیتاہے ،کیا آپ اسلام کے پرچم کو قبول نا کرکے باطل کےپرچم کو اپنا پرچم بناکر دنیا خوبصورت بنالوگے. نہیں ہو سکتاہے .آپ اور ہم سب نے جانے یا انجانے میں باطل کو مضبوط کر کے اسلام کو کمزور اور محکوم بنایاہے .جب مکہ سے ہجرت کرکے رسول پاکﷺمدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس دو راستے تھے سیاسی اور غیرساسی،لیکن اپ نےسیاست کی راہ پرچلےاورسرکارمدینہ ہوئے .نظام کاقیام کیا،مسلمانوں کاوقاربلند ہوا،تھوڑی سی مدت میں فاتح مکہ بن گئے.
اور امن عدل و انصاف سے اسلام کو بلندی بخشی،جہاں اللہ تعالیٰ کے وحدانیت پر قیدی بنایا گیا اسی ملک میں خانہ کعبہ بتوں سے پاک ہوا،جس بلال پر پتھروں کو توڑاگیا،اسی حضرت بلال نے خانہ خدا پرچڑھ کر ﷲ اکبر کی صدا بلند کی .آپ اور ہم نےآج اپنے آپ کوغیرے سیاسی بنایا ہوا ہےاور باطل کو مضبوط کیاہے ،سنت رسول پاک سےہٹ کر دنیا میں اسلام کو پیش کیا ہے کیا کبھی اسلام کے مجاہدوں نےکفر کے پرچم پرجہاد اپنےکوقربان کئے جو آپ کر رہےہو، آپ پہلے مسلمان بنو، اسلام کے راستے پرچلو تو اس دنیامیں محفوظ رہوگے، اس میٹنگ میں موقر علماء کرام ائمہ حضرات شریک رہے جس میں خصوصاً حضرت مولانا نورصدیقی صاحب، حضرت مولاناقاری سادس رضا صاحب، حضرت مولانا شمشیررضاصاحب، حضرت مولاناواجدعلی فیضی ، حضرت مولانازاہد علی فیضی، حضرت مولانا طا ہر رضا تنویری صاحب، حضرت مولاناباب اللہ امدادی صاحب ، حضرت مولانامحمدایوب فیضی صاحب وغیرہ کے اسماء گرامی قابل ذکر ہیں، ان حضرات نے شریک ہوکر حق صداقت کی حمایت کا بر ملا اعلان کیا،