کرناٹک

ایک عظیم داعی اسلام کا نام حافظ ملت: مولانا امجدی

اڈپی(کرناٹک): آپ کا تقوی و طہارت بے مثال، اسلام تعلیمات کے فروغ میں آپ کی خدمات بے نظیر،امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ کے علمی جانشین صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تھے اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کے علمی اور روحانی جانشین حافظ ملت علامہ عبدالعزیز مرادآبادی رحمۃ اللہ تعالی علیہ تھے ،آپ گرچہ مرادآباد کے تھے لیکن اسلام و سنیت کا ایک تناور درخت الجامعۃ الاشرفیہ کے نام سے مبارک پور میں قائم کیا اور یہیں سے آپ نے ملت کی شادابی کے لیے افراد سازی فرمائی اس باغ فردوس کی خوشبو قیامت تک برقرار رہی گی اور آج بھی ملک و بیرون ملک میں میں اس ادارہ کی خوشبو محسوس کی جارہی ہے۔اسی لیے آپ مبارک پور سے ہی مشہور ہوئے غربت و افلاس اور دنیا کی کوئی رکاوٹ آدمی کو کامیاب ہونے میں نہیں روک سکتی ہیں جب آدمی کے اندر اخلاص ہو اور لگن ہو تو بڑی سے بڑی کامیابی بھی حاصل کر لیتا ہے مذکورہ باتیں حضرت مولانا ارشد رضا امجدی قمر اخلاقی خطیب و امام مینارہ جامع مسجد برکاتی محلہ بلپ نے قصبہ ملار میں منعقد عرس حافظ ملت علیہ الرحمہ کے موقع سے کوپل دوکان کی جامع مسجد میں عوام اور علما سے خطاب کرتے ہوئے کہیں مولانا نے مزید کہا کہ حافظ ملت رحمۃ اللہ تعالی علیہ واقعی ملت کے محافظ تھے بڑی سے بڑی رکاوٹ بھی ان کے سامنے ان کی خدمات کے سامنے زیر تھی ،شمس الائمہ علامہ سرخسی کی زندگی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ آدمی کو اگر کام کرنا ہو تو کنویں کے قید و بند میں بھی المبسوط جیسی 40 جلدوں کی فقہی انسکلوپیڈیا تصنیف فرما دیتا ہے بالکل وہی رمق ہم حافظ ملت کی ذات و شخصیت میں دیکھتے ہیں کہ بڑی سے بڑی رکاوٹ آئیں لیکن آپ نے اپنے مشن کے فروغ میں کمی نہیں آنے دی اور ایک عظیم ترین اسلامک یونیورسٹی قائم کر کے ملت پر ایک عظیم احسان فرمایا، مولانا امجدی نے کہا حضرت حافظ ملت علیہ الرحمہ اپنے رفقائے درس میں سب سے ممتاز اور نمایاں تھے مدرسہ معینیہ عثمانیہ اجمیر شریف سے حضرت صدر الشریعہ کے زیر عاطفت تعلیم مکمل کی اور ان کی ارشاد کی تعمیل کرتے ہوئے مبارکپور تشریف لے گئے جہاں پہلے سے ایک ادارہ مصباح العلوم سے قائم تھا ، آپ کی محنت و لگن اور تدریسی شہرہ ایسا ہوا کہ دارالعلوم کے موجودہ عمارت طلبہ کی رہائش کے لیے تنگ پڑگی اور پھر آپ نے الجامعہ الاشرفیہ نام سے مبارک پور قصبہ کی آبادی سے دور ایک وسیع و عریض اراضی پر شاندار عمارت کی بنیاد ڈالی اور دیکھتے ہی دیکھتے حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کے اخلاص نے اس کو اسلامی دینی علمی لہلہاتے چمن میں تبدیل فرمادیا۔
حضرت مولانا فضیلت صاحب نے بیان دیتے ہوئے کہا آج الجامعہ الاشرفیہ مبارک پور کے فارغین جو مصباحی سے یاد کیے جاتے ہیں پوری دنیا میں مذہبی خدمات میں مصروف ہیں اور بے مثل خدمات کے لیے مصباحی فارغین بڑے مشہور و معروف ہیں۔
پروگرام میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے حضرت حافظ و قاری مولانا لقمان رضا مصباحی نے کہا میں اسی در حافظ ملت کا پروردہ ہوں یہ وہ در ہے جہاں سے کوئی خالی نہیں جاتا اور ہمیشہ اس در پر قال اللہ و قال الرسول کی صدائیں گونج رہی ہے، مولانا مصباحی نے کہا آج جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے فارغین ہزاروں کی تعداد میں ہے ہر سال تین سو دو سو سے زائد طلبہ اسلامک مختلف شعبہ جات سے فارغ ہوتے ہیں اتنی تعداد میں اس وقت اہل سنت والجماعت کے کسی ادارہ سے فارغین تیار نہیں ہورہے ہیں،جتنی تعداد کسی ادارہ میں مجموعی طلبہ کی تعداد ہوتی ہے اتنی تعداد میں وہاں ہر سال علما و فضلا فارغ التحصیل ہوتے ہیں۔
پروگرام کی ابتدا حضرت قاری ابوالحسن کی تلاوت قرآن مجید سے ہوئی پروگرام کی نظم و نسق اور نظامت کی ذمہ داری حضرت حافظ و قاری فیاض صاحب نے بڑی محنت و مشقت سے انجام دی۔
کوپل دوکان مسجد کے امام حضرت قاری اعجاز صاحب اور حضرت مولانا جمشید صاحب نے نعت و منقبت کے اشعار پیش کیے اور ملار قدیمی مسجد کے امام حضرت قاری ماجد صاحب نے بھی نقابت کے فرائض انجام دیں۔
حضرت مولانا قمر اخلاقی امجدی نے تشکر دیتے ہوئے کہ قصبہ ملار کی یہ مسجد زمانہ تک ایک تاریخ کے لیے ضرور یاد کی جائیگی کہ عرس حافظ ملت علیہ الرحمہ کا پہلا پروگرام یہاں منعقد ہوا انھوں نے آئے ہوئے تمام مہمان کا شکریہ ادا کیا ساتھ میں ملار کے لوگوں کی محبتوں کو سراہتے ہوئے کہا آپ کی یہ دینی محبت آپ کے لیے باعث مغفرت ثابت ہوگی۔
پروگرام میں ضلع اڈپی کے تین درجن سے زائد علما نے شرکت کی۔
حضرت مولانا حافظ و قاری شوکت صاحب کی دعائیہ پر صلوٰۃ و سلام کے ساتھ اس روحانی مجلس کا انعقاد ہوا۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے