مہا بھارت کے دور کا حوالہ دے کر معروف صحافی نرنجن ٹاکلے کی عدالتوں کو آئینہ دکھانے کی کوشش، عوام کو بھی آنکھیں کھولنے کی تلقین کی۔
ممیتی (ایجنسی) امت شاہ کے مقدمہ کی سماعت کرنے والے جج لویا کی پر اسرار موت کے تعلق سے سنسنی خیز انکشافات کی وجہ سے عوامی توجہ کا مرکز بنے والے معروف صحافی نرنجن ٹاکلے نے 800 سال سے زائد قدیم اجمیر درگاہ کے سروے کی درخواست اجمیر کی عدالت میں سماعت کیلئے منظور کئے جانے اور اس سے قبل سنبھل میں یک طرفہ شنوائی کے بعد شاہی جامع مسجد کے سروے کا حکم دیئے جانے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے ملک کی ترجیحات پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ 800 سال سے زیادہ پرانی اجمیر درگاہ کے سروے کیلئے پیشن 13 سال قبل لکھی گئی ایک کتاب کی بنیاد پر داخل کی جاتی ہے اور کورٹ اسے قابل اعتنا سمجھتے ہوئے سماعت کیلئے منظور کر کے نوٹس بھی جاری کر دیتا ہے۔ یوٹیوب پر اپنے ری جی نیوز چینل پر ہفتہ کو جاری کئے گئے ویڈیو میں نرنجن ٹاکلے نے سپریم کورٹ کے جوں کو آئینہ دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”میں نے بھی ایک جامع کتاب پڑھی ہے۔ مہا بھارت کی اُس کتاب میں لکھا ہے کہ دہلی کا پرانا نام ہستینا پور تھا۔ ہستینا پور میں جب کرشن کی مدد سے پانڈوؤں نے کورؤں پر فتح حاصل کر لی تو انہوں نے ہستینا پور میں شری کرشن کا ایک عظیم اور عالیشان مندر تعمیر کیا۔ میری معلومات کے مطابق وہ عظیم مندر آج سپریم کورٹ کے نیچے ہے کیا سپریم کورٹ کھدائی کا حکم دے گا؟ کیا وہ اس کی اجازت دے گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ اس لئے یہ پاگل پن ختم کیجئے، یہ تعلقہ کی سطح کی چھوٹی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک پورے عدالتی نظام کی ذمہ داری ہے کہ مذہب کے نام پر یہ جو لوگوں کو اندھا کیا جا رہا ہے اس پر روک لگائے ۔“
اس کے ساتھ ہی انہوں نے عوام کی آنکھیں کھولنے کی کوشش کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ "ہم ملک کو کس طرف لے جارہے ہیں؟ 140 کروڑ کی آبادی والے چین نے 2023ء میں تعلیم پر 900 بلین ڈالر خرچ کئے جبکہ 142 کروڑ آبادی والے ہندوستان نے 2023ء میں تعلیم پر سار بلین ڈالر خرچ کئے ۔“ یہ سوال کرتے ہوئے کہ ہماری ترجیحات کیا ہونی چاہئیں۔ نرنجن ٹاکلے نے نشاندہی کی ہے کہ جس وقت چین پوری دنیا کی قیادت کر رہا ہو گا ہندوستان مذہب اور ذات پات کی اوچھی لڑائی میں مصروف ہوگا۔“