تعلیمی گلیاروں سے گورکھ پور

سپریم کورٹ کے فیصلے سے مسلم سماج میں خوشی کی لہر

گورکھپور، ‘اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2004’ کے جواز کو برقرار رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ ایکٹ سیکولرزم کے اصول کی خلاف ورزی نہیں کرتا، جس سے مسلم معاشرے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، مدرسہ کے اساتذہ، ملازمین، طلبا اور علما کرام نے راحت اور مسرت کا اظہار کیا، شہر کے کئی مدارس میں مٹھائیاں تقسیم کرکے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا گیا۔

حافظ رحمت علی نظامی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں چلنے والے تمام مدارس آئین کے دائرے میں چل رہے ہیں، آج سپریم کورٹ نے اس پر اپنی سپریم مہر لگا دی ہے، یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ مدارس کے وجود پر آنے والا بحران ٹل گیا ہے۔

مولانا محمود رضا قادری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اتر پردیش مدرسہ ایکٹ کی پہچان بحال کرکے قابل ستائش کام کیا ہے، یہ ایک تاریخی دن ہے، مدارس نے معاشرے کو بہترین سمت دی ہے، مدارس نے اتحاد، اخوت اور حب الوطنی کا سبق دیا ہے، مدارس مستقبل میں بھی ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔

قاری محمد انس قادری نے اسے تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے سب خوش ہیں، یہ مدرسہ اساتذہ، طلبا، علماء کرام اور مسلم کمیونٹی سب کے لیے خوشگوار دن ہے، ہزاروں لوگ مدارس سے وابستہ ہیں، مدارس نے آزادی کے بعد سے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا، مدارس میں دینی اور جدید تعلیم کو مزید بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

قاری شرافت حسین قادری اور مولانا دانش رضا اشرفی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کی آزادی اور ترقی میں مدارس کا اہم رول رہا ہے، مدارس کو شک کی نگاہ سے دیکھنا غلط ہے، مدارس بھی ملک کا حصہ ہیں اور معاشرے کی بہتری میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے