گورکھ پور

مجدد الف ثانی کی بیان کی گئی داستاں

گورکھ پور: آج ١٥/ ستمبر ٢٠٢٣ء کو نماز جمعہ سے پہلے تقریر میں اماموں اور خطیبوں نے مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ کی داستان بیان کی، ٢٨ صفر کی تاریخ آپ کے عرس کے طور پر منائی جاتی ہے، محفل میلاد اور فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

اسی سلسلے میں مدینہ جامع مسجد ریتی روڈ کے امام مفتی معراج احمد القادری نے کہا کہ مجدد الف ثانی کا نام احمد ہے آپ سرہند ضلع پٹیالہ پنجاب میں ١٤ شوال ٩٧١ھ کو پیدا ہوئے آپ کا سلسلۂ نسب ٣١ واسطوں سے امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے جا ملتا ہے آپ ایک عالم ربانی اور سچے صوفی ہیں آپ گیارہویں صدی کے مجدد ہیں آپ ایک مقبول مصنف بھی ہیں آپ نے متعدد کتابیں تصنیف فرمائی ہے، مکتوبات امام ربانی آپ کی مشہور ترین کتاب ہے جس کا ترجمہ عربی و اردو دونوں زبانوں میں کیا جا چکا ہے آپ نے ظالم و جابر بادشاہ اکبر کے دور میں حق کی تبلیغ و اشاعت فرمائی۔

سبزپوش ہاؤس مسجد جعفرا بازار کے امام حافظ رحمت علی نظامی نے کہا کہ مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ نے دین الٰہی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس کا سد باب فرمایا اس نئے باطل مذہب "دین الٰہی” کی بنیاد ٩٩٠ھ مطابق ١٥٨٢ء میں ڈالی گئی یہ مذہب توحید وجودی کی ایک مبہم اور غیر واضح شکل تھا جس میں مختلف مذاھب کے معتقدات شامل تھے، آپ نے پیروں کو سجدہ کرنے، جھوٹے صوفیوں اور دین اسلام کے نام پر پیدا کی گئی بری بدعات کا شدید رد فرمایا آپ دین کے سچے جاں نثار اور عظیم مجدد گزرے ہیں مسلمانوں کی تاریخ کا ایک روشن باب آپ کے نام موسوم ہے، آپ نے عمر کے آخری دور میں اجمیر شریف کے اندر قیام فرمایا بالاخر آپ سرہند شریف تشریف لائے اور عزلت نشیں ہو گئے پھر ٢٨/ صفر المظفر ١٠٣٤ھ بروز سہ شنبہ ٦٣ سال کی عمر میں آپ نے وصال فرمایا نماز جنازہ آپ کے فرزند کلاں خواجہ سعید نے پڑھائی، مزار مبارک سرہند پنجاب میں مرجع خلائق ہے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے