مظفر پور (ایجنسی) مظفر پور میں شادی کے نام پر لڑکی کو دھوکہ دیا گیا۔ متاثرہ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس کے بوائے فرینڈ نے اسے بہلا پھسلا کر پہلے شادی کی۔ پھر 3 ماہ تک جنسی تعلقات قائم کرتا رہا، اب فیملی کا حوالہ دے کر ساتھ رہنے سے انکار کر دیا۔ متاثرہ لڑکی اب انصاف کے لیے در بدر بھٹک رہی ہے۔
معاملہ مظفر پور ضلع کے شکرا تھانہ علاقہ کا ہے۔ جہاں ایک مسلم لڑکی سے اس کے مبینہ عاشق گووند سونی نے جھوٹی شادی کی اور پھر اس کے ساتھ مہینوں جنسی زیادتی کی۔ پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ وہ اور ملزم ایک پرائیویٹ کمپنی میں کام کرتے تھے۔ وہ تقریباً چار ماہ قبل اس نوجوان سے رابطہ میں آئی تھی
شادی کا ناٹک کر کے کیا جنسی استحصال
کمپنی کے تقریباً 25 نوجوان مرد اور خواتین کام کرنے کے لیے دہلی گئے تھے ۔اسی دوران ساتھ میں کام کرتے ہوئے شادی کا بہانہ بنا کر جنسی استحصال کیا۔ جہاں نوجوان لڑکی کے قریب آیا۔ پھر اس سے محبت کا جھوٹا ڈرامہ رچایا۔ کہا کہ وہ اس کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتا ہے۔ ہمیشہ ساتھ رہے گا۔ لڑکی اس کے فریب میں آ گئی ۔
پھر دونوں کے درمیان تعلق قائم ہو گیا۔ اس کے بعد دونوں واپس آگئے۔ پھر لڑکی نے نوجوان پر شادی کے لیے دباؤ ڈالا۔ ملزم نے شکرا علاقے میں مندر میں شادی کی۔ پھر کہا کہ اب ہم کورٹ میرج اور تمہارے مذہب کے رواج کے مطابق شادی کریں گے۔ اس طرح وہ تقریباً تین ماہ تک اس کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا رہا۔

اس دوران لڑکی نے اسے کام کے سلسلے میں 17 ہزار روپے بھی دیئے۔ جب اس نے ملزم کو اپنے پاس رکھنے کے لیے دباؤ ڈالا تو وہ پیچھے ہٹ گیا۔ اس نے گھر والوں کے دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے تاخیر شروع کردی۔ عوامی نمائندوں نے بھی مدد نہیں کی، لڑکی کو لگا کہ اسے دھوکہ دیا گیا ہے۔ اس نے ادھار کی رقم واپس مانگی۔ ملزم نے 11 ہزار روپے دے دیے تھے۔ لیکن وہ چھ ہزار روپے دینے سے انکار کرنے لگا۔
لڑکی نے یہ بات گاؤں کے سرپنچ کو بتائی اور نوجوان کے ساتھ شادی کرکے رہنے کی خواہش ظاہر کی۔ لیکن ان کا الزام ہے کہ گاؤں کے ایک عوامی نمائندے نے بھی ان کا ساتھ نہیں دیا۔ وہ اسے بھلا برا کہنے لگا۔ اسے یہ سن کر بہت دکھ ہوا۔ بقایا رقم بھی سرپنچ کے ذریعے اسے واپس کردی گئی۔ اب اس نے اپنے انصاف کے لیے خود قدم اٹھایا ہے۔ پولیس اسٹیشن جا کر شکایت درج کرائی ہے۔