موتی ہاری، 29 مئی
موتیہاری کے ٹاؤن ہال میں "چمپارن مشترکہ ادبی منچ” کے زیراہتمام ڈاکٹر حاتم جاوید کی اولین غزلیات کا مجموعہ "انگلیاں احساس کی” کا رسم اجرا ء اردو کے نامور ادیب پروفیسر صفدر امام قادری صدر شعبہ اردو کالج آف کامرس پٹنہ ، پرنسپل منشی سنگھ مہاودیالیہ ڈاکٹر ارون کمار، استاد شاعر ڈاکٹر اختر صدیق، ڈاکٹر تفضیل احمد اور معروف کارڈیو لوجسٹ ڈاکٹر نیاز احمد رانا کے ہاتھوں مشترکہ طور پر عمل میں آیا ۔ تقریب رونمائی کے بعد مجموعہ ’’انگلیاں احساس کی‘‘ پر اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر صفدر امام قادری نے کہا کہ ڈاکٹر حاتم جاوید چمپارن کے مشہور شاعر و اپنے والد جگر مہسوی کے منفرد ورثے کے امین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حاتم جاوید نے عصری مضامین اور دیگر مضامین کو سادہ و پر اثر انداز میں غزل کی کلاسیکی رنگ میں ڈھالا ہے۔انہوں نے اپنے مجموعہ میں خاندانی وگھریلو نظام پر اشعار پیش کر ایک نئی روایت ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ڈاکٹر تفضیل احمد نے کہا کہ حاتم جاوید کی غزلوں کا مجموعہ ’’انگلیاں احساس کی‘‘ ہمارے دور کے نرالا شعری نمونہ ہے۔ کلاسیکی طرز اور ترقی پسند رنگ یہاں سامنے آئے ہیں – صاحب مجموعہ کو مبارکباد دیتے ہوئے ڈاکٹر ارون کمار نے کہا کہ اگر یہ مجموعہ اردو اور دیوناگری دونوں رسم الخط میں ہوتا تو یہ مشترکہ ثقافت کی ایک بہتر مثال ہوتی۔
تقریب رسم رونمائی کے بعد دوسرے سیشن میں مشاعرہ و کوی سمیلن کا انعقاد کیا گیا ،تقریب رسم اجرا ء کی نظامت مفتی ولی اللہ قادری نے کی، مشاعرہ و کوی سمیلن کے اسٹیج کی ذمہ داری آدتیہ سریواستو شفق نے بہتر طور پر انجام دی جبکہ "چمپارن مشترکہ ادبی منچ "کے سکریٹری گلریز شہزاد نے ہدیہ تشکر پیش کیا۔ مشاعرے میں پڑھے گیے چند شعراء کے منتخب کلام باذوق قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔
ڈاکٹر تفضیل احمد
سدا چپ رہنے والے بھی کہیں پر بول دیتے ہیں
لڑھکتے ہیں پہاڑوں سے تو پتھر بول دیتے ہیں
ڈاکٹر اختر صدیق
مت کرو ان سےقفس کی تلخیوں کا تذکرہ
جن کے بال و پر ابھی پوری طرح نکلے نہیں
ڈاکٹر ذاکر حسین ذاکر
کیا سامنے آیا ہے کیا سوچ کے ہم نکلے
شیشے کے بدن والے پتھر کے صنم نکلے
روح الحق ہمدم
اڑا نہ چاروں طرف یوں گلال رہنے دے
ہر آدمی ہے یہاں پر نڈھال رہنے دے
کلیم اللہ کلیم
وہ جس کے نام بارش تک نہیں تھی
وہ پودا سر اٹھا کر جی رہا ہے
ایم این اختر
کب جاری ہے سزا یاد نہیں
کیا ہوٸی ہم سے خطا یاد نہیں
ڈاکٹر حاتم جاوید
پہلے سنبھالیے تواداٶں کاتلفظ
پھر دیکھیے گا میری نگاہوں کا تلفظ
فصیح اختر فصیح
یہ رفتہ رفتہ زمانہ بدل گیا کتنا
فضاء کے ساتھ فسانہ بدل گیا کتنا
عزیر انجم
ہم محبان وطن ہیں یہ ہماری شان ہے
اس چمن کے واسطے یہ جان بھی قربان ہے۔
ار ون گوپال
جب کوءی زخم ابھر تا ہے غزل کہتے ہیں
درد جب حد سے گزرتا ہے غزل کہتے ہیں
آدتیہ شفق
ٹھیک کرنا چاہیئے کچھ کو نشانہ اپنا اور
کچھ کو تو تیر و کماں پے کام کرنا چاہیئے
ستیندر گووند
کھول دی ہم نے ہتھیلی بندشوں کی
ناپ لے پر کھول کر آکاش ، جا اڑ جا رے پنچھی ۔
تقریب رسم رونمائی ومشاعرے میں متعدد علمی و ادبی شخصیات موجود تھیں جن میں صحافی شکیل شاغل،ڈاکٹر نیاز احمدرانا، سماجی کارکن ساجد رضا،رفیع احمد آفتاب، مہر عالم، انجینئر شاہد نواز جگنو, عبدالقیوم اشعر،انجینئر شارق جمیل وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔