علماء و مشائخ کے ہاتھوں مولانا عادل حسین مصباحی کی کتاب "خطبات امین القادری” کا ہوا رسم اجراء , مدرسہ حیدریہ ضیاء العلوم منگلاپور کلیانپور میں ہوا جلسۂ اصلاح معاشرہ کا انعقاد
بہار: 27 مارچ، ہماری آواز
مدارس اسلامیہ انسانیت کو سنوارنے اور انسانی فلاح و صلاح کی بہتر آماجگاہ ہیں ان مدارس کی حفاظت کے لیے ہمیں اپنی بیش بہا خدمات انجام دینے کی ضرورت ہے ان کے تعلیمی معیار کو بلند سے بلند تر کرنے کی سخت ضرورت ہے- مذکورہ باتیں مدرسہ حیدریہ ضیاء العلوم منگلاپور کلیانپور میں منعقدہ ایک روزہ جلسۂ اصلاح معاشرہ سے خطاب کرتے ہوئے پیر طریقت حضرت علامہ الحاج ڈاکٹر سید ناہید احمد حیدر القادری , سجادہ خانقاہ عالیہ حیدریہ حسن پورہ شریف نے کہی اور مزید بتایا کہ قدرت کی حکمتوں کو جاننے کے لیے اور انسانی اقدار و اخلاق کی پاسداری کے لیے علم نہایت ضروری ہے – اس لیے ہمارے اکابرین نے مدارس اسلامیہ کی بنیاد ڈالی تاکہ ہماری قوم کے ہر طبقہ کا بچہ زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہوکر قوم و ملت کی ترویج و ترقی کے لیے ہرممکن اقدام کرسکے اور شریعت مطہرہ کے احکامات کے مطابق اپنی زندگی گزار سکے- مدرسہ حیدریہ کے سابق پرنسپل استاذ العلماء حضرت علامہ سید فضل اللہ رضوی نے کہا کہ دینی تعلیمات کے بغیر ہماری قوم کے بچے حق و باطل, جائز و ناجائز کی شناخت ہرگز نہیں کرسکتے ہیں – مدارس اسلامیہ کی تعلیمات کے بغیر درست سمت کا تعین کرنا نا ممکن ہے ہردور میں تعلیم کی اہمیت رہی ہے اور جس قوم نے اس کو گلے لگایا وہ ہر شعبے میں کامیاب و کامران رہا اس لیے ہم اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیں – قائد علمائے اہل سنت حضرت علامہ مولانا خالد علی خان مصباحی معلم دار العلوم عزیزیہ نچلول یوپی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائنس و ٹکنالوجی کے دور میں مدارس اسلامیہ کے تعلیمی نصاب و معیار میں کافی تبدیلی آئی ہے اور مدارس کے فارغ التحصیل علمائے کرام ملک کی بڑی بڑی یونیورسٹیوں کا رخ کرکے اپنی صلاحیت کا لوہا منوا رہے ہیں اور ملک کے مقابلہ جاتی امتحانات میں بھی نمایاں کارکردگی پیش کررہے ہیں جو نہایت خوش آئند اقدام ہے وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ ہرمحلے میں دینی و عصری تعلیمات سے ہم آہنگ مکاتیب کا قیام عمل میں لایا جائے اور مدارس کے نصاب تعلیم کا ڈیجیٹلائزیشن کیا جائے تاکہ ہماری قوم کے بچے اور بچیاں کسی بھی موڑ پر ناکام نہ ہوں- دارالقضاء ادارۂ شرعیہ چھپرہ کے قاضی مفتی ولی اللہ قادری نے مولانا عادل حسین مصباحی عماد پٹی چکیا کی تصنیف کردہ کتاب "خطبات امین القادری” پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہر عوام و خواص کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے کیونکہ وقت اور حالات کے پیش نظر ہمارے سلگتے مسائل کا بہتر حل قرآن و حدیث کی روشنی میں پیش کیا گیا ہے اور مستند روایات کو ہی شامل کیا گیا ہے – شاعر اسلام جناب شاد مظفرپوری , مولانا نعمان احمد حیدری, مولانا شکیل احمد رضوی, سید نورانی رضا, مولانا فیروز عالم حیدری نے حمد و نعت کے اشعار پیش کیے اور نظامت کے فرائض مولانا افضل حسین حیدری نے انجام دیے – آل انڈیا نوری ایجوکیشن مشن کے چیئرمین مولانا سید اکرم نوری , مفتی عارف رضا اشرفی , مفتی ممتاز احمد ازہری, مفتی منظر عالم علیمی , مولانا عبدالقدوس رضوی نے بھی خطاب کیا- اس موقع سے مدرسہ حیدریہ کے سبکدوش اساتذۂ کرام مولانا سید فضل اللہ رضوی , ماسٹر مظہر عالم , جناب امین عالم , جناب مرغوب عالم کو شال و گلدستہ پیش کر اعزاز کیا گیا- اس موقع سے مولانا طارق رضا,حافظ عظمت علی, حافظ عبد المبین رضوی , حافظ مخدوم علی احمد, مولانا سمیع اللہ مصباحی ,سکریٹری شرف الدین ڈیلر , مظاہر حسین دہلوی, ماسٹر جان عالم, ماسٹر وصیل احمد, اشفاق احمد , نوشاد عالم سمیت ہزاروں افراد موجود تھے۔




