جھارکھنڈ سماجی گلیاروں سے

بزم تعمیر ادب ذخیرہ, کی ذیلی شاخ نوشاد منزل میں یوم وفات پر یاد کئے گئے پرندہ پکڑنے والی گاڑی کے خالق غیاث احمد گدی

جموئی: 25 جنوری ( محمد سلطان اختر)

بزم تعمیر ادب ذخیرہ کے جنرل سکریٹری امان ذخیروی نے اطلاع دی ہے کہ بزم کی ذیلی شاخ نوشاد منزل پریم ڈیہا میں جھارکھنڈ کے معروف شاعر اور اسکالر جناب سید محمد اسرافیل شیرقندوی کی صدارت میں کووڈ قوانین کی مکمل پیروی کرتے ہوئے اردو فکشن کے بادشاہ غیاث احمد گدی مرحوم کے یوم وفات 25 جنوری کے موقعے پر ایک یادگاری نشست کا انعقاد عمل میں آیا. بزم کے جنرل سکریٹری اور معروف شاعر امان ذخیروی نے غیات احمد گدی کی حیات و خدمات پر اجمالی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اردو فکشن کی دنیا میں غیاث احمد گدی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے. ان کا شمار کرشن چندر, منٹو, بیدی اور عصمت چغتائی کی صف میں ہوتا ہے. غیاث احمد گدی کی پیدائش 23 فروری 1928ء کو جھارکھنڈ کے شہر جھریا میں ایک گدی خاندان میں ہوئی. ان کے والد کا نام احمد حسین گدی تھا. جب غیاث 6 سال کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہو گیا, لہذا ان کی پرورش ان کے چچا حسیب گدی نے کی . ان کا بچپن اسی گدی ماحول میں گزرا اور وہ رسمی تعلیم سے محروم رہے, البتہ انہوں نے اردو , عربی کی ابتدائی تعلیم گھر پر اور گدی مدرسے میں حاصل کی. معروف افسانہ نگار الیاس احمد گدی غیاث احمد گدی کے ہی چھوٹے بھائی تھے, جنہیں انکی کتاب فائر ایریا کے لئے ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا. ان کے صاحبزادوں کے نام تصور گدی اور اقبال گدی ہیں. غیاث احمد گدی نے افسانہ نگاری کی شروعات کرشن چندر سے متاثر ہو کر کی. ان کا سب سے پہلا افسانہ جوار بھاٹا ہے جو دسمبر 1945ء میں عالمگیر لاہور میں شائع ہوا. ان کی تخلیقات میں ان کے افسانوں کے تین مجموعے "بابا لوگ 1969ء” ” پرندہ پکڑنے والی گاڑی 1977ء” ” سارا دن دھوپ 1985ء” اور ایک ناولٹ "پڑاو” ہے. ان کے افسانوی مجموعوں میں سب سے مشہور پرندہ پکڑنے والی گاڑی ہے, اس مجموعے میں کل 16 افسانے شامل ہیں.
صدر نشست اور جھارکھنڈ کے خوش فکر شاعر سید اسرافیل شیرقندوی نے اپنی پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم لوگ بہت چھوٹے تھے تو شان بھارتی کے ساتھ ان سے ملنے جایا کرتے تھے. گدی صاحب نہایت سادہ زندگی گزارتے تھے. انہیں اپنے بڑپن کا کوئی غرور نہیں تھا. ہم نے ان کی بیشتر کہانیوں کو پڑھا ہے. ادب کی دنیا میں ان کا نام ہمیشہ احترام سے لیا جاتا رہیگا.اس یادگاری نشست میں امان ذخیروی, سید اسرافیل شیرقندوی, محمد اسلم خان تیغی, قادری, معروف حکیم محمد ہشام فردوسی, محمد مختار خان اور بہت سارے گدی نواز موجود تھے.

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے