بہار تعلیمی گلیاروں سے

خانقاہ سمرقندیہ کے ایک طالب علم نےایک بیٹھک میں سنایا مکمل حفظ قرآن پاک

حافظ قرآن اسلام کا علم بردار اور محافظ دین ہوتا ہے: مفتی غلام رسول اسماعیلی

دربھنگہ: 23 ستمبر
صوبہ بہار کاایک عظیم دینی ملی مذہبی مسلکی قلعہ دارالعلوم فدائیہ خانقاہ سمرقندیہ رحم گنج دربھنگہ کے ایک ہونہارطالب علم حافظ محمدنفیس رضا ابن محمد فاروق رضا نے اپنے استادگرامی حضرت مولانا حافظ وقاری عظمت علی فدائی استاذ خانقاہ سمرقندیہ کی نگرانی میں ایک نشست میں مکمل حفظ قرآن پاک سناکر دوسرے بچوں کے لیے مثال قائم کی ہےاوراپنے ہم عمر بچوں کے اندر جوش و جذبہ بیدار کر دیا ہے۔محمدنفیس رضا محض آٹھ گھنٹے میں یہ عظیم الشان کارنامہ انجام دیا۔
اس دوران خانقاہ سمرقندیہ کے جملہ اساتذہ و اراکین حافظ محمّد نفیس رضاکو مبارکبادی دی اورحفظ قرآن کے تحفظ کی خوب دعائیں دیں،اس موقع پر حافظ موصوف کے استاذ مولانا عظمت علی فدائی جو دارلعلوم ھذا سے فارغ ہوکر مادر علمی کی خدمت انجام دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ جن والدین کے بچے حافظ ہوتے ہے ان کے لئے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔
اس پر سعید موقع پر مفتی غلام رسول اسماعیلی نے کہاکہ قرآن پاک اللہ رب العزت کا نازل کردہ وہ مقدس صحیفہ ہے، جس نے اپنے سے پہلے نازل شدہ تمام تر الہامی و آسمانی کتابوں کو منسوخ کر دیا، آج کوئی بھی آسمانی صحیفہ دنیا میں ایسا موجود نہیں ہے جو تحریف و تبدیل کے نقائص و عیوب سے پاک اور انسانوں کی خود تراشیدہ عبارات، دست درازی اور خرد برد سے کامل طور پر محفوظ ہو، یہ اعزاز صرف قرآن کو حاصل ہے کہ زمانے کے حوادث و تغیرات اور دشمنان اسلام کی پیہم تحریفی کوششوں کے باوجود اپنی اصل شکل و صورت میں موجود ہے، اس کے زمانۂ نزول سے ہی شرپسندوں کی مساعی و کوششیں اس کی تحریق و نذر آتش میں صرف ہوئیں اور تاہنوز یہ تسلسل رواں ہےمگر اسے قرآن کا اعجاز کہیے یا خدا کی کرشمہ سازی کہ اس کا ایک نقطہ بھی مسخ نہ ہوا۔
یہ در حقیقت اس کے نازل کرنے والی ذات کے اس عالم گیر و وسیع نظام اور اقدام و تدبیر کا نتیجہ تھا جو اس نے اپنے کلام کی حفاظت و صیانت کی خاطر حفظ قرآن کی صورت میں جاری فرمایا تھا، قرآن کے زمانۂ نزول سے ہی قدرت کا یہ نظام کار فرما ہوا اور تا قیامت جاری رہےگا، ہزاروں نہیں، لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں افراد کلام ربانی کو حرف بہ حرف اپنے سینوں اور ذہن کے آب گینوں میں محفوظ کیے ہوئے ہیں، اسی سال سے متجاوز عمر کے بھی حافظ و قاری مل جائیں گے اور بچپن و نوخیزی کی بہاروں کی آغوش میں چہچہانے والے معصوم حفاظ قرآن بھی مل جائیں گے، جن کا شغل حیات از صبح تا شام قرأت قرآن کے ماتحت ہوتا ہے، اور عمر مستعار کے تمام لمحات اس کے پڑھنے پڑھانے اور سمجھنے سمجھانے میں صرف کر دیتے ہیں، اور ایسا کسی کے زور، زبردستی اور جبر و قہر سے محبور ہوکر نہیں کرتے ہیں۔ بلکہ قرآن کے لیے اپنی زندگی فنا کردینے کو اپنے حق میں سعادت و خوش بختی گردانتے ہیں ہوئے ایسا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹھیک اسی عمل کا نمونہ خانقاہ سمرقندیہ کے استاذ استاذ گرامی قاری نسیم صاحب ہیں ادارہ سے کوسوں دور اسکول قران پڑھتے جاتے ہیں اور پڑھتے اتے ہیں۔
انہوں نے حافظ قرآن کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہاکہ حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ ”حافظ قرآن اسلام کا علم بردار ہوتاہے، جس نے اس کی تعظیم کی۔ اللہ اس کو عزت بخشے گا۔
مزید انہوں نے کہاکہ قرآن پاک کو سیکھنے اور سکھانے والا دو کمالات کا حامل ہوتا ہے۔ ایک تو وہ خود قرآن پاک سے نفع حاصل کرتا ہے پھر دوسروں کو اخلاص کے ساتھ نفع تقسیم کرتا ہے، اسی بناء پر اسے بہتر و اعلیٰ قرار دیا گیا۔
انہوں کہاکہ مادر علمی خانقاہ سمرقندیہ تقریبانصف صدی سے صوبہ بہار میں مسلک اعلی حضرت کاسچا نقیب بن کرخدمات دین میں مصروف عمل ہے ہرسال سینکڑوں کی تعداد میں علماء فضلاء حفاظ اور قراء دارالعلوم سے فارغ ہوکر اکناف عالم میں مسلک و ملت کا کام بحسن وخوبی انجام دے رہے ہیں۔
سیدی سرکار بابوحضور مدظلہ العالی کی خاص نگرانی اور اساتذہ کرام کی کڑی اور پرخلوص محنت سے ادارہ آئے دن ترقیاتی مشن میں سرگرم ہے۔
میں مبارکبادی پیش کرتا ہوں جملہ اساتذہ کرام کوجنکی خاص توجہات سے ہرسال یہاں کے طلبہ بیٹھک سناتے ہیں۔
گذشتہ سال بھی محب گرامی مولانا عظمت علی کی نگرانی میں ادارہ ھذا کے ایک طالب علم نے بیٹھک سنایا انشاء اللہ آگے بھی امیدیں منتظر ہیں۔
مولانا عظمت اللہ صاحب نہایت لائق فائق اور متحرک وافعال عالم دین اور مسلک ومذہب کا درد رکھنے والا مخلص داعی ہیں۔
پروردگار عالم جملہ اساتذہ کرام کی علم عمل رزق اورعمر میں برکتیں عطا فرمائے اور ادارہ کو عروج نصیب کرے امین۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے