علامہ غلام عبدالقادری علوی صاحب قبلہ نے پڑھائی نماز جنازہ
بلرامپور/ پریس ریلیز(محمدقمرانجم فیضی)
عالم نکتہ داں، مشہور و معروف عالم دین حضرت علامہ الحاج مفتی ابوطالب نوری نوراللہ مرقدہ کی نماز جنازہ کثیر تعداد میں علماء کرام، مشائخ عظام، ائمہ کرام مفتیان عظام کی موجودگی میں بعد نماز ظہر مقام سرہیا متصل انٹئی رامپور ضلع بلرامپور میں ادا کی گئی ۔
واضح ہوکہ بروز بدھ کو آپ کا وصال ہوگیاتھا۔جب کہ آپ کی نماز جنازہ شہزادہ حضور شعیب الاولیاء مفکر اسلام حضرت علامہ الحاج الشاہ غلام عبدالقادر علوی صاحب قبلہ سجادہ نشین خانقاہ فیض الرسول و ناظم اعلی دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف ضلع سدھارتھ نگر نے پڑھائی،اور آپ نے تعزیت مسنونہ بھی پیش کی،جب کہ مفتی شمس القمر فیضی صاحب نےآپ کےحیات وخدمات پرجامع خطاب فرمایا۔اس موقع پر مفتی اسرار احمد فیضی واحدی نے کہا کہ مفتی صاحب کے وصال کی خبر سن کر غم و اندوہ سے مضطرب و بیقرار سا ہوگیا کہ جہانِ علم و ادب کی مشہور و معروف شخصیت ہم سب کو روتا بلکتا چھوڑ کر دار جاودانی کی طرف روانہ ہوگئی، علامہ کفایت اللہ کافی مراد آبادی علیہ الرحمہ کا یہ مصرعہ بر وقت یاد آیا۔۔۔۔”کوئی گل باقی رہے گا نہ چمن رہ جائیگا۔حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ بہت مخلص، خوش مزاج، مہمان نواز اور بڑے اچھے عالم تھے، ایک عمدہ مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ عمدہ مصنف، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ ایک باعمل عالمِ دین تھے ۔اس لئے مردِ مؤمن خاص کر کسی عَالِم کے کوچ کرنے پر رنج و غم تو ہوتا ہی ہے مگر جب کسی عالمِ باعمل کی وصال کی خبر ہو تو یہ غم اور مزید ہو جاتا ہے۔آپ کی نماز جنازہ میں حضرت علامہ علی حسن علوی ازہری براؤں شریف، قاری خلق اللہ فیضی صاحب، مفتی نظام الدین نوری صاحب،مفتی مسیح الدین صاحب، حضرت مولانا قاری آفتاب عالم عثمانی، علامہ ارشدعلیمی علیگ دھسوا، مفتی طاہر فیضی، مفتی احمد رضا صاحب، مفتی معین الدین ازہری، مولانا مقبول، مولاناحیدر،مولانامحمدعلی،مولانانظام الدین،مولانا عبدالمالک،مولانانسیم مولانامبارک،مولانا مقصود فیضی، مولانا حیدرعلی نوری، مولانا غلام وارث علیمی، مولانا رفیق فیضی، مولانا رجب علی فیضی، مفتی شمس القمرفیضی،مولانا علی حسن فیضی، قاری معین الدین، مولانا لقمان،مولاناحامدفیضی۔مولانا رفیق الحسینی گجپور، و دارالعلوم انوارالعلوم کنہٹی سلطان پور کے جملہ اساتذہ طلبہ وفارغین کے علاوہ کثیر تعداد میں عوام شریک ہوکر نماز جنازہ پڑھی، اور دعائے خیر مانگی۔