ادبی گلیاروں سے بارہ بنکی

168واں "جشن ارونیما سکسینہ": تین روزہ انٹر نیشنل آن لائن طرحی مشاعرہ کا انعقاد

سعادت گنج/بارہ بنکی: ہماری آواز(ذکی طارق بارہ بنکوی) 5 فروری
شعر و ادب کی معیاری اور اعلٰی قدروں کی ترجمان انٹر نیشنل آن لائن ادبی تنظیم "ایوانِ غزل” کا 168واں انٹر نیشنل آن لائن تین روزہ طرحی مشاعرہ کا انعقادہوا۔
مشاعرہ سرپرست : نازش شعر و ادب انٹر نیشنل شاعر محترم ذکی طارق صاحب بارہ بنکوی
مشاعرہ صدر :محترم اکرم نگینوی صاحب
مشاعرہ ناظم : محترمہ رچنا "نرمل” صاحبہ
صاحبِ مصرع : محترمہ ارونیما سکسینہ صاحبہ
( مصرع ) "اے مرے یار مسکرائے جا”

بہت ہی زیادہ کامیاب اور کامران اس عظیم الشان مشاعرے کے پسندیدہ اشعار قارئین کی نذر ہیں۔

داستاں دل کی تو سنائے جا
گیت لکھے جا گنگنائے جا
(اسد غازی پور )
غم دھوئیں میں سبھی اڑا ئے جا
اے مرے یار مسکرائے جا
( فرقان احمد)
کھا کے جس کو بنے زباں شیریں
پھل کوئی ایسا بھی اگائے جا
( علی حیدر خان جونپور )
آندھیوں سے نگاہیں پھیرے ہوئے
ریت کے گھر یونہی بنائے جا
( انور سیلانی )
آئینے کا کوئی بھروسہ نہیں
اک مکھوٹہ بھی تو لگائے جا
(نظام الدین راہی)
تیر جاؤں گا یار میں دریا
بس مرا حوصلہ بڑھائے جا
(شکیل ٹکیٹ نگری)
مفلسوں کو گلے لگائے جا
سنتِ مصطفٰے نبھائے جا
(پھول میاں صادق)
غم زمانے کے بھولنا ہے اگر
اے مرے یار مسکرائے جا
( شیخ حفیظ )
زخم دل پر مرے لگائے جا
اے مرے یار مسکرائےجا
(غازی جی)
توڑلاؤں گا میں ستارے بھی
تو مرا حوصلہ بڑھائےجا
( ملک نور عین )
ہرگھڑی بزم تو سجائے جا
گیت نہ آئے تب بھی گائے جا
(جاویدجہد)
کامیابی قدم بھی چومے گی
اپنے قدموں کو تو بڑھائے جا
(فخرالدین راز)
جام ہونٹوں سے بس پلائے جا
آگ دل میں لگی بجھائے جا
( دنکر راؤ )
ہرگھڑی توبھی مسکرائے جا
پیار کے سپنے بھی سجائے جا
(مانی بی دویدی)
اپنی قسمت کو جگمگائے جا
اس کے قدموں پہ سر جھکائے جا
(اظہر کمال)
اے شرف یہ بھی ایک عبادت ہے
مفلسوں کے تو کام آئے جا
(شرف بارہ بنکوی)
دیکھ کر تو ہماری حالت کو
اے مرے یار مسکرائےجا
(اجمیرانصاری)
اشک اپنے یونہی چھپائے جا
اے مرے یار مسکرائے جا
(تابش رامپوری)
گنبدخضرٰی دیکھ دیکھ کے تو
روشنی آنکھ کی بڑھائے جا
(نظام الدین عطا)
رسم دنیا ذرا نبھائے جا
اے مرے یار مسکراجا
(اشک بارہ بنکوی)
دل مرا یونہی گدگدائے جا
اے مرے یار مسکرائے جا
(محمد شاداب)
یہ برا وقت بیت جائے گا
اے مرے یار مسکرائے جا
(مبین ضامن)
جوملا ہے تجھے نبھائے جا
اے مرے یار مسکرائے جا
(مہیش بسوریا)
گل محبت کے تو لٹائے جا
اے مرے یار مسکرائے جا
( ممتا گپتا "ناز” )
دل سے یہ نفرتیں مٹائے جا
غیر کوبھی گلے لگائے جا
(سوراج کوتوال)
بھول کر سارے رنج وغم اپنے
اے مرے یار مسکرائے جا
(راجہ بکنالوی)
کان نفرت کے پھٹ ہی جائیں گے
گیت الفت کے گنگنائے جا
(زاہدبارہ بنکوی)
پیار کے گیت بھی تو گائے جا
میرے دل کو بھی تو دکھائے جا
(صبا دربھنگوی)
لوگ نفرت سے پیا رکرتے ہیں
تو محبت کے گیت گائے جا
(حاجی سیداسماعیل)
وقت اچھا برا بتائے جا
رشتہ جیسے نبھے نبھائے جا
(پیاسا انجم)
راضی رکھنا ہے گر خدا کو تجھے
سر کو سجدے میں تو جھکائے جا
(سرفراز حسین سرفراز)
امن کے گیت گنگنائے جا
ملک سے نفرتیں مٹائے جا
(عبدالطیف خالد)
قلبِ مضطر کو آزمائے جا
بازیء عشق تو لگائے جا
(جاوید ساقی)
سب کو اپنے گلے لگائےجا
پیار کا اک دیا جلائے جا
(یس کلیم اشرف)
زندگانی کو آزمائے جا
اے مرے یار مسکرائے جا
(نفیس انصاری)
کرکے ہر لمحہ ذکرِ صلی علٰی
آخرت اپنی تو بنائے جا
(نازش بارہ بنکوی)
ان سے نظریں یونہی ملائے جا
دل میں ان کے تو گھر بنائے جا
(ونیتا سنگھ "ونی”)
بے وفا سے وفا نبھائے جا
عشق کو اپنا دم کھائے جا
(راجندر ورما)
درداپنےسبھی چھپائے جا
گیت خوشیوں کے گنگنائے جا
(ہری اوم سنگھ "ومل”)
فرض اپنے سبھی نبھائے جا
زندگی پیار سے بتائے جا
(راج کشور پانڈے)
تھوڑی نیکی سہی کمائے جا
خار راہوں سے تو ہٹائے جا
(عبدالعظیم عظیم)
زندگی ساتھ میں بتائے جا
حال اپنا مجھے سنائے جا
(اے حسن خان)
غم تبسم سے یوں چھپائے جا
اے مرے یار مسکرائے جا
(ڈی آر افتاب عالم)
فصل جذبات کی اگائے جا
پیار کا پودا تو لگائے جا
(نیلم شرما)
دوسروں کو بھی روٹیاں دےدے
اپنا چولھا مگر جلائے جا
(کرشن کوپال مشرا)
ہر کسی کو پرکھ نہ اے اکرم
خودکو بھی دوست آزمائے جا
(اکرم نگینوی)
ایک دن اپنے بھول جائیں گے
انگلیاں یونہی تو اٹھائے جا
(نظام فدا)
سردر شہہ پر جھکائے جا
اپنی تقدیر تو بنائے جا
(مدھوبالا شریواستو)
پھر پلٹ کرکے کون آتا ہے
جاتے جاتے تو مسکرائے جا
(شاہدکلیم)
رخ سے اپنے نقاب اٹھائے جا
اپنا جلوہ ذرا دکھائے جا
(فیضان حسین)
اشک پلکوں پہ سب سجائے جا
اپنی آنکھوں کو جگمگائے جا
(اختر جلیل)
ہے اسی میں ہی اب سمجھداری
فائدہ موقعے کا اٹھائے جا
(رچنا نرمل)
آسماں ہوگا مٹھی میں ایک دن
توں یونہی حوصلے بڑھائے جا
(ذکی طارق بارہ بنکوی)
چھیڑ کر تذکرہ شہہ دیں کا
بارش نور میں نہائے جا
(زاہدرضا بنارسی)
غمزدہ کون اس جہاں میں نہیں
اس قدر خود کو مت رلائے جا
(جتیندر پال سنگھ)

ان سب کے علاوہ متعدد شعراء اور شاعرات نے بھی اپنے اپنے خوبصورت طرحی کلام ہیش کیے اور بھر پور داد و تحسین حاصل کی۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے