حضور حافظ ملت علامہ شاہ عبدالعزیز محدث مبارک پوری علیہ الرحمہ کے 50ویں سالانہ عرس کے موقع پر البرکات علی گڑھ میں حضرت سید محمد امان میاں قادری، ولی عہد خانقاہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ کے زیرسرپرستی ایک محفل کا انعقاد کیا گیا۔
نظامت کا فریضہ مولانا غلام رسول نقشبندی نے ادا کیا، جبکہ قاری شعیب صاحب نے تلاوت کلام پاک سے اس محفل کا آغاز کیا۔ اس کے بعد مولانا عطائے رسول نے نعت شریف پیش کی اور مولانا عبد السبحان رضوی نے حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کی شان میں ایک منقبت پڑھی۔ اس کے بعد مولانا امیر حمزہ نے حضور حافظ ملت کے اخلاص پر ایک مختصر تقریر کی جس میں انہوں نے بتایا کہ حضور حافظ ملت کبھی بھی امیر اور غریب کے درمیان فرق نہیں کرتے تھے بلکہ ہر ایک سے یکساں پیار و محبت کیا کرتے تھے، یہی وجہ تھی کہ اہل مبارک پور یہ کہا کرتے تھے کہ حافظ ملت ہماری دھڑکن ہیں۔
آخر میں مولانا ڈاکٹر سید نور عالم مصباحی خطیب وامام مسجد البرکات نے حافظ ملت کی زندگی کے چند درخشاں پہلووں پر خصوصی نظر ڈالی اور فرمایا کہ ہمیں حافظ ملت کی زندگی سے یہ سبق لینا چاہیے کہ کیسے ایک عام شخص جس کا نہ کوئی بیک گراؤنڈ ہے نہ کسی پیسے والے گھر سے اس کا کوئی تعلق ہو مگر وہ خلوص و للہیت سے کام کرے تو اللہ تعالیٰ اسے دونوں جہاں میں سرخروئی عطا فرماتا ہے۔ اور پھر حافظ ملت کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے خلوص و للہیت اور استقامت کے ساتھ مسلم دنیا کو دینی تعلیم و تربیت کا ایک عظیم ادارہ الجامعۃ الاشرفیہ قائم کرکے دیا، اور تعلیم کے حوالے سے ایسا کام کر دکھایا جس کا فیضان آج تک دنیا میں جاری و ساری ہے، اور جن کے پڑھائے ہوئے شاگرد آج پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور اپنی اپنی جگہ دین و سنیت کا کام کر رہے ہیں، ان کے بعد حضرت سید امان میاں قادری کی دعا پر اس تقریب کا اختتام ہوا.
اس محفل میں خصوصیت کے ساتھ مولانا ڈاکٹر سلمان علیمی، مولانا ساجد نصیری، مولانا مبشر رضا مرکزی، مولانا افضل حسین فیضی، مولانا جاوید رضا احسنی اور جناب تابش سر کے ساتھ ساتھ ادارے کے تمام طلبہ موجود رہے۔
رپورٹ: غلام رسول نقشبندی، البرکات علی گڑھ