مہاراشٹرا

الحاد کے سدباب کے لیے امام احمد رضا سے منسوب تعلیمی پروجیکٹ کی تکمیل ضروری

’’امام احمد رضا تعلیمی کانفرنس‘‘ ناسک میں ڈاکٹر غلام جابر شمس مصباحی کا اظہار خیال

ناسک: کسی کام کو نا ممکن نہیں سمجھنا چاہیے۔اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر غلام جابر شمس مصباحی تائید غیبی سے اپنے تعلیمی اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے اللہ تمہاری مدد کرے گا۔ دین کی مدد کا یہ انعام ہے کہ کام کرنے والوں کے قدم کامیابی کے لیے جم جاتے ہیں۔ اس طرح کا اظہار خیال27؍نومبر2024ء بدھ کی شب شاہی مسجد ناسک میں منعقدہ ’’امام احمد رضا تعلیمی کانفرنس‘‘ میں مفتی اعظم مہاراشٹر مفتی محمود اختر قادری ممبئی نے کیا۔ موصوف نالج سٹی کشن گنج (بہار)میں امام احمد رضا سے منسوب تعلیمی پروجیکٹ کے ضمن میں اظہارِ خیال فرما رہے تھے۔ مذکورہ پروجیکٹ کے تعارف و مقاصد کے ضمن میں ڈاکٹر غلام جابر شمس مصباحی نے کہا کہ: اپنے مال کا درست استعمال کیجیے- اپنا مال علم کے فروغ میں صرف کیجیے۔ علما و مشائخ دُعاؤں سے نوازیں، اہل قلم مجوزہ امام احمد رضا یونیورسٹی کی افادیت پر لکھیں- اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کے نام کی برکت ہے کہ حضرت مفتی محمود اختر قادری دو بار نالج سٹی کشن گنج تشریف لائے۔ تعلیم کے راستے سے ہماری دہلیز پر بدعقیدگی و دہریت دستک دے رہی ہے۔ لارڈ میکالے نے فورٹ ولیم کالج قائم کیا۔ اس نے انگلینڈ میں کہا کہ :ہمارے کالج میں مسلمان پڑھیں گے لیکن ان کے دل میں ہماری تہذیب و ہمارا کلچر گھر کرے گا۔ہمارا تعلیمی کیمپس فکرِ رضا کے رنگ میں رنگا ہوگا۔ الحاد کے سدباب کے لیے ہمیں اس پروجیکٹ کا حصہ بننا ہے۔ ہمارا بنیادی مقصد ترویج فکر اعلیٰ حضرت ہے۔ازیں قبل اپنی مخاطبت میں مفتی رحمت علی امجدی نے کہا کہ :مسلمانوں کا ورثہ علم ہے اسی وراثت کو منتقل کرنے کے لیے امام احمد رضا سے منسوب پروجیکٹ ڈاکٹر مولانا غلام جابر شمس مصباحی نے تیار کیا ہے۔مفتی مشتاق عزیزی نے کہا کہ: امام احمد رضا کی ذات جامع علوم و فنون ہے۔مفتی مشتاق احمد امجدی نے کہا کہ : آج کل عموماً یونیورسٹیز میں 30 سے 40 فنون پڑھائے جاتے ہیں جبکہ امام احمد رضا کو 562؍ علوم میں مہارت حاصل تھی۔ کشن گنج کی سرزمین پر عالمی سطح کے ادارہ کو عملی طور پر زمینی سطح پر اتارنے کے لیے ڈاکٹر مولانا غلام جابر شمس مصباحی سرگرم عمل ہیں-غلام مصطفیٰ رضوی (نوری مشن مالیگاؤں) نے اپنے مقالہ میں کہا کہ :امام احمد رضا نے قوم کے تعلیمی و فکری انحطاط اور اُن کے تدارک کے لیے دس نُکاتی تعلیمی منصوبہ دیا ۔جس پر عمل کی اشد ضرورت ہے۔ اُمید کہ امام احمد رضا کے دس نُکاتی پیغام پر عمل کے لیے کشن گنج کی سرزمین پر مجوزہ امام احمد رضا یونیورسٹی کا قیام ’’نشانِ منزل‘‘ ثابت ہوگا۔ پروفیسر ڈاکٹر سعید احسن نے کہا کہ :قرآن مقدس سے استفادہ کرنے والے علما نے علوم و فنون کو مدون کیا اور دنیا میں مستند حیثیت حاصل کی- تقویٰ سے دوری نے علم سے دور کر دیا نتیجتاً علوم دین و علوم دنیا میں تفریق پیدا کی گئی، یہیں سے ہماری بربادی شروع ہوئی- امام احمد رضا نے عشقِ رسولﷺ دلوں میں راسخ کیا، اسی لئے ان سے محبت و اُلفت کی جاتی ہے۔ اس کانفرنس کی صدارت کے فرائض خطیب شہر ناسک حافظ حسام الدین اشرفی نے انجام دیے۔ نظامت کے فرائض مفتی محبوب عالم رضوی اور مفتی مشتاق احمد امجدی نے انجام دیے-جب کہ خصوصی شرکا میں مولانا اسماعیل ازہری، مولانا احمد رضا کواری، محمد عدنان کواری،محمد احسن مالیگ، محمد عمران تابانی سمیت ناسک و اطراف کے علما و ائمہ اہل سنت، عمائدین شہر موجود تھے۔ جب کہ اخیر میں کتابیں تقسیم کی گئیں- ایسی رپورٹ بغرض اشاعت ارسال کی گئی۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے