بہار تعلیمی گلیاروں سے

سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے مزار اقدس کو شیو کا مندر بتانا سراسر حماقت اور پاگل پن ہے: مہجور القادری

نوادہ، بہار: 29 نومبر
حضرت مولانا محمد جہانگیر عالم مہجور القادری نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اس بات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں شرپسند عناصر اب بے لگام ہوچکے ہیں اور ملک میں صدیوں سے قائم گنگا جمنی تہذیب کو پامال کرنے پر آمادہ ہیں  ملک میں مساجد مدارس اور عید گاہوں کے سروے کے نام پر مسلمانوں کو ٹارگیٹ کیا جارہاہے اب تو حد ہوگئی کہ اجمیر شریف میں سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ علیہ کے مزار شریف کو بھی شیو جی کا مندر بتایا جانے لگا اور اس پر ملک کی عدلیہ بھی سماعت کے تیار ہوگئی اجمیر شریف کی وہ درگاہ جس ہندو مسلم سکھ عیسائی بلا تفریق مذہب و ملت سبھوں کی عقیدت جڑی ہوئی ہے اور صدیوں سے اس درگاہ پر مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اربابان اقتدار بھی چادر پوشی کرتے آئے ہیں ملک میں خواہ کسی کی بھی حکومت رہی ہو مگر اس پاگل پن کا کیا علاج کہ آج وہی درگاہ ان شرپسند عناصر کو شیو کا مندر نظر آئے لگا مولانا محمد جہانگیر عالم مہجور القادری نے آگے کہا کہ سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں ہے انہوں نے اپنی پوری زندگی انسانیت کی خدمت میں لگادی۔

حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی ذات اسلام کی ایک عظیم روحانی علامت ہے، اور ان کا مزار، جو کہ اجمیر شریف میں واقع ہے، مسلمانوں کے لیے ایک عظیم روحانی مرکز اور عقیدت کا مقام ہے۔ خواجہ صاحب کا مشن اور ان کی تعلیمات انسانیت کی خدمت، محبت، اور بھائی چارے کی روح پر مبنی تھیں۔ آپ کی زندگی اور آپ کے اعمال نے ہندوستان اور دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی زندگیوں پر مثبت اثرات مرتب کیے۔
اگرچہ بعض افراد یا گروہ اپنی ذہنیت اور فہم کے مطابق بعض افعال اور رسوم کے بارے میں مختلف آراء رکھتے ہیں، لیکن حضرت خواجہ غریب نواز کا مزار مندروں کے ساتھ موازنہ کرنا ایک بدترین غلط فہمی اور حماقت ہے۔ یہ نہ صرف تاریخی حقائق کے خلاف ہے، بلکہ روحانیت اور مذہب کی اصل تعلیمات سے بھی بے خبری کا اظہار ہے۔

حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا مکتبہ فکر ایک مکمل طور پر اسلامی اور تصوف سے جڑا ہوا ہے، اور آپ کی زندگی کا مقصد لوگوں کے دلوں میں اللہ کی محبت اور سچائی کا پرچار کرنا تھا۔ آپ نے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ غیر مسلموں کے لیے بھی محبت، رواداری، اور اخوت کا پیغام دیا۔ آپ کے مکتبہ فکر میں کسی بھی قسم کی تفریق نہیں تھی اور نہ ہی کسی خاص مذہب کے لوگوں سے متعلق کوئی محدودیت تھی۔
خواجہ غریب نواز کی تعلیمات اور ان کے نظریات نے ہندوستان میں اسلام کو ایک نیا رنگ دیا، اور اس نے مختلف ثقافتوں اور مذاہب کے درمیان میل جول اور ہم آہنگی کو فروغ دیا۔ آپ نے تصوف کے ذریعے انسانوں کو روحانیت کی بلندیوں تک پہنچایا اور ان کے دلوں میں اللہ کی محبت کا چراغ جلا دیا۔ آپ کے مزار پر آنے والوں کو نہ صرف سکون ملتا ہے، بلکہ وہ روحانی سکون حاصل کرتے ہیں جو انسان کو اللہ کے قریب لے جاتا ہے۔

جہاں تک بات ہے حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کو مندربتانے کی، یہ خیال سراسر غلط ہے۔ آپ کا مکتبہ فکر اور آپ کی روحانی تعلیمات کا مقصد اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانا اور انسانیت کی خدمت کرنا تھا، نہ کہ کسی مخصوص مذہبی طریقے کو اپنانا۔ حضرت خواجہ غریب نواز کا مزار ایک اسلامی مقام ہے، جو ایک عظیم روحانی شخصیت کی آخری آرام گاہ ہے۔ اس مزار پر آنے والے افراد تمام مذہبی اور ثقافتی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں، اور یہ ایک جگہ ہے جہاں لوگ روحانی  اور ذہنی سکون حاصل کرنے آتے ہیں، نہ کہ کسی مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر۔
جب کسی مذہبی مقام کو دوسروں کے ساتھ ملانے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ نہ صرف اس مقام کی اہمیت کو کم کرتا ہے بلکہ لوگوں کی عقیدت و احترام کی توہین بھی ہوتی ہے۔ حضرت خواجہ غریب نواز کا مزار اس بات کا گواہ ہے کہ اسلام ایک عالمی دین ہے جو انسانوں کو آپس میں متحد کرتا ہے، نہ کہ تقسیم کرتا ہے۔
ہمیں اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ مذہب اور روحانیت کے اصول بہت ہی پیچیدہ اور عمیق ہیں، اور ان کا درست ادراک صرف علم و فہم سے ہی ممکن ہے۔ حضرت خواجہ غریب نواز کی تعلیمات اور ان کی زندگی کا مقصد اس بات کو ثابت کرنا تھا کہ ہر انسان کو اللہ کے ساتھ تعلق استوار کرنا چاہیے اور وہ سب ایک ہی انسانیت کے رشتہ میں بندھے ہوئے ہیں۔
آخرکار، حضرت خواجہ غریب نواز کا مزار  بے شمار افراد کے لیے ایک روشنی کی کرن ہے، اور ان کے مکتبہ فکر کو کسی دوسرے عقیدہ یا مذہب سے موازنہ کرنا صرف ایک غیر دانشمندانہ عمل ہے۔ اس سے نہ صرف حضرت خواجہ کی تعلیمات کی قدر کم ہوتی ہے بلکہ اسلام کی روح کو بھی مسخ کیا جاتا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کی تعلیمات ہر مذہب اور ہر عقیدے کے افراد کے لیے محبت، احترام اور انسانیت کی بلندیوں تک پہنچنے کا راستہ فراہم کرتی ہیں ۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے