تمل ناڈو

وقف ترمیمی بل: مسئلہ حل کرنے کے لیے مسلم اسکالرز پر مشتمل خصوصی مشاورتی کمیٹی تشکیل دی جائے

انڈین یونین مسلم لیگ قومی صدر پروفیسر کے ایم قادر محی الدین کی مرکزی حکومت سے اپیل

چنئی۔ (پریس ریلیز)۔انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے قومی صدر پروفیسر کے ایم قادرمحی الدین نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وقف ترمیمی بل کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مسلم اسکالرز پر مشتمل ایک خصوصی مشاورتی کمیٹی بنائی جائے۔ اس سلسلے میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے گزشتہ پارلیمانی اجلاس میں وقف ترمیمی بل کو جاری کیا اور اس کا مطالعہ کرنے کے لیے جگدامبیکا پال کی سربراہی میں ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی اور یہ بھی اعلان کیا گیا کہ اس مشترکہ کمیٹی کی رپورٹ کو موجودہ چل رہے پارلیمانی اجلاس کے دوسرے ہفتے میں پیش کیا جائے۔سال2024  میں جب وقف ترمیمی بل پیش کیا گیا، تب سے لے کر آج تک اس بل کی مخالفتوں کا انبار لگا ہوا ہے۔مشترکہ کمیٹی میں شامل تمام اراکین پارلیمنٹ اس بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے بول رہے ہیں، تنقید کر رہے ہیں اور بیانات جاری کر رہے ہیں۔تمام مسلم سماجی تحریکیں مسلسل اپنی مخالفت کا اعلان کرتی آرہی ہیں۔انڈین یونین مسلم لیگ نے ایک بیان جاری کر کے پارلیمانی جوائنٹ کمیٹی میں نمائندگی نہ دینے کی مذمت کی تھی۔ ہندوستان میں سب سے پہلے چنئی میں اس وقف ترمیمی بل پر ایک قومی سیمینار منعقد کیا گیا اور بل کی تمام خامیوں کو بے نقاب کیا گیا۔ سابق مرکزی وزیر رحمن خان نے سیمینار میں کلیدی مقرر کی حیثیت سے اپنے گہرے خیالات پیش کیے اور کہا کہ یہ بل کوئی ترمیمی بل نہیں ہے۔ انہوں نے سنجیدگی سے وضاحت کی کہ اس بل سے وقف مسائل کو حل کرنے کا اراد ہ نہیں بلکہ وقف املاک اور سسٹم کو ہی ختم کرنے کا منصوبہ ہے۔وقف ترمیمی بل قانون کے خلاف مسلم تنظیموں کی جانب سے اس بل کے خلاف ملک بھر میں شدید احتجاج کیا گیا۔ پارلیمانی جوائنٹ کمیٹی کو پانچ کروڑ سے زیادہ تبصرے‘ اعتراضات‘ وصول ہوئے ہیں۔ان تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی 28 یا 29 نومبر2024 کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کے بجائے مشترکہ کمیٹی کی رپورٹ جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کا فیصلہ کرے گی۔

پروفیسر کے ایم قادر محی الدین

اس میں کوئی شک نہیں کہ ہندوستانی مسلم کمیونٹی وقف ترمیمی بل 2024 کی جانچ کے لیے آخری تاریخ میں توسیع کی تعریف اور خیرمقدم کرے گی۔ مسلم کمیونٹی ان تمام اپوزیشن پارٹیوں کا شکریہ ادا کرتی ہے جو بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے اس غلط ترمیمی بل کی مخالفت میں آواز اٹھا رہی ہیں۔اس کے ساتھ ہی کوئی یہ کہنے کے لیے آگے نہیں آئے گا کہ وقف ایکٹ میں کوئی نقص نہیں ہے۔ یہ تصور نہیں کیا جا سکتا کہ اکیلی پارلیمانی کمیٹی ایسی کمیوں کو دور کر سکتی ہے۔
ہمارا مشورہ ہے کہ موجودہ پارلیمانی مشترکہ کمیٹیوں کی جاری تحقیقات کے علاوہ یہ مناسب ہوگا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ہندوستانی مسلم کمیونٹی کی متحدہ نمائندگی کی طرف سے مسلم اسکالرز کے ایک گروپ کو اپنی مشاورتی کمیٹی کے طور پر شامل کرے اور ترمیمی ایکٹ میں ان کے خیالات کو بھی شامل کریں۔ خصوصی مشاورتی کمیٹی میں پارلیمنٹ میں موجود مسلم سیاسی پارٹیوں کے قائدین، فقہی عالم دین، وقف قانون کے ماہر رحمن خان، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر شامل ہوں۔سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا۔ پر یقین رکھنے والی مسلم کمیونٹی وقف ترمیمی ایکٹ کے تعلق سے ملک کے مفاد میں نادر تجاویز دے گی۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے