جھوٹی ہے اس جہاں کی ہر ایک ہی محبت
سچی ہے صرف ماں کی اور باپ کی محبت
بارہ بنکی،(ابوشحمہ انصاری) سعادت گنج کی سرگرم و فعال ادبی تنظیم "بزمِ ایوانِ غزل” کے زیرِ اہتمام طرحی نشست بزرگ شاعر عاصی چوکھنڈوی کی صدارت میں آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں کے وسیع ہال میں منعقد ہوئی جس میں بطور مہمانِ خصوصی دانش رامپوری، مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے اثر سیدنپوری اور مہمانِ ذی وقار بن کے ظہیر رامپوری وغیرہ نے شرکت کی، نشست کی نظامت کے فرائض راشد ظہور نے اپنے مختلف انداز میں بحسن و خوبی انجام فرمائے نشست کا آغاز علی بارہ بنکوی کی نعت پاک سے ہوا اس کے بعد دئے گئے مصرع طرح
"آئی نہ راس لیکن مجھ کو تری محبت”
پر باقائدہ طور پرطرحی نشست کا آغاز ہوا، پروگرام بہت ہی زیادہ کامیاب رہا، پسندیدہ اشعار کا انتخاب نذرِ قارئین ہے ملاحظہ فرمائیں۔۔۔۔۔۔
الٹا بھی تیر نکلا سیدھا بھی تیر نکلا
آنکھوں نے کی عداوت آنکھوں نے کی محبت
عاصی چوکھنڈوی
جھوٹی ہے اس جہاں کی ہر ایک ہی محبت
سچی ہے صرف ماں کی اور باپ کی محبت
ذکی طارق بارہ بنکوی
بے خود ہوئے جو خود سے کہنے لگے اناالحق
کتنے عروج پر تھی منصور کی محبت
دانش رامپوری
لگتی ہے چوٹ مجھ کو ہوتا ہے درد تجھ کو
کتنی ہے تیرے دل میں آخر مری محبت
اثر سیدنپوری
زندہ ہے مدتوں سے بس اس کی ہی بدولت
مر جائے گی یہ دنیا جس دن مَری محبت
ظہیر رامپوری
وہ دور بھی عجب تھا ہر فرد با ادب تھا
کرتا تھا آدمی سے جب آدمی محبت
راشد ظہور
محسوس ہو رہا ہے اے میرے یار تجھ سے
دن رات ملتے ملتے ہونے لگی محبت
مشتاق بزمی
یارو ادا نہ ہوگا حق اس کا مجھ سے ہرگز
مجھ کو جو آپ سب کی ہے مل رہی محبت
علی بارہ بنکوی
بڑھنے دو نفرتوں کو دل چھوٹا مت کرو تم
دنیا میں دوستو ہے باقی ابھی محبت
آفتاب جامی
او دور جانے والے اتنا مجھے بتا دے
نکلے گی میرے دل سے کیسے تری محبت
شفیق رامپوری
یہ تیری ہے عنایت یہ تیری ہے نوازش
تونے بلایا مجھ کو یہ ہے تری محبت
نعیم سکندر پوری
دل ہوتے جا رہے ہیں انوار سے مزین
ہر سو بکھیرتی ہے جلوہ گری محبت
قمر سکندر پوری
کوئی دوا جہاں کی جو دے نہیں ہے پاتی
وہ ذہن و دل کو دیتی ہے تازگی محبت
سحر ایوبی
میں دور دور یونہی رہتا نہیں ہوں تجھ سے
آئی ہے راس کس کو دنیا تری محبت
عاصم اقدس رامپوری
جملوں پہ تیرے کیسے کوئی یقین کرلے
جھوٹے ہیں تیرے وعدے جھوٹی تری محبت
تسلیم ماہر رامپوری
جاں سے زیادہ تجھ کو چاہا تھا اے ابوذر
آئی نہ راس لیکن مجھ کو تری محبت
ابوذر انصاری
بطور سامعین ماسٹر محمد وسیم، ماسٹر محمد قسیم، ماسٹر محمد حلیم، صاحبان کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں۔ "بزمِ ایوان غزل” کی آئندہ ماہانہ طرحی نشست مندرجہ ذیل مصرع طرع
"دل کے زخموں کو چلو پھر سے ہرا کرتے ہیں”
قافیہ:- ہرا
ردیف:- کرتے ہیں
پر ہوگی۔