سیوان: 19 اکتوبر
زمانے بیت گئے صدیاں گزرگئیں مگر
ابن زہرا کےذکرکی خوشبو آج بھی مشام جاں کو معطر کئے جارہی ہے
اور قیامت تک یہ خوشبو یونہی اہل ایمان کےدروبام کو مہکاتی رہیگی
گیارہ ربیع الغوث صبح کی سہانی گھڑی ہے جامعہ گلشن فاطمہ للبنات کی طالبات اپنے اپنے ہاتھوں میں اللہ کا مقدس کلام لیے بیٹھی ہیں
اور قرآن مقدس کی تلاوت میں مصروف ہیں،ہم تو سنی ہیں
سنیوں کےیہاں قرآن خوانی ہو
اوردرودخوانی نہ یہ تو ممکن ہی نہیں ۔
لہذا قرآن خوانی کےبعد درودکی محفل سجائی گئی اور وہ جو کہتے ہیں نہ کہ درودکی محفل میں ایسی کشش ہوتی ہے کہ انسان کادل خودبخود درمصطفی کاطواف کرنے لگتا ہے۔
سویہاں بھی وہی ہوا بلکہ کسی نےتواس سےبھی آگےکی بات کی ہے۔
ع۔
مہک رہی ہےفضاوہ ضرورآتےہیں بتارہی ہےیہ خوشبو حضورآتےہیں
اہل اللہ سےمحبت کرنےوالوں
کا مدت سےایک دستورچلاآرہاہے
وہ یہ کہ انھیں جب بھی کوئی پریشانی درپیش ہوتی ہے
وہ "کاسۂ گدائی "لیے بارگاہ غوثیت میں پہنچ جاتےہیں
تاکہ دارین کی سعادتوں سےسرفراز ہوسکے اسی اصول کےپیش نظر "ختم قادریہ” شریف کابھی اہتمام کیاگیا
تاکہ ہم سب دارین کی سعادتوں سےبہرہ ور ہوں
قرآن خوانی درود خوانی،
اورختم قادریہ شریف کی خیرات برکات سمیٹنے کے بعد
الحمدللہ!
جامعہ گلشن فاطمہ للبنات میں جشن غوث الوری بھی دھوم دھام سےمنایاگیا سب سے پہلے
رفعت فاطمہ بنت مولانا اسلم مصباحی صاحب سیتامڑھی نے
کلام الٰہی کی اثر آفرینی سےماحول کو پرکیف بنادیا
بعدہ کنیزفاطمہ بنت مولانا مستقیم صاحب ریگا نے حمدخدا کی راگ اس حسیں انداز میں الاپےکہ
اللہ کی کبریائی سےقلب وجگر سوزوگدازکی کیفیت سے دوچارہوگئے
اس کےبعد ام صفیہ قادری بنت قاری شمشاد صابری صاحب پٹنہ ،چاندنی مظفرپور ،گلنازگوپالگنج، نجمہ ایوب ہاشمی ملنگوا نیپال
اورمحترمہ غوثیہ فاطمہ صاحبہ دربھنگہ انگلش ٹیچر جامعہ ھذا
نےذکرچھیڑدیا اس شاہ خوباں کا
جن کےنام سےاہل ایمان کی سوکھی کھیتی ہری بھری ہوجاتی ہے
ایک طرف شاعرات آقاےکون ومکاں کی مدحت میں رطب اللسان تھیں تو دوسری سمت طالبات عشق وعرفان کےسمندرمیں غوطہ زن تھیں
پھر
کھڑی ہوتی ہے محترمہ عالمہ فاضلہ تسلیمہ گلاب صاحبہ
اور قصیدہ پڑھتی ہےان کاجن کافرمان عالی شان ہے”قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ”
قصیدہ کیاتھا؟
گویاکوثروسلسبیل میں دھلی ہوئی زبان ادھر منقبت غوث اعظم کے پرکیف ترانےجاری تھے
ادھر ایسا محسوس ہورہا تھا گویا”ابن زہرا”کافیضان جامعہ گلشن فاطمہ للبنات کے دروبام پر جھماجھم برس رہاہے اوربھلاکیوں نہ برسے؟
میرےامام فرماتےہیں:
ع۔
مزرع وچشت وبخاراواجمیر
کون سی کشت پربرسانہیں جھالاتیرا
حمد ونعت ومنقبت کےبعد ایک خطاب ہوتا ہے محترمہ عالمہ فاضلہ قاریہ صائمہ شہناز امجدی صاحبہ کا
پھر اخیرمیں تشریف لاتی ہیں وہ
جن کےمتعلق اگریہ کہوں تو غالبامبالغہ نہ ہوگا
ع۔
محفل میں سو چراغ جلانے کے بعد بھی
جب تک نہ آپ آے اجالانہ ہو سکا
یعنی صدرمعلمات عالمہ و فاضلہ ام کلثوم ہاشمی صاحبہ
گفتگوکا آغازکرتی ہیں خطاب کیاتھا ؟
اللہ اکبر!!! بس اتناسمجھ لیجیے
لفظ لفظ لؤلؤ ومرجان
اس تقریر میں جادوبیانی بھی تھی،نصیحت کے پھول بھی،غوث اعظم کی تعلیمات بھی تھی تو ان کی ماں کی صداقت بھی۔
محترمہ کی تقریرکےبعد صلاۃ وسلام
اور ماہردرسیات، نازش قرطاس وقلم ،فاضل اشرفیہ حضرت حافظ وقاری علامہ مولانا محمد افضل حسین مصباحی ڈیماہی صاحب قبلہ کی دعاپر محفل کااختتام ہوگیا۔
مولی تعالی کی بارگاہ میں دعاہےکہ
ہم سب کو فیضان غوث اعظم سےحظ وافرعطافرماےاور جامعہ گلشن فاطمہ للبنات سیوان کو دن گیارہویں رات بارہویں عروج و ارتقا عطافرمائے۔
