پٹنہ:
سلطان الاولیاء شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی غوث اعظم دستگیر رضی اللہ عنہ کے عرس مبارک کے حسین موقع پر قدیمی جامع مسجد محمد پور میں عظیم الشان محفل میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کا انعقاد کیاگیا قرآن مقدس کی لاہوتی تلاوت سے محفل کا اغاز ہوابعدازاں نعت ومنقبت کے اشعارپیش کئے گئے اس موقع پر استاذ مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ مفتی غلام رسول اسماعیلی خطیب وامام قدیمی جامع مسجد نے کہا کہ سلطان الاولیاء شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی غوث اعظم دستگیر رحمۃ اللہ علیہ صف اولیا میں امتیازی شان کے حامل ہیں۔ صاحب کلائد الجواہر نے اپنی زندگی میں حضور غوث الاعظم کے ۱۲ پشتوں تک کے احوال کا مطالعہ کیا، وہ لکھتے ہیں کہ آپ کی بارہ پشتوں تک کے افراد میں نہ صرف مرد بلکہ خواتین بھی عظیم مفسرین، محدثین، فقہاء اور ائمہ علم ہوئی ہیں یعنی اتنا علم آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت میں سرکارِ غوث پاک کی اولاد نے ان کے فیض سے تقسیم کیا ہے۔آپ کی مجلس درس میں ۳۰۰ سے زائد کبار اولیاء موجود ہوتے اور سینکڑوں کی تعداد میں رجال الغیب موجود ہوتے۔تعلیمات غوث اعظم پر عمل کرنا وقت کی اواز ہے۔
آپ علیہ الرحمہ ولادت باسعادت بروز پیر جیلان میں شب اول ماہ رمضان کے اندر۴۷۰ ھ میں ہوئی۔ جب آپ اپنے ماں کے شکم میں تھے تو اس وقت آپ کی والدہ محترمہ کی عمر کچھ ساٹھ سال کی تھی۔ اس عظیم الشان ذات گرامی کی توصیف و تعریف کسی قلم کار اور کسی زبان میں نہیں ہے کہ غوث اعظم کی مکمل طور پر کر سکیں۔ لوگوں کی پکار اغثنی پر آپ غوث اعظم بن کر جلوہ گر ہوئے یعنی شان غوثیت دکھاتے رہے۔ آپ محبوب کبریا تھے۔ آگ سرکردہ اولیاء تھے اور آپ زندگی بھر مخلوق خدا کی حاجت روا نے کرتے رہے اور اب تک کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ مظہر شان نبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نبوت، الوہیت کی دلیل ہوتی ہے اور ولایت امت میں نبوت کی دلیل ہوتی ہے۔ نبی، اللہ کی شان ہوتا ہے اور ولی اپنے نبی کی شان ہوتا ہے جیسی شان کا حامل نبی ہو اسی کا مظہر ولی ہوتا ہے۔ آدم علیہ السلام سے لیکر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک ہرنبی کو بڑے بڑے ولی ملے جس طرح حضرت سلمان علیہ السلام کو آصف بن برخیا جیسے ولی بھی ملے جو آنکھ جھپکنے سے پہلے سینکڑوں میلوں کی مسافت سے بلقیس کا تخت حاضر کرتے ہیں۔ ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی آئے مگر کسی نبی کو غوث الاعظم سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی جیسا ولی نہیں ملا اس لئے کہ کوئی نبی، محمد مصطفیٰ ﷺ نہیں ہوا۔ جو نبی کی شان ہوتی ہے وہ ولی اس شان کی برہان ہوتا ہے۔ ولی، نبی کی شان کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ لہذا جس طرح نبی کا مرتبہ ہوگا اس کی امت میں ولایت بھی اس کے مرتبے کا عکس ہوگی۔ نبوت حضور سیدنا محمد ﷺپر اپنے نکتہ کمال پر جاپہنچی اور نبوت کا کمال نکتہ وجود محمدی ﷺ سے آگے حرکت نہیں کرسکتا۔ نبوت کا ارتقاء مقام محمدی ﷺ سے ایک قدم بھی آگے بڑھ نہیں سکتا۔ اسی طرح نبوت محمدی ﷺ میں ولایت کا ارتقاء اور ولایت کا کمال نکتہ وجود غوث الاعظم رضی اللہ عنہ سے آگے نہیں بڑھ سکتا۔ حضور سیدنا غوث الاعظم کو سلطان الاولیاء بنایا جیسے آقا خود سلطان الانبیاء ہیں۔
اخیر میں انہوں نے کہا کہ
سیدناعوث اعظم کے سوانح وحالات رقم کرنے والے تمام مصنفین وتذکرہ نگاروں کا اِس پر اتفاق ہے کہ شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ نے ایک مرتبہ بہت بڑی مجلس میں (کہ جس میں اپنے دور کے اقطاب وابدال اور بہت بڑی تعداد میں اولیاء وصلحاء بھی موجودتھے جبکہ عام لوگوں کی بھی ایک اچھی خاصی ہزاروں میں تعدادموجودتھی)دورانِ وعظ اپنی غوثیت کبریٰ کی شان کا اِس طرح اظہار فرمایاکہ (قدمی هذا علی رقبة کل ولی الله) ترجمہ:-میرایہ قدم تمام ولیوں کی گردنوں پر ہے‘‘تو مجلس میں موجود تمام اولیاء نے اپنی گردنوں کو جھکادیااور دنیا کے دوسرے علاقوں کے اولیاء نے کشف کے ذریعے آپ کے اعلان کو سنااور اپنے اپنے مقام پر اپنی گردنیں خم کردیں۔ حضرت خواجہ شیخ معین الدین اجمیری نے گردن خم کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آقا آپ کا قدم میری گرن پر بھی اور میرے سر پر بھی‘‘
انہوں نے درد مندانہ انداز میں کہا کہ جس لشکر کو لیکرحضرت صلاح الدین علیہ الرحمہ نے بیت المقدس کو فتح کیا اس لشکرنصف لشکر سیدنا غوث پاک کے شاگرد تھے اخر کون ایسی تعلیمات غوث اعظم نے دی کے سبب فتح بیت المقدس ثابت ہوئی آیے ہم تمام اپنا رشتہ غوث اعظم سے مضبوط کریں اور ان کی تعلیمات کو عام کریں۔
اس موقع پر حافظ وقاری مسرور عالم، ایڈوکیٹ ریاض عالم، سیدتاثیر،نجم الھدی، غلام محمد، جناب اقبال صاحب کے علاوہ سینکڑوں افراد شریک محفل تھے۔صلاۃ وسلام اور فاتحہ دعا پر محفل کا اختتام عمل مین آیا۔
