حیدرآباد و تلنگانہ مذہبی گلیاروں سے

سیدنا غوث اعظم ؓ کی اسلامی تحریک نے مسلمانوں کو نیا ولولہ عطا کیا

تصوف تبلیغ دین کے مقصد کا اہم حصہ ۔ مولانا ممشاد پاشاہ کا خطاب

حیدرآباد: 11 اکتوبر (راست )
مقربان بارگاہ الٰہی ،اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کے بندوں کے لئے بہت بڑی نعمت ہیں ،انہی مقربان بارگاہ الٰہی میں ایک کامل ہستی سیدنا غوث اعظمؓ کی ذات مبارک ہے ،بلا شبہ آپ کی باکمال شخصیت اہل بغداد ہی کے لیے نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے سحاب کرم بن کر جلوہ گر ہوئی۔ اس قادری چشمہ علم و عرفاں سے لاکھوں دلوں کی روحانی تشنگی بجھی اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے، آپ کے عقیدت مندوں میں نہ صرف عوام بلکہ اولیائے کاملین اور صوفیا واقطاب وابدال بھی ہیں اور سب نے آپ کی عظمتوں کا خطبہ پڑھا اور اپنا سید وآقا مانا۔ محققین امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپؓ مادرزادپیدائشی ولی ہیں،،اللہ تعالیٰ نے آپؓ کو روئے زمین کی سلطانی عطا کردی، یہ سلطانی وقتی اور عارضی نہیں بلکہ دائمی اور پائیدار ہے۔سیدنا غوث اعظم ؓ کا یہ فرمان آج بھی آپ کے کروڑوں عقیدت مندوں کی توجہ کا مرکزومحور ہے کہ جو کوئی مصیبت میں مجھ سے فریاد کرے یا مجھ کو پکارے تو میں اس کی مصیبت کو دور کردوں گا اور جو کوئی میرے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت طلب کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کو پورا فرمادے گا۔نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل از جمعہ خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ سیدنا غوث اعظمؓ ؓ ؓ نجیب الطرفین،شریف الجانبین اورثابت النسب سید،جامع حسب ولقب ہیں ۔نام نامی عبدالقادر، کنیت ابومحمد اور محی الدین ،محبوب سبحانی، غوث الثقلین اور غوث اعظم آپ ؓ کے خاص القاب ہیں۔محققین امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپؓ غوث اعظم ہیں اور مقام غوثیت کبریٰ پر فائز ہیں ،یہ ولایت کا اعلیٰ و ارفع درجہ ہے ، جس کے فیض روحانی اور قیادت و سیادت باطنی کا سلسلہ ہمیشہ باقی رہتا ہے اسی لئے تمام اولیاء کا مرجع سیدنا غوث اعظمؓ کی ذات ہے ۔حضرت مجدد الف ثانی ؒ اس منصب خاص سے متعلق فرماتے ہیں ، سیدنا شیخ عبدالقادرگیلانی ؓ سے لے سیدنا امام مہدی ؑ تک کوئی ولی ایسا نہیں جو آپ کا محتاج نہیں ۔جس کی ولایت پر آپؓ اور سیدنا علی المرتضیٰ ؓ کی مہر ثبت نہ ہو حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ مقدسہ میں مقبولیت اور منظوری کا شرف حاصل نہیں کرسکتی۔سیدنا غوث اعظم ؓ کا وجود مقدس مادیت پرستی کے زمانہ میں اسلام کا ایک بڑا کرشمہ رہا ، آپؓ کی تبلیغ کی بدولت لاکھوں غیر مسلم حلقہ بگوش اسلام ہوئے ،آپؓ کی تصانیف کا اسلام کی تبلیغ وتائید میں بنیادی کردار ہے ،آپؓ تیرہ علوم میں وعظ فرماتے حاضرین آپ کے ارشادات میں اپنے زخم کا مرہم، مرض کی دوا اور اپنے سوالات و شبہات کے جوابات پاتے اور تاثیر اورعام نفع کی بڑی وجہ یہ تھی کہ آپ زبان مبارک سے جو فرماتے، وہ دل سے نکلتا تھا،اس لیے دل پر اثر کرتا تھا۔کوئی مجلس ایسی نہیں ہوتی کہ جس میں بہ کثرت یہودی اور عیسائی اسلام قبول نہ کرتے ہوں اور رہزن، خونی اور جرائم پیشہ توبہ سے مشرف نہ ہوتے ہوں،آپؓ کی محفل وعظ میں ستر ستر ہزار افراد ہوتے تھے، دوران وعظ نزدیک والا جیسی آواز سنتا، آخر والا بھی وہی آواز سنتا تھا،آپؓ نے چالیس سال تک استقامت کے ساتھ وعظ و نصیحت فرمایا،پندرہ سال تک رات بھر میں ایک قرآن ختم فرمایا، ہر روز ایک ہزار نفل ادا فرماتے۔سیدنا غوث اعظم ؓ ؓکے مریدین وتربیت یافتہ اصحاب کے اخلاق اور ان کی زندگیاں ،اسلام کی صداقت کی دلیل اور اس حقیقت کا اظہار تھا کہ اسلام ہی سچا مذہب ہے۔مختلف سلاسل طریقت کے اکابرین کا آپ کے دربار عالی میں خراج عقیدت آپ کے بلند مقام ومرتبہ کی ابدی گواہی ہے،حضرت ابو القاسم عمر بن مسعود برادر حضرت ابو حفص عمر کمیاتی ؒ فرماتے ہیں‘‘ہمارے شیخ حضور سیدنا عبد القادر رضی اللہ عنہ اپنی مجلس میں برملا زمین سے بلند کر ہوا پرچلتے اور ارشادفرماتے‘‘آفتاب طلوع نہیں کرتا یہاں تک کہ مجھ پر سلام کرلے، نیا سال جب آتا ہے مجھ پر سلام کرتا ہے اور مجھے خبر دیتا ہے جو کچھ اس میں ہونے والا ہے، نیا ہفتہ جب آتا ہے مجھ پر سلام کرتا ہے اور مجھے خبر دیتا ہے جو کچھ اس میں ہونے والا ہے نیا دن جو آتا ہے مجھ پر سلام کرتا ہے اور مجھ پر خبر کردیتا ہے جو کچھ اس میں ہونے والا ہے’’۔مجھے اپنے رب کی عزت کی قسم کہ تمام سعید وشقی مجھ پر پیش کئے جاتے ہیں میری آنکھ لوح محفوظ پر لگی ہے یعنی لوح محفوظ میرے پیش نظر ہے، میں اللہ تعالیٰ کے علم ومشاہدہ کے دریاؤں میں غوطہ زن ہوں، میں تم سب پر حجت الٰہی ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا نائب ہوں اور زمین میں حضور کا وارث ہوں۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ سیدنا غوث اعظمؓ کی حیات مبارک بندگان خدا کا تعلق خداسے بناتے گزری۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم زبانی و قلبی عقیدت کے ساتھ ساتھ عملی طورپر بھی سیدنا غوث اعظمؓ کے تعلیمات پر عمل پیرا ہوجائیں اور آپؓ کی تعلیمات کو عام کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔ ماہ ربیع الثانی میں ہمارے شیخ سیدنا غوث اعظم ؓ سے منسوب نیاز کی جاتی ہے جو گیارہویں شریف سے معروف ہے،یہ ایصال ثواب کی ایک صورت ہے جو مستحسن اور باعث خیر و برکت ہے،اس کا مقصد ہے کہ سیدنا غوث اعظم ؓ کی بارگاہ میں خراج عقیدت و محبت پیش کرنا ہے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے