ادبی گلیاروں سے بہار

نسل نو کو اردو زبان وادب کی اہمیت و افادیت سے روشناس کرایا جائے۔ فاتح چشتی

نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد ہوا کل ہند نعتیہ مشاعرہ، اردو کی تعلیم پر دیا گیا زور

موتی ہاری (عاقب چشتی)

عوامی اردو نفاذ کمیٹی مشرقی چمپارن کے زیر اہتمام بزم اردو اساتذہ کے 250/ویں مشاعرہ کے موقع سے مدرسہ وکیلیہ امینیہ شمس العلوم کیسریا میں کل ہند نعتیہ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی سرپرستی استاذ الشعرا حضرت فاتح چشتی مظفرپوری اور صدارت الحاج رضاء الرحمن حیدری نے فرمائی۔ جبکہ نظامت کے فرائض مولانا غلام مصطفیٰ جامی الہ آبادی نے انجام دیے۔ قاری سراج الدین سراجی کی تلاوت سے تقریب کا آغاز ہوا۔ بزم اردو کے اس مقابلہ جاتی مشاعرہ میں دیے گئے کل چھ مصارع پر شعراء نے طبع آزمائی کی۔ اول پوزیشن امیر حمزہ نظامی، دوم پوزیشن عاقب چشتی نے حاصل کی۔
سرپرست مشاعرہ جناب فاتح چشتی نے سامعین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اردو زبان وادب کی ترویج و اشاعت ہماری اولین ترجیح ہے۔ نسل نو کو اردو زبان وادب کی اہمیت و افادیت سے روشناس کرانے کی سخت ضرورت ہے۔ اردو زبان اس ملک کی وراثت ہے۔ اس زبان کو سرکاری زبان ہونے کا شرف حاصل ہے پھر بھی ہر محاذ پر اس کے ساتھ سوتیلا رویہ اختیار کیا جاتا ہے جو نہایت افسوس ناک ہے۔ الحاج رضاء الرحمن حیدری نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کو بنیادی طور پر اردو کی تعلیم دلائیں۔ کیونکہ یہ ہماری تہذیب و ثقافت کی زبان ہے۔ اسکول و کالجز کے اردو اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ طلبا و طالبات کو اردو زبان وادب کی مقاصد سے آگاہ کریں۔ جناب فارح مظفرپوری مدیر بزم اردو نے کہا کہ اس ملک کے نامور شعراء نے نعتیہ شاعری کی ہے۔ نعتیہ شاعری اردو ادب کی نہایت پاکیزہ صنف ہے۔ نعتیہ شاعری توفیق خداوندی و عشق رسالت کے بغیر ناممکن ہے۔ جناب محمد انجم کمالی نیپالی نے کہا کہ اردو زبان وادب کی ترویج و اشاعت میں نعتیہ شاعری کا اہم کردار ہے اور ہم اہل عقیدت بطور عبادت اسے لکھتے پڑھتے ہیں۔

شعراء کے کچھ منتخب اشعار قارئین کی نذر ہے۔۔۔۔۔۔
چشمان معارف کو کیے دیتی ہیں خیرہ
مصباح حکم نیر عرفان کی کرنیں
فاتح چشتی
دنیا میں ہیں جتنے بھی ثناخوان محمد
در اصل ہیں سب حضرت حسان کی کرنیں
محبوب شبنم مہسوی
ہم جیسے گداگر کہاں خدامی کے لائق
خادم تو در شاہ کے جیریل امیں ہیں
فارح مظفرپوری
وہ رنگ ہے زیبائی ہے محفل میں عزیزو!
محسوس یہ ہوتا ہے کہ سرکار یہیں ہیں
محمد انجم کمالی
ناموس رسالت پہ فدا جان کروں گا
ہر مومن کامل نے یہ اب ٹھان لیا ہے
نادر چمپارنی
اللہ نے بخشی ہے میرے رزق میں برکت
میں نے اسے نعتوں کا اثر مان لیا ہے
توقیر رضا الہ آبادی
چوکھٹ کی گدائی کو میسرہےجولمحہ
بخشش کایہی آپ سے سامان لیاہے
نعمت اللہ جامعی
ہم نے در آقا سے یہ فیضان لیا ہے
بخشش کے لیے عشق کا سامان لیا ہے
رضا چمپارنی
گذرے ہیں اسی راہ سے سرکار ہمارے
خوشبو سے صحابہ نے انہیں جان لیا ہے
نیر چمپارنی
سرکار نہیں آتے ! یہاں کچھ نہیں ہوتا
یہ ساراجہاں آپ کے صدقے میں بنا ہے
جمال شبر چمپارنی
مرجاؤں تومل جاۓ مجھے خاک مدینہ
مدت سے یہی قلب میں ارمان لیا ہے
نعمان حیدری
ناموس رسالت پہ نچھاور نہ ہوئی تو
احمد یہ بتا جسم میں جاں کس کے لیے ہے
احمد ضیاء
تم اول و آخر ہو تمہی ظاہر و باطن
کس شان سے رکھے گئے یہ سارے خطابات
عاقب چشتی

واضح رہے کہ آیے ہوئے تمام معززین کو عوامی اردو نفاذ کمیٹی مشرقی چمپارن کی طرف سے شال دیکر اعزاز کیا گیا۔ اس موقع سے مولانا سراج الحق اشرفی، مولانا محمد علی رضا، حافظ عبید رضا، حافظ محمد عالم، قاری سراج الدین سراجی، قاری عبدالغنی، نبیل احمد خان، لال بابو، ماسٹر سجاد عالم، ماسٹر رحیم الدین، ماسٹر رئیس احمد، سہیل ہاشمی، مولانا حسنین رضا، مولانا عظیم الدین ثقافی، مولانا ہدایت اللہ صبا، ڈاکٹر خورشید عالم، محمد نظام ہاشمی، مولانا مطیع الرحمن سمیت سینکڑوں افراد موجود تھے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے