اسلامی نظام پاکیزہ معاشرے کا ضامن ہے : حافظ ایاز
گورکھپور، ہفتہ کو غازی روضہ واقع آئیڈیل میرج ہاؤس میں جلسۂ عید میلاد النبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد کیا گیا، تلاوت قرآن پاک سے آغاز ہوا، نعت پاک پیش کی گئی، حافظ ایاز احمد نے مہمانوں کا استقبال کیا، صدارت قاری فرقان احمد نے کی اور نظامت کے فرائض مولانا مقصود عالم مصباحی نے انجام دیے۔
معروف ادارہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور سے آئے خصوصی مقرر مولانا مسعود احمد برکاتی نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم آخری نبی ہیں، آپ کے بعد اللہ تعالی نے نبوت کا دروازہ بند کر دیا، اب قیامت تک کوئی اور نبی پیدا نہیں ہوگا، اگر کوئی اسے جائز بھی سمجھے تو وہ اسلام سے خارج ہے، حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے خود فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی اور نبی پیدا نہیں ہوگا، اس کی گواہی خود قرآن پاک میں موجود ہے، نیز حضور کا ارشاد ہے کہ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو، اب اگر کوئی حضور کا کلمہ پڑھنے والا اپنے آپ کو نبی ہونے کا دعوی کرے تو اس سے بڑا جھوٹا، کافر اور کذاب کوئی نہیں، مسلمانوں نے ہر دور میں نبوت کے جھوٹے دعویداروں کو منہ توڑ جواب دیا ہے اور ہمیشہ دیتے رہیں گے۔
اعزازی مقررحافظ و قاری ایاز احمد نے کہا کہ توحید اور امن اسلام کی پہچان ہے اور انسانیت اسلام کی میراث ہے، حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے پوری دنیا کو توحید، امن اور انسانیت سے روشناس کرایا، قرآن پاک میں ہر چیز کا علم ہے، قرآن پاک ابتدائے اسلام سے لے کر آج تک ویسا ہی ہے اور ہمیشہ ویسا ہی رہے گا، اب نہ کوئی نیا نبی پیدا ہونے والا ہے اور نہ کوئی کتاب آنے والی ہے، جو قرآن کو نہیں مانتا وہ مسلمان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دین اسلام میں کھانے پینے، اٹھنے، بیٹھنے، سونے حتیٰ کہ استنجا کرنے کا طریقہ بھی بیان کیا گیا ہے، چلنے کے آداب بھی بیان کیے گئے ہیں، اللہ تعالی کے احکامات کے ساتھ ساتھ بندوں کے حقوق بھی تفصیل سے بیان ہوئے ہیں اور ان کو پورا کرنے کی بار بار ہدایات دی گئی ہے، اسلام نے ناپ تول میں بے ایمانی، سود، رشوت، جوا، شراب اور دیگر قبیح چیزوں سے روکا ہے، تاکہ ان تباہ کن برائیوں سے بچ کر ایک اچھا اور صاف ستھرا معاشرہ وجود میں لایا جا سکے۔
آخر میں درود و سلام پڑھنے کے بعد وطن عزیز میں محبت، ترقی، امن و سلامتی کے لیے دعائیں مانگی گئیں، محفل میں حاجی عبید احمد خان، عبدالمتین فیضی، ناصف احمد، شاداب احمد، مفتیِ شہر اختر حسین منانی، قاری نسیم اللہ، حافظ ریاض احمد، حافظ عماد الدین، حافظ رحمت علی نظامی، نوید عالم، محمّد اعظم، تابش صدیقی، شیراز صدیقی، شہباز وغیرہ نے شرکت کی۔





