١٠٦ویں عرس کے موقع سے ضلع کے مدارس و مساجد میں نہایت عقیدت و احترام سے منایا گیا عرس اعلیٰ حضرت
موتی ہاری
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی ذات با برکات میں بے شمار خوبیاں پائی جاتی ہیں۔ ایک جانب علم و عمل، فضل و کمال، عشق و الفت، شریعت و طریقت کے بے تاج بادشاہ ہیں۔ تو دوسری جانب درجنوں علوم و فنون کے ماہر بھی ہیں۔ مذکورہ باتیں مدرسہ وکیلیہ امینیہ شمس العلوم کیسریا میں منعقدہ تقریب عرس اعلیٰ حضرت سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ ہٰذا کے سربراہ اعلیٰ مولانا انیس الرحمن چشتی نے کہی اور مزید بتایا کہ امام احمد رضا خان قادری کو علم کیمیا، علم نجوم ، علم فلکیات، علم توقیت، علم ریاضی، علم طب، علم الجبر سمیت کئی علوم و فنون پر دسترس حاصل تھی۔ آریہ بھٹ، نیوٹن جیسے سائنسدانوں کے حرکت زمین کے نظریات کی سخت تردید آیات قرآنی کے ذریعے کی اور مکمل کتاب تحریر فرمائی جو آپ کے تبحر علمی کی غماز ہے۔ آپ نے یہ نظریہ دیا کہ آپ شریعت و طریقت کا علم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب بھی توجہ دیں۔ لیکن اہل مدارس نے عصری علوم و فنون کو عنقاء سمجھ کر اس سے ہمیشہ دوری اختیار کی جو ہمارے لیے ایک افسوسناک پہلو ہے۔ بہر کیف پیغام اعلیٰ حضرت کو عام کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
مسجد نبیل ملت بجدھری میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی نعمان احمد حیدری نے کہا کہ سرکار اعلی حضرت نے ہم مسلمانو کے ایمان و عقیدت کی حفاظت اس دور میں کس طرح کی جب چند سکوں کو دے کر بھولے بھالے مسلمانوں کو شریعت وطریقت کا گستاخ بنایا جارہا تھا نیز اپنے پیارے رسول سرور کونین جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس و اطہر و انور میں گستاخی کے لیے باور کرایا جارہا تھا۔ ایسے پر آشوب دور میں بریلی شریف کے تاجدار علم و حکمت نے اپنے تحریر و تقریر سے مسلمانوں کے ایمان و عقیدے کی حفاظت کی اور ایک ہزار سے زائد کتب و رسالے تحریر فرما کر ہمارے عقائد و نظریات کو مضبوط و محفوظ کیا۔
جامع مسجد قصبہ بھوپت پور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ مخدوم علی احمد رضوی نے کہا کہ اعلیٰ حضرت نے ہمارے سینوں میں روشن شمع عشق رسالت کو مزید توانائی عطا فرمائی۔ آپ نے قرآن پاک کا اردو ترجمہ کرکے ہم بھارت کے مسلمانوں پر بہت بڑا احسان کیا۔
مولانا مقصود عالم خان نوری نے کہا کہ امام احمد رضا کے تعلیمی مشن کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مولانا اختر علی ناز قادری نے کہا کہ امام احمد رضا محدث بریلوی کی حیات و خدمات کا گہرا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے تقریباً بارہ سو کتابیں تصنیف فرمائیں۔ جس طریقے سے حوالہ جات آپ نے پیش کیے وہ خود منفرد المثال ہے۔
مداح خیر الانام قاری سراج الدین سراجی نے نعت و منقبت کے گلدستے پیش کیے۔
واضح رہے کہ چکیا، کلیان پور، موتی ہاری، مدھوبن، پکڑی دیال وغیرہ میں بھی تقریب عرس اعلیٰ حضرت کا اہتمام کیا گیا۔
اس موقع سے مولانا محمود عالم، مولانا نور محمد حیدری، ماسٹر نصیر الدین حیدری, محمد سہیم حیدری، خورشید عالم حیدری، مصلح الدین حیدری، علاء الدین حیدری، ماسٹر شریف عالم، ماسٹر ھدی صاحب، مولانا طیب علی، مولانا مطیع الرحمن رضوی، الحاج محمد حبیب، ممتاز عالم، محمد افضل، اور دیگر بہت سارے افراد موجود تھے۔