- اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کو درجنوں علوم و فنون پر مہارت تامہ حاصل تھی
موتی ہاری

امام احمد رضا خان کی ولادت باسعادت 10 شوال المکرم 1272ھ بمطابق 14 جون 1856ء کو سر زمین بریلی شریف یوپی میں ہوئی۔ آپ کا پورا گھرانہ علم و عمل سے آراستہ و پیراستہ تھا آپ کے والد گرامی علامہ نقی علی خان علیہ الرحمۃ والرضوان جید عالم دین تھے۔ ان کے آغوش کرم میں آپ کی پرورش و پرداخت ہوئی اور نہایت کم عمری میں آپ نے حفظ قرآن مکمل کیا اور سب سے پہلے آپ نے ہدایت النحو کی عربی شرح تصنیف فرمائی۔ 14 سال کی عمر میں دستار فضیلت و سند سے سرفراز ہوئے اور تبحر علمی کی بنیاد پر والد گرامی نے اسی دن فتویٰ نویسی کی خدمت پر مامور فرما دیا۔ مذکورہ باتیں شاعر انقلاب توقیر ملت مولانا توقیر رضا صدر اتحاد ملت ٹرسٹ و حقوقِ ائمہ مساجد آل بہار نے کہی اور مزید بتایا کہ اس کے علاوہ آپ عشق رسول کے جام سے اس قدر سرشار تھے کہ نعتیہ شاعری کے ذریعے سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ ناز میں جو خراج عقیدت پیش کیا ہے وہ نعتیں ہند و پاک کے علاوہ پوری دنیا میں نہایت ادب و احترام کے ساتھ پڑھی اور سنی جا رہی ہیں اور ایک ایک شعر عشق و عرفان کا مظہر ہے اور قرآن و حدیث کی ترجمان ہے اس کے علاوہ آپ نے بارہ سو کتابیں تصنیف فرمائیں جو درجنوں علوم و فنون پر مشتمل ہیں آپ تصوف و طریقت کے بے تاج بادشاہ تھے خانقاہ مارہرہ مطہرہ نے آپ کو خلافت و اجازت سے سرفراز کر سلسلہ قادریہ کی ترویج و اشاعت کی ذمہ داری عطا کی جسے آپ نے بحسن و بخوبی انجام دیا اس لیئے ہم پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ہند ایسی عالی مرتبت ذات کو بھارت رتن ایوارڈ سے نوازے اتحاد ملت ٹرسٹ و حقوقِ ائمہ مساجد آل بہار با ضابطہ اس کے لیئے تحریک چلائے گی۔