گورکھپور، عرسِ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں علیہ الرحمہ کے موقع مجلس اصحاب قلم کے زیر اہتمام ہندی زبان میں شائع ہونے والی کتاب ’’علم، ایمان اور اعلیٰ حضرت‘‘ کی رسم اجرا مفتی شہر اختر حسین منانی و نائب قاضی مفتی محمد اظہر شمسی نے بعد نماز جمعہ چشتیہ مسجد بخشی پور میں کیا، کتاب میں اعلیٰ حضرت کی زندگی، تعلیمات اور عظیم کارناموں پر روشنی ڈالی گئی ہے، اسی کے ساتھ کتاب کی 1100 مفت کاپیاں تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
نوجوان مصنف قاری محمد انس قادری رضوی کی تحریر کردہ کتاب ’’علم، ایمان اور اعلیٰ حضرت‘‘ کی تقریب رونمائی کے موقع پر محفل بھی منعقد ہوئی۔
جس میں خصوصی مقرر مفتی اختر حسین منانی نے کہا کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ نے 56 سے زائد موضوعات پر ایک ہزار سے زائد کتابیں لکھیں، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان ایک مجدد، محدث، مفتی، عالم، حافظ، ادیب، شاعر، ماہر لسانیات، اور سماجی مصلح تھے، اعلیٰ حضرت دین اسلام، سائنس، معیشت، ریاضی، حیاتیات، جغرافیہ، فلسفہ، شاعری، طب، کیمسٹری، فزکس، باٹنی، ارضیات سمیت 55 سے زائد مضامین کے ماہر تھے۔
انہوں نے کہا کہ امام احمد رضا خان نے دنیا کے بہت سے بڑے مسائل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور انہیں حل کرکے دنیا کے سامنے پیش کیا، وہ عصری مسائل پر بھی مضبوط دلائل کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرتے تھے، جن پر لوگ آج تک عمل پیرا ہیں۔
صدارت کرتے ہوئے نائب قاضی مفتی محمد اظہر شمسی نے کہا کہ اعلیٰ حضرت کی زندگی اور کارناموں پر تحقیق دنیا کی تقریباً سو یونیورسٹیوں میں ہو جاری ہے، جیسے جیسے تحقیق آگے بڑھ رہی ہے آپ کی زندگی اور سائنسی کارناموں کے بارے میں نئے حقائق سامنے آرہے ہیں، اعلیٰ حضرت نے اسلام، سائنس، معیشت اور دیگر بہت سے موضوعات پر ایک ہزار سے زائد کتابیں لکھیں، ان کا فکری اثر اُس زمانے میں قاضی مکہ، مفتی مکہ، امام حرم، قاضی مدینہ، علمائے شام، عراق و مصر سب آپ کی تعریف میں رطب اللسان تھے۔
قاری محمد انس رضوی نے کہا کہ کتاب میں اعلیٰ حضرت کی زندگی اور کارناموں کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مختصراً پیش کیا گیا ہے، یہ کتاب نئی نسل کو اعلیٰ حضرت کے بارے میں جاننے میں مدد دے گی، سب کو یہ کتاب پڑھنی چاہیے، اعلیٰ حضرت کسی ایک ذات کا نام نہیں بلکہ وہ ایک نقطۂ نظر، انجمن، کتب خانہ، علم و حکمت کے آفتاب اور شریعت و طریقت کے ماہر تھے، اعلیٰ حضرت ایک اچھے مفتی، استاد، محقق، مقرر، مصنف، مناظر، مؤلف، مفسر، محدث، ادیب اور فصیح و بلیغ فقیہ تھے، وہ علم کا ایک ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھے، علامہ اقبال نے اعلیٰ حضرت کے بارے میں کہا تھا کہ اعلیٰ حضرت اپنے زمانے کے امام ابو حنیفہ ہیں۔
قاری انس کو مفتی معراج احمد قادری، قاری شرافت حسین قادری، مولانا دانش رضا اشرفی، حافظ و قاری ایاز احمد، نور محمد دانش، عزیر خان، شمیم خان، شمسیر، مولانا محمود رضا قادری، حافظ رحمت علی نظامی، سید ندیم احمد، علی غضنفر شاہ، حافظ سیف علی، حافظ اشرف رضا، ایڈووکیٹ ایس ایف احمد، منور احمد، نہال احمد، محمد ادہم، ماہر تعلیم خیر البشر، عاقب انصاری، حاجی جلال الدین قادری، حاجی سراج احمد، مناظر حسن، نذیر احمد، انضمام خان، احمد عاطف، محمد اعظم، نوید عالم، علی حسن، ایڈووکیٹ اعظم، ایڈووکیٹ توحید احمد، محمد زید، ساحل، سید حسین احمد، شاداب احمد صدیقی وغیرہ نے مبارکباد پیش کی۔