ادبی گلیاروں سے بہار

نعتیہ شاعری نہایت پاکیزہ و مقدس صنف سخن ہے۔ فارح چشتی

  • کیسریا میں منعقد ہوا سہ ماہی طرحی نعتیہ شعری نشست، بارگاہ رسالت میں پیش کیا گیا گلہائے عقیدت

موتی ہاری (انیس الرحمن چشتی)

عوامی اردو نفاذ کمیٹی مشرقی چمپارن کے زیر اہتمام مدرسہ وکیلیہ امینیہ شمس العلوم کیسریا کے احاطہ میں جشن ولادت رسول ﷺ‎ کے حسین موقع پر پہلا سہ ماہی طرحی شعری نشست بنام دبستان خسرو نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ماہر شعر وسخن استاذ الشعراء حضرت علامہ مفتی غلام غوث فاتح چشتی نے کی۔ اور نظامت کے فرائض سعید احمد قادری اور غلام مصطفے جامی الہ آبادی نے انجام دیئے۔
اس موقع سے صدرِ نشست مفتی غلام غوث مصباحی فاتح چشتی نے کہا کہ اردو زبان وادب کی ترویج و اشاعت میں نعتیہ شاعری کا اہم کردار ہے۔ اس صنف سخن کے ذریعے ہم ایسی ذات بابرکات کی بارگاہ اقدس میں گلہائے عقیدت پیش کرتے ہیں جو مسیحائے کائنات فخر موجودات بن کر جلوہ فگن ہوا۔ جس کے نور کی کرنوں سے شمس و قمر منور و مجلی ہیں۔ اردو زبان وادب کی ترویج و اشاعت کے لئے ہمیں نہایت خلوص و للہیت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جناب فارح چشتی نے کہا کہ آج بھی سماج میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو بغیر ذاتی مفاد کے اردو کی ترویج اشاعت میں اس کی بقا وتحفظ کےلئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں اور اس کو اپنی بول چال کی زبان بنائے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر الدین طاہر نے کہا کہ ہمارا مقصد اردو زبان کی فروغ کے لئے زمینی سطح پر کام کرنا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اردو زبان وادب اپنی ایک الگ شناخت رکھتی ہے اس زبان کی شیرنی بے مثال ہے اردو زبان ہمارے ملک کی مہذب اور شائستہ زبان ہے۔ مولانا سعید احمد قادری نے کہا کہ سرکار مدینہ رحمت دو عالم بن کر جلوہ فگن ہوئے۔ آپ کی مدح وثناء رب کائنات و ملائکہ کرتے ہیں۔
اس موقع پر پیش کیے گئے کچھ منتخب اشعار قارئین کی نذر ہے۔
بہاریں مسکراتی ہیں ہوائیں گنگناتی ہیں
مرے جان بہاراں سوئے لالہ زار آئے ہیں
فاتح چشتی
ہر اک سو عید ہے عالم میں جو سرکار آئے ہیں لبوں پہ نعت ہے کہ احمد مختار آئے ہیں
ڈاکٹر طاہر الدین طاہر
گئے تھے دل میں جو لے کر ارادہ قتل کا ان کے
وہی ان کے کرم پر دل کی دنیا ہار آئے ہیں
غلام مصطفی جامی
لبوں پر من ثنیات الوداع کی صدا لے کر
مدینہ شہر سے باہر بنو نجار آئے ہیں
فارح چشتی
بساط فکر پر ہوتی ہے بارش رحمت حق کی
تصور میں مدینے کے در و دیوار آئے ہیں
سعید قادری
پران و وید میں تذکار جس انتم رشی کا ہے
وہی انتم رشی اور آخری اوتار آئے ہیں
عاقب چشتی
فضیلت جن کو ہے حاصل رسولوں کی جماعت پر
خدا کے فضل سے ہم میں وہی سردار آئے ہیں
نعمت اللہ جامعی
الم نشرح ہے جن کا سینہ اور والیل ہیں زلفیں
ہے شرح والضحی جن کا حسیں رخسار آئے ہیں
محبوب شبنم
چمکتے آمنہ جبریل نے برسوں جنہیں دیکھا
تری گودی میں قدرت کے وہی شہکار آئے ہیں
کوثر علی مصباحی
حبیب کبریا کونین کے سردار آۓ ہیں
ہمارے سب سے بڑھ کر محسن وغم خوار آئے ہیں
مقصود فیضی
مبارک مرحبا صد مرحبا سرکار آئے ہیں
ہمارے واسطے خوشیوں کے وہ انبار آئے ہیں
نعمان حیدری
منور کیوں نہ ہوجاۓ درودیوار اے لوگوں
شہنشاہ دوعالم بن کے پر انوار آئے ہیں
نیر چمپارنی
حراکا غار بھی نازاں ہے اپنی خوش نصیبی پر
عطاکرنےفضیلت احمد مختار آئے ہیں
عاشق چمپارنی
مٹانے کفر کی تاریکیاں سارے زمانے سے
چراغ دین لیکر سید ابرار آئے ہیں
جمال شبر چمپارنی
منور ہوگیا گھرعالم میرے سرکار آئے ہیں
مٹانے کفروظلمت پیکرِانوار آئے ہیں
خاکی بتھلوی
اس موقع سے مولانا سراج الحق اشرفی، قاری سراج الدین سراجی، مولانا ناز محمد قادری، قاری عبید رضا نوری، قاری عبد الغنی، حافظ محمد عالم، حافظ مخدوم علی احمد، نبیل احمد خان، ساحل خان، لال بابو حیدری، افضل حسین ، حافظ رحمت رامپوری، حافظ عبد المبین، ماسٹر رستم علی، تابش نیاز، الحاج عدالت خان، حافظ محمد کمال الدین، عزیز الرحمن شیخ، اشفاق احمد، تحسین خان سمیت سینکڑوں افراد موجود تھے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے