ادیب العربیہ امیر القلم حضرت مولانا مقبول احمد سالک مصباحی بانی و مہتمم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی دہلی سابق استاذ الجامعتہ الاشرفیہ و مرکز الثقافتہ السنیہ کیرالا و جامعہ حضرت نظام الدین اولیاء دہلی (ساکن و پوسٹ لال پور ضلع مہراج گنج یوپی) اب نہیں رہے۔
اناللہ واناالیہ راجعون
مذکورہ جانکاری معروف صحافی مولانا شبیر احمد نظامی نے سوشل میڈیا کے ذریعہ دی۔
بہت ہی افسوس ہوا یہ جان کر کہ امیر القلم حضرت علامہ مولانا مقبول احمد سالک مصباحی کا اِنتقال پر ملال ہو گیا ۔ جیسے ہی یہ خبر مجھ تک پہونچی بہت بڑا صدمہ ہوا ۔کیوں کہ حضرت جب کبھی رمضان المبارک میں اپنے مدرسے کے چندے کے لئے بھیونڈی آتے تھے مُجھے بھی فون کرکے بلاتے تھے ۔میں حضرت کے ساتھ کُچھ مسجدوں میں چندے کے لئے جاتا تھا ۔کبھی ایسا بھی ہو جاتا کہ وقت کم ہے لیکن جلدی پہونچنا ہے مسجدِ کے لئے حضرت خود رکشے سے چلے جائیں گے لیکن کسی کو فون کرکے نہیں بلاتے تھے ۔حضرت اتنے بڑے عالم تھے اگر فون بھی کرتے تو ضرور کوئ نہ کوئ اللہ کا بندہ آجاتا ،حضرت پیدل چلے جاتے تھے ۔لیکن کسی کو تکلیف نہیں دیتے تھے ۔ایک مرتبہ میں اور حضرت بھیونڈی کے نورانی مسجدِ جو ندی ناکہ علاقے میں ہے وہاں گئے ۔اور وہیں پر افطاری کیے ۔تراویح بعد حضرت کی تقریر ہوئی ،اور میں جھولی لے کر مسجدِ مدرسے کے لئے چندہ کر رہا تھا ۔اس کے بعد جب ہم چندہ کر کے جانے لگے تو راستے پر امام صاحب مل گئے ۔اُنہوں نے کہا حضرت میں آپ کو بائک سے چھوڑ دیتا ہوں لیکن حضرت نہیں مانے ،بولے کہ نہیں ہم لوگ پیدل ہی چلے جائیں گے ۔قریب میں ہی تو جانا ہے ۔حضرت بہت ہی سادہ قسم کے تھے ۔کسی زیادہ تکلیف نہیں دیا کرتے تھے ۔اللہ تبارک وتعالیٰ سے یہی دعا ہے اللہ تعالیٰ حضرت کے درجات بلند فرمائے آمین یا رب العالمین۔ افسر انصاری بھیونڈی