- نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا عرس خطابی، عرس خطابی و انسداد جہیز کانفرنس سے علماء کا خطاب
موتی ہاری (انیس الرحمن چشتی)
شہر موتیہاری میں جان پل چوک رحمت نگر میں قطب چمپارن حضرت صوفی خطاب علی شاہ تیغی مجیبی علیہ الرحمہ کا 42 واں عرس پاک بڑے تزک واحتشام کے ساتھ منایا گیا۔ جس میں ہزاروں عقیدت مندان نے شرکت کی۔ عرس مقدس و انسداد جہیز کانفرنس کا آغاذ باضابطہ طور پر مولانا معصوم رضا مصباحی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ پیر طریقت حضرت صوفی شبیر تیغی نے جلسے کی سرپرستی جبکہ صدارت جانشین حضور خطاب علی مولانا اسرار الحق منظری تیغی مجیبی نے کی۔
قائد جلسہ مفتی رضاءاللہ نقشبندی نائب قاضی شہر موتیہاری وڈائرکٹر جوہر گرلس اکیڈمی موتیہاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اولیائے کرام اللہ کے وہ مقرب بندے ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی کو اعلاء کلمہ حق کی سربلندی کے لیے صرف کر دی انکی ہی تبلیغ وتدریس کا نتجہ ہے کہ آج اسلام پوری دنیا میں موجود ہے۔ انہیں اللہ رب العزت نے خاص اختیارات عطا فرمائے ہیں جو عام بندوں کو عطا نہیں ہوتا جسے ہم کرامت کہتے ہیں ۔ انہیں اولیاء کرام میں ایک عظیم ذات حضور خطاب علی شاہ قادری تیغی کی ہے جو محتاج تعارف نہیں اہالیان چمپارن و موتی ہاری کو یہ شرف حاصل ہے کہ انکا آستانہ شہر موتیہاری میں ہے جو آج بھی مرجع خلائق بنا ہوا ہے۔ انسداد جہیز کی تحریک کو کامیابی سے ہم کنار کرنا ہم سبھی فرزندان توحید و رسالت کا دینی و ملی فریضہ ہے۔
صدر اجلاس پیر طریقت حضرت علامہ مولانا اسرار الحق منظری تیغی مجیبی سجادہ نشیں خانقاہ خطابیہ موتی ہاری نے کہا کہ ہم اللہ والوں کے دامنِ رحمت سے منسلک ہو کر اپنی زندگی گزاریں ۔ ان کے پیغام انسانیت و پیام امن و محبت کو عام کریں۔ اسی میں کونین کی سعادت پوشیدہ ہے ۔
مفتی محمد رضا امجدی قاضی شہر موتی ہاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ خانقاہ کا بنیادی مقصد ہی انسان کو انسانیت کا درس دینا ہے۔ آج ہم خانقاہوں سے دور ہوگئے اسلیے انسانیت ہم سے دور ہوگئی ہے۔
شاعر اسلام جناب سہراب رضا خان دیوریاوی یوپی اور شاعر اسلام جناب جمشید ساحل بریلوی، قاری اطہر رضا شمسی اور قاری اطیع اللہ چمپارنی
نے خراج عقیدت پیش کیا۔ جلسے کی نقابت نقیب اھل سنت مولانا کوثر رضا نوری ناظم اعلی جوہر گرلس اکیڈمی نے کی ۔ اس موقع سے قاری شرف عالم قادری ، قاری سجاد ، ارکین عرس کمیٹی جناب کلام ، محب الحق، علی امام ، بایزید ، صوفی علاءالدین، بشیر دیوان وغیرہ موجود رہے۔