روایتی شان و شوکت کے ساتھ منائی گئی 77ویں جشن آزادی، سرکاری و غیر سرکاری دفاتر سمیت مدارس میں ہوئی پرچم کشائی
موتی ہاری ( عاقب چشتی)
ضلع مشرقی چمپارن کے سبھی سرکاری و غیر سرکاری دفاتر سمیت مدارس اسلامیہ میں روایتی شان و شوکت کے ساتھ پرچم کشائی کی گئی اور اپنے اسلاف کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ مدرسہ جامع العلوم سنگھیا ساگر کے ناظم اعلیٰ مولانا سید اکرم نوری نے کہا کہ اس ملک کی آزادی میں ہمارا قیمتی لہو شامل ہے۔ آزادی کی تاریخ بتاتی ہے کہ انگریزوں نے جس طرح ظلم و ستم ڈھایا گولیاں برسائی بھارت کے لوگ اور متحد ہوئے اور اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر ملک کو آزادی دلائی۔ مولانا نعمت اللہ جامعی نے کہا کہ انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ سب سے پہلے علامہ فضل حق خیرآبادی علیہ الرحمہ نے دیا۔ دہلی سے لاہور تک ہر پیڑ سے لٹکتی علمائے کرام کی لاشوں نے تحریک آزادی کو مزید توانائی عطا کی۔ مدرسہ عربیہ انوار العلوم عماد پٹی چکیا میں منعقدہ تقریب کے دوران مولانا عادل حسین مصباحی نے کہا کہ اس ملک کی آزادی کی قیادت علماء نے فرمائی اور اپنے قیمتی لہو سے آزادی کی تاریخ لکھی۔ ہم ان تمام شہیدان وطن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ مولانا لطیف الرحمن مصباحی نے کہا کہ ملک کی آزادی میں سرزمین چمپارن نے اہم کردار ادا کیا اور ستیہ گرہ تحریک کی شروعات یہیں سے ہوئی۔ ہم اپنے پیارے ملک کی مقدس زمین کو سلام کرتے ہیں جس کی آبیاری ہم نے اپنے لہو سے کی ہے۔ مفتی رضاء اللہ نقشبندی ڈایریکٹر جوہر گرلس اکیڈمی موتی ہاری نے کہا کہ انگریزی حکومت سے آزادی کے متوالوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ بہت سارے علماء کو کالا پانی کی سزا دی گئی۔ ملک کے مقتدر علماء نے اپنی شہادتیں پیش کیں۔ اور مادر وطن کے پاؤں میں پڑی غلامی کی بیڑیوں سے آزادی دلائی ۔
اس موقع سے مدرسہ علیمیہ ضیاء العلوم حسینی شریف، مدرسہ اسلامیہ کلیان پور ، مدرسہ حیدریہ منگلاپور، دارالعلوم رضویہ چکیا، مدرسہ جامع العلوم سنکھیا ساگر، مدرسہ ابوحنیفہ پردمن چھپرہ، سمیت ضلع کے سبھی مدارس میں پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی۔ ملک کی امن و سلامتی ترقی و خوشحالی کی دعاء مانگی گئی۔ کیسریا بلاک میں بلاک پرمکھ محترمہ عالیہ پروین نے پرچم کشائی کی۔
اس موقع سے مولانا نعمت اللہ جامعی، مولانا توقیر رضا، مولانا سراج الحق اشرفی، مکھیا فیضان مصطفیٰ، مکھیا محب اللہ عرف منا، ناز احمد خان، نظام الدین خان، شیام بابو پرساد، راجکمار پرساد، مولانا مطیع الرحمن، قاری سراج الدین سراجی، مولانا مشتاق احمد برہانی، مولانا سید اکرم نوری، مفتی منظر عالم علیمی، مولانا محبوب عالم رضوی، ماسٹر کلیم اللہ، حافظ رحمت علی، مولانا عظیم الدین ثقافی،مولانا ہدایت اللہ صبا، قاری عبید رضا، حافظ محمد عالم، مولانا حسنین رضا، الحاج محمد حبیب سمیت دیگر افراد موجود تھے۔