کان پور

مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا کا ایک روزہ کانفرنس اختتام پزیر

  • دینی، علمی ادبی سرکردہ شخصیات نے شرکت کی اور خطاب کیا

کانپور

کانپور بانس منڈی میں واقع غریب نواز گیسٹ ہاؤس میں مورخہ 13/ اگست بروز اتوار 2023ء/ بوقت 11 بجے سے مسلم اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن آف انڈیا کا یک روزہ کانفرنس بعنوان ‘ معاشرے کی ترقی میں نوجوانوں کا کردار’ اپنی شان و شوکت کے ساتھ اختتام پذیر ہوا ۔
جس میں ملک ہندوستان کی دینی ادبی قومی ملی سرکردہ و مقتدر شخصیات نے شرکت کی اور نوجوان طلباء و طالبات کو خطاب سے نوازا۔ اس کے علاوہ کئی نوجوان علماء کرام کو ایم ایس او کے لئے کارکردگی کو دیکھ کر
مزید انہیں اور بھی زمہ داریاں سونپی گئی ۔
جس میں قاضی شہر کانپور حضرت علامہ مفتی ثاقب ادیب مصباحی صاحب قبلہ کو کانپور زون کا انچارج ،حضرت مولانا شان رضا برکاتی صاحب کو آگرہ زون، حضرت مفتی عظیم ازہری صاحب کو بریلی زون، جناب احتشام حسین صاحب کو الہ آباد زون کا انچارج بنایا گیا ہے۔
ایگزیکٹو ممبر میں مفتی عظیم ازہری صاحب رامپور، حضرت مولانا شعیب صاحب اناؤ، حسن احسانی صاحب کوشامبی، سراج علی صاحب بہرائچ، محمد وسیم اختر صاحب سنبھل، نامزد کیا گیا ہے۔نیز اسٹیٹ کمیٹی میں حضرت مولانا یوسف نقشبندی صاحب (پرتاب گڑھ) کو صدر اترپردیش، جناب شان رضابرکاتی صاحب (آگرہ) کو نائب صدر اترپردیش، جناب عارف برکاتی صاحب(رامپور)کو جنرل سکریٹری ،جناب احتشام حسین(الہ آباد) کو فائننس سکریٹری، جناب ساحل سیفی صاحب(انٹیگرل یونیورسٹی) کو سوشل میڈیا انچارج، اور مولانا محمد قمرانجم قادری فیضی (بلرام پور) کو میڈیا سکریٹری ، بنایا گیا ہے۔ اس موقع پر ایم ایس او اترپردیش کے صدر جناب یوسف نقشندی صاحب نے تنظیم کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ
تنظیم کسی مقصد کیلئے وجود میں آتی ہے۔تنظیم کے دو کام ہوتے ہیں پہلا یہ کہ وہ افراد کو جمع کرکے ایک ایسا مجموعہ بناتی ہے جس کی طاقت و قوت افراد کے عام مجموعہ سے کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ دوسرا یہ کہ وہ کام جو افراد اپنی انفرادی حیثیت میں انجام نہیں دے سکتے اسے تنظیم انجام دیتی ہے،اگر چہ تنظیم مختلف صورتوں میں انسانوں کے ساتھ ہمیشہ رہتی ہے،لیکن پچھلے کئی سالوں میں تنظیم نے اتنی ترقی کی ہے کہ انسان نے تنظیم کے بل بوتے بڑے بڑے کام انجام دیئے ہیں۔
تنظیم کی ضرورت ہم مسلمانوں کو اس لئے ہے کہ ہماری دعوت قرآن وحدیث کی دعوت ہے،اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا فریضہ ہم پر واجب ہے۔ معاشرے کی اصلاح میں نوجوان طلباء کا کردار اہم ہوتا ہے۔
انفرادی طور پردین کی خدمت کرنے والوں کی کمی نہیں ہے لیکن یہی کام اگر تنظیم کے تحت کیا جائے تو یہ انفرادی طور پر جو کام ہوتا ہے اس سے کہیں زیادہ پر موثر اور زیادہ بہتر ہوگا۔۔
جب کہ مولانا ابواشرف ذیشان صاحب لکھنؤ
نگراں ایم ایس او اترپردیش نے تنظیم سازی کی افادیت پر اپنے بیان میں کہا کہ جب کئی عناصر کا مجموعہ ایک ہو کر مربوط طریقے پر کام کرتا ہے اسے نظام کہتے ہیں۔ تنظیم سازی ایسا طریقہ کار ہے جو مشترکہ مقاصد کے حصول کے لئے ایک مربوط نظام کے تحت مل جل کر کام انجام دیا جاتا ہے ، یعنی تنظیم سازی کے معنی انفرادی کو اجتماعیت کی شکل دے کر ترقی کے رشتے سے منسلک کرنا ہے۔
تنظیم سازی میں منصوبہ بندی ایک بنیادی اساس ہے۔ منصوبہ بندی سے مراد ایسے امور کا خاکہ تیار کرنا ہوتا ہے جس کو انجام دینا ہو اور ان طریقوں کو معلوم کرنا ہے جس سے مطلوبہ مقاصد حاصل ہو سکیں۔ منصوبہ بندی میں بنیادی طور پر حصول مقاصد کے حوالے سے یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ کیا کرنا ہے ، کون کرے گا ، کیسے کرے گا، کب اور کہاں کرنا ہے؟ اس میں ان امور کو طے کیا جاتا ہے۔۔
مولانا مدثر اشرفی جامعی دہلی قومی صدر ایم ایس او نے اپنے بیان میں کہا کہ تنظیم میں عہد ے کے لئے علیحدہ علیحدہ وضاحت ہونی چاہئے کہ ان کے فرائض اور اختیارات کیا ہوں گے ، یہ تعین ان کی اہلیت اور تعلیم کے تناظر میں کیا جانا چاہئے اور اس کے ساتھ ان کی تربیت ، ترغیب اور ان کی فلاح و بہبود کا عمل بھی جاری رہنا چاہئے ۔اسے ہیومن ریسورسس مینجمنٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ عملہ کاری کے بعد اختیارات اور فرائض کا تعین کیا جاتا ہے اس کا تعلق ایسے ڈھانچے کی تشکیل سے ہے جس کے ذریعے کام کی مختلف شاخوں کو قائم کیا جاسکے اور ان کو پیش نظر رکھ کر مقاصد کی تکمیل کے سلسلے میں ہم آہنگ اور واضح بنایا جاسکے۔
ان حضرات کے علاوہ واثق بیگ برکاتی، مولانا شمس عالم نقشبندی، مولانا عارف القادری واحدی صدر ایم ایس او اتراکھنڈ، وغیرہ اس کانفرنس میں شریک تھے۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے