- مرحوم کے چھ بیٹے حافظ قرآن و عالم دین ہیں، نیک اولاد صدقہ جاریہ
موتی ہاری (انیس الرحمن چشتی)
حافظ مخدوم علی احمد رضوی و مولانا محمد علی رضا کے والد گرامی عالی جناب شجاعت حسین رضوی کا کل جمعہ سے پہلے انتقال ہو گیا۔ آج ان کے آبائی گاؤں کھجوریا میں نماز جنازہ ادا کی گئی۔ جنازہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے مولانا مشتاق احمد برہانی پرنسپل دارالعلوم رضویہ چکیا نے کہا کہ آخرت کی تیاری کرنا چاہیے۔ اپنی نماز پزھی جانے سے پہلے نماز کی ادائیگی کریں۔ موت و زندگی اللہ عزوجل کا بر حق فیصلہ ہے بغیر اس کی مرضی کے ایک پتہ بھی ہل نہیں سکتا ہے اور نہ ہی کوئی ایک پل سانس لے سکتا ہے۔ جو وقٹ اس نے متعین فرمادیا ہے اس میں تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم آخرت کی تیاری کریں اور اپنے ایمان و عقائد کی حفاظت کریں۔ نماز جنازہ میں جو ہم مغفرت کی دعاء کرتے ہیں تو اس سے پہلے ہمیں مرحوم کی خامیوں لغزشوں کو معاف کر دینا چاہیے۔ حقوق العباد کے تحت ہمیں اپنے مومن بھائی کی کمیوں کو دل سے معاف کر دینا چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ اسے بخش دے۔
واضح رہے کہ مرحوم کا انتقال کل جمعہ بعد ان کے آبائی گاؤں کھجوریا کوٹوا میں ہوا اور آج ڈمرا چوک پر واقع چشتیہ قبرستان میں مدفون ہوئے۔ وارثین میں اہلیہ سمیت چھ بیٹے حافظ مخدوم علی احمد رضوی، مفتی مقبول احمد مصباحی، مولانا ہارون الرشید مصباحی، مولانا علی رضا، مولانا اختر علی مصباحی، مولانا حسن رضا مصباحی سمیت دو صاحبزادیاں ہیں۔ مولانا محمد علی رضا نے نماز جنازہ پڑھائی۔
اس موقع سے مولانا ناز محمد قادری، مولانا مقصود عالم خان، مولانا سمیع اللہ مصباحی، عوامی اردو نفاذ کمیٹی کے ضلع صدر مولانا انیس الرحمن چشتی، مولانا ضیاء حیدر، مولوی غیاث الدین برکاتی، سماجی کارکن کلیم اللہ عرف لال بابو، محمد ممتاز سمیت سینکڑوں افراد موجود تھے۔