گونڈہ۔
دینی علمی مذہبی شخصیات نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی نذر آتش کئے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کا عمل دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔
واضح ہو کہ 28 جون بروز بدھ 2023ء/ کو سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں شہر مرکزی مسجد کے باہر مظاہرین کے قرآن پاک جلانے کے واقعے کے بعد کے مناظر نے تمام مسلمانوں سمیت دینی مذہبی شخصیات کے جذبات کو مجروح کردیا ہے اور علماء دانشوران نے اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب قرآن کی بے حرمتی کو ’قابل مذمت فعل‘ قرار دیا ہے۔ رضا اکیڈمی ضلع گونڈہ کے صدر خلیفہ طاہر ملت حضرت مفتی محمد اسرار احمد فیضی واحدی صاحب قبلہ نے اپنے
بیان میں کہا کہ ’اظہار رائے اور احتجاج کی آزادی کے لبادے میں امتیازی سلوک، نفرت اور تشدد کے لئے اس طرح جان بوجھ کر مشتعل کرنے والے عمل کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘بین الاقوامی قانون کے تحت ریاستوں کا فرض ہے کہ وہ مذہبی منافرت کی کسی بھی کوشش کو روکیں جو تشدد کو بھڑکانے کا باعث بنتی ہیں۔ آپ نے مزید کہا کہ مغرب میں گذشتہ چند ماہ کے دوران اس طرح کے ’اسلامو فوبک‘نفرت انگیز نیز گستاخانہ واقعات کا تسلسل سے پیش آنا نفرت انگیز اقدامات کی اجازت دینے والے قانونی فریم ورک پر سنگین سوال اٹھاتا ہے اور ہم اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب کی بےحرمتی ہرگز ہرگز برداشت نہیں کرسکتے ہم اس کی سخت ترین لفظوں میں مذمت کرتے ہیں۔ مولانا محمد اعظم حشمتی صدر پاسبان وطن فاؤنڈیشن لکھنؤ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ آزادی اظہار اور رائے کا حق نفرت کو ہوا دینے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو سبوتاژ کرنے کا لائسنس فراہم نہیں کرتا۔ آپ نے کہا کہ آئے دن کہیں نہ کہیں نفرت پسند لوگ اس طرح کی نازیبا حرکات و سکنات کرتے رہتے ہیں جس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل چھلنی ہو جاتے ہیں ۔

مولانا محمد قمر انجم قادری فیضی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اور حکومتوں پر بھی زور دیا جائے تاکہ وہ زینوفوبیا، اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف نفرت کے بڑھتے ہوئے واقعات کو روکنے کے لیے قابل اعتماد اور ٹھوس اقدامات کریں۔ انہوں نے بتایا کہ بروز بدھ کو سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر احتجاج کرنے والے 37 سالہ عراقی نژاد سویڈش شہری سلوان مومیکا نے پولیس سے قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کی اجازت مانگی تھی۔ احتجاج سے پہلے مومیکا نے نیوز ایجنسی ٹی ٹی کو بتایا کہ وہ اس عمل سے ’آزادی اظہار‘ کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہتا ہے ۔ہم سویڈن حکومت کے اس منافرت پھیلانے کی کوشش مکمل طور سے مذمت کرتے ہیں،قران پاک اللہ تعالیٰ کی وہ مقدس کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالیٰ نے خود لیا ہے تم اسے لاکھ مٹانے کی کوششیں کر لو مگر ہمارے دلوں سے اس کی محبت، اس کی عزت و قدر ،ختم نہیں ہوسکتی اور کوئی مسلمان ایسا نہیں ہے کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور نذر آتش پر خاموش تماشائی بنا رہے بلکہ وہ اپنے اپنے طریقے سے احتجاج کرتے ہیں۔ مولانا عبدالرشید مصباحی جنرل سکریٹری رضا اکیڈمی ضلع گونڈہ، مولانا جمال صدف اختر گونڈوی نے مشترکہ بیان میں کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں اور حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اور مسلم ممالک سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ سویڈن سے اپنے سفارتی تعلقات ختم کریں اور خبردار کیا ہے کہ اس طرح کا عمل دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔ لہذا ہم اس نازیبا فعل کی سخت لفظوں مذمت کرتے ہیں اور اسے اشتعال انگیز، نفرت انگیز، غیر معقول اور نا قابل قبول قرار دیتے ہیں ۔