- قربانی کے موقع سے یتیم و نادار، غریاء و مساکین سمیت مدارس اسلامیہ کا رکھیں خصوصی خیال
موتی ہاری (انیس الرحمن چشتی)
قربانی رضائے الٰہی کا اہم ذریعہ ہے۔ بندہ مؤمن جب صدق دل سے قربانی کرتا ہے تو زمین پر خون کے گرنے سے پہلے اس کی قربانی قبول کرلی جاتی ہے۔ مذکورہ بالا باتیں کلیان پور مدرسہ میں منعقدہ علمائے چمپارن کی اک اہم نشست میں مولانا لطیف الرحمن مصباحی نائب صدر ادارہ شرعیہ مشرقی چمپارن نے کہی اور مزید بتایا کہ قربانی کا مقصد ہرگز گوشت خوری نہیں ہے اور نہ ہونا چاہیے بلکہ یہ سنت ابراہیمی ہے۔ قربانی حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی ثابت قدمی کی نشانی ہے تو حضرت سیدنا اسماعیل ذبیح اللہ علیہ السلام کی طاعت و فرمانبرداری کی زندہ و جاوید تاریخ ہے۔
اس لیے یہ تاریخ بارہا دنیا کو ثابت قدمی اور اطاعت و فرمانبرداری کی تعلیم دیتی ہے۔ ادارہ شرعیہ مشرقی چمپارن کے ضلع ترجمان مولانا انیس الرحمن چشتی نے کہا کہ ہمارے آباء و اجداد نے ایسی ایسی تاریخ رقم کی ہے جسے بارہا پڑھنے سننے سے طبیعت اکتاتی نہیں ہے بلکہ ہربار اک نئی لذت و چاشنی کے ساتھ ساتھ ایمانی تقویت و توانائی حاصل ہوتی ہے۔ اسی لیے علآمہ اقبال نے کہا ہے کہ
آج بھی ہو جو براہیم سا ایماں پیدا۔ تو آگ بھی کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا
اس لیے قربانی کا سب سے اہم پیغام یہ ہے کہ ہم اپنے ایمان و ایقان کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی ہرممکن کوشش کریں اور ہمارے اعمال و افعال کا اصل مقصد اللہ و رسول کی رضا ہو۔ مدرسہ اسلامیہ حیدریہ ضیاء العلوم کلیان پور کے پرنسپل مولانا محبوب عالم رضوی نے کہا کہ ہم معینہ مدت میں جانوروں کی قربانی پیش کر کے بری الذمہ نہیں ہوسکتے ہیں بلکہ اپنے بے جا نفسانی خواہشات کو رضائے الٰہی کے لیے قربان کرنے کی ضرورت ہے۔ قربانی ہماری تاریخ کا اہم حصہ ہے اس موقع سے ضرورت مندوں سمیت مدارس اسلامیہ کا خاص خیال رکھیں۔ کیونکہ یہ مدارس ہماری شان و شوکت کے علمبردار ہیں۔ مدرسہ قادریہ رضاءالعلوم لالہ چھپرہ کے ناظم اعلیٰ مولانا سراج الحق اشرفی نے کہا کہ نہایت عقیدت و احترام آپسی محبت و بھائی چارگی کے ساتھ پرامن ماحول میں عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کریں۔ ملک کی امن و سلامتی ترقی و خوشحالی کی دعاء کریں۔ اللہ و رسول کی رضا کے لیے سنت ابراہیمی کی ادائیگی کریں۔ کسی بھی عمل کی مقبولیت کا دار و مدار خلوص و للہیت پر ہے۔ اس لیے دکھاوا، مکاری، ریاکاری سے پرہیز نہایت ضروری ہے۔
اس موقع سے مولانا منظور عالم قادری، مولانا جمیل اختر نوری، قاری نصب العین رضوی، مولانا نعمت اللہ جامی، قاری سراج الدین سراجی، مولانا ناز محمد قادری، مولانا کوثر علی نوری، ماسٹر شریف عالم، ماسٹر وسیم اکرم، جاوید اختر، محبوب علی، مولانا اجمیر عالم اجمیری سمیت درجنوں افراد موجود تھے۔