- تعلیمی , سماجی, سیاسی پسماندگی دور کرنا ادارۂ شرعیہ کا اہم مقصد , مولانا غلام رسول بلیاوی کے مشن کو عملی جامہ پہنانا ہماری اولین ترجیح
موتی ہاری (عاقب چشتی)
بھارت کی سرزمین صوفی سنتوں کی پاکیزہ سرزمین ہے- یہ ملک مشترکہ گنگا جمنی تہذیب و ثقافت کی آماجگاہ ہے- یہاں نفرت کے بیج نہیں اگتے ہیں- یہاں کی اخوت و مساوات قومی یکجہتی کی مثال دنیا میں دیجاتی بے- لیکن کچھ لوگوں نے اپنے سیاسی مفاد کے لیے ملک میں مذہبی منافرت پھیلا رہے ہیں جو نہایت افسوسناک اور تشویشناک معاملہ ہے- مذکورہ باتیں ادارۂ شرعیہ کے ضلع صدر مولانا خالد رضا مصباحی نے کہی اور مزید بتایا کہ مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے نام پر اٹھانا اور مدارس اسلامیہ کو دہشت گردی کا اڈہ بتانا نہایت افسوسناک ہے- ادارۂ شرعیہ کے مہتمم مولانا غلام رسول بلیاوی نے تحریک بیداری کے زیر اہتمام جس طرح کی پیش قدمی کی ہے اس کو عملی جامہ پہنانا وقت کی اہم ضرورت ہے- کچھ میڈیا کے لوگوں نے جس طرح ان کے بیان پر واویلا مچایا وہ نہایت افسوسناک ہے- اس جمہوری ملک میں سبھی کو اپنی بات رکھنے کا آئینی و جمہوری حق حاصل ہے- ادارۂ شرعیہ , مدارس اسلامیہ یا خانقاہیں یا دیگر فلاحی تنظیمیں قوم و ملت کی فلاح و بہبود کے لیے ہی کام کررہی ہیں- ہمیں متحد و متفق ہوکر اپنی نسلوں کے بہتر مستقبل کی فکر کرنی چاہیے اور اس کے لیے مناسب لائحۂ عمل تیار کرنا چاہیے- جبکہ مولانا ناز قادری نے کہا کہ ملک کی آزادی میں ہمارے علماء و مشائخ نے اہم رول ادا کیا اور آزادی کے بعد آئین ہند کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے جو ہندوستان کا دستور لکھا اس آئین میں ملک کے سارے مذاہب کے لوگوں کو پوری پوری آزادی دی گئی ہے- لیکن گزشتہ چند سالوں سے ایک مخصوص طبقہ کو مشق ستم بنانا اور براہ راست مذہب کے اصولوں میں بےجا مداخلت ٹریڈ مارک بن چکا ہے جو نہایت افسوسناک اور جمہوری نظام کے ساتھ کھلواڑ ہے- علامہ غلام رسول بلیاوی ان دنوں جس مشن کو لیکر چل رہے ہیں وہ پورے ملک کے مفاد میں ہے- جبکہ قاضی شہر مفتی محمد رضا امجدی نے کہا کہ ادارۂ شرعیہ کا اہم مقصد تعلیمی پسماندگی دور کرنا ، جہیز کی لعنت سے سماج کو پاک کرنا ، شادیوں میں فضول خرچی پر روک لگانا ، مذہبی شخصیات کا احترام کرنا ، تحفظ ناموس رسالت پر قانون بنانے کا مطالبہ کرنا ، جگہ جگہ اسکول اور مدارس کا قیام کو عمل میں لانا ہے۔