دہلی مذہبی گلیاروں سے

سلطانپوری کے امن وہار میں دارالعلوم صدیقیہ رضویہ کا 25واں اجلاس بنام صدیق اکبر کانفرنس کا انعقاد

  • علمائے کرام نے داعیان اسلام کے مجاہدانہ کردار، اصلاح امت، تعمیر ملک و ملت اور عصر جدید کے حالات پر فکر انگیز خطابات کیے۔

نئی دہلی (محمد طیب رضا)
مغربی دہلی کے امن وہار سلطانپوری میں واقع مرکزی ادارہ دارالعلوم صدیقیہ رضویہ کا 25واں اجلاس بنام صدیق اکبر کانفرنس گذشتہ شب دیرینہ روایات کے ساتھ بدھ بازار مین روڈ پر منعقد ہوا جس میں دینی و عصری بصیرت رکھنے والے مشائخ طریقت، عمائدین ملت اور قوم و ملت کے تئیں مثبت فکر رکھنے والے سیاسی و سماجی نمائندگان نے خلفائے راشدین کے تبلیغی کارنامے، صحابہ کرام کے عشق رسول، اہل بیت اطہار کے ایثار و قربانی داعیان اسلام کے مجاہدانہ کردار، مدارس و مساجد کی اہمیت و افادیت، اصلاح امت، تعمیر ملک و ملت اور عصر جدید کے حالات پر فکر انگیز خطابات کیے۔بعد نماز مغرب ادارہ ہٰذا کے شعبہ حفظ و قرآت کے انچارج قاری ضمیر احمد تحسینی نے کلام الٰہی سے اس تاریخ ساز اجلاس کی پہلی نشست کا آغاز کیا۔ بعد ازاں قاری طاہر حسین اشرفی کی نظامت میں قاری شاہد رضا، قاری قمرالنبی، کمال حسین جائسی، قیس رضا (ارشد) احمد رضا قادری، اعمش رضا، مُسیب رضا، ابوحمزہ اور طلبائے دارالعلوم شفیق رضا، شہریار رضا اور محمد شعیب نے حمد رب، نعت رسول، مدح صحابہ، مناقب اولیا، قومی ترانے اور دینی و اسلامی معلومات پر مشتمل پروگرامات پیش کیے۔ دوسری نشست کا آغاز بعد نماز عشاء قاری رضوان احمد اسماعیلی کی تلاوت اور معروف ثناخوان رسول دلبر شاہی، قاسم شمسی، مبشر رضا (دانش) اور نظامی و غیرہ کے نعتیہ اشعار و مدرسہ غوثیہ رضویہ جیت پور کے کمسن طالب علم عبدالرقیب کی ابتدائی تقریر سے ہوا۔ قائد اجلاس مولانا شکیل احمد جائسی نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں دارالعلوم ہٰذا کی 25 سالہ دینی مذہبی تعلیمی تعمیری تبلیغی دعوتی اصلاحی اور ملی خدمات پر روشنی ڈالی۔ مفتی ساجدالرحمٰن قادری نے خطبہ صدارت میں مذہبی جلسوں کو غیر شرعی رسومات سے پاک رکھ کر دینی اجلاس کی عظمت رفتہ کو برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ خطبائے خصوصی مولانا سید شہزاد احمد مشاہدی گونڈوی نے اسلام کی نشر و اشاعت، دینی دعوت، تبلیغ سیرت اور اصلاح امت میں سیدنا ابوبکر صدیق اکبر کی خدمات کو نادر المثال قرار دیا جبکہ مفتی محمد عمران حنفی مرادآبادی نے کہا کہ یار غار مصطفی کے قلب میں وحدانیت و رسالت کی قدر و منزلت اس قدر جاگزیں تھیں کہ خود اللہ نے انہیں سند صداقت اور رسول اللہ نے مسند خلافت عطا کیا۔پروگرام کی سرپرستی مولانا سید قیصر خالد فردوسی اور نظامت مولانا آفاق رضا مشاہدی نے بحسن و خوبی انجام دیئے۔ ادارہ کے پرنسپل مولانا شکیل احمد اشرفی فیض آبادی نے دارالعلوم کا تعارفی خاکہ مستقبل کے عزائم و منصوبے اور تعلیمی نظم و نسق میں مزید بہتری لانے پر زور دیا۔مہمانا خصوصی کے طور پر آل انڈیا قومی تنظیم کے ریاستی صدر و کانگریس کے قدآور رہنما مولانا سید قمرالدین مصباحی، نو منتخب کونسلر روندر بھاردواج، کانگریس لیڈر سریش چند گپتا، رمیش پردھان، نسیم احمد سابق کونسلر اور نواب احمد وغیرہ نے شرکت کی جن کا صدر کمیٹی محمد عظیم اور سکریٹری معین خان وغیرہ نے گلپوشی سے استقبال کیا۔ اس موقع پر دارالعلوم کے فارغین حفاظ شمشیر رضا، شعیب رضا، سلمان رضا، آصف رضا، التمش رضا، عبدالواحد اور ارمان رضا وغیرہ کو دستار و اسناد سے نوازا گیا۔اہم شرکا میں مولانا خطیب رضا، مولانا الحاج تصور علی نظامی، مولانا عبدالحلیم رضوی، مولانا شمس الحق نوری، مفتی عظیم الدین رضوی، مولانا مختار عالم نعیمی، مفتی رفیع حسن منظری، قاری اسرار احمد، مولانا اقلیم رضا، مولانا بدرالدین نظامی، مولانا حجۃ الاسلام رضوی، مولانا نفیس احمد برکاتی، قاری اکرم رضا، قاری صابر خاں لطیفی، مفتی فرحان احمد امجدی، مولانا ابوالفراز گونڈوی، قاری غلام ربانی، قاری عبدالرشید گیاوی، قاری حیات عالم اسماعیلی، حافظ محمد حنظلہ، مولانا حنیف طرطوسی، مولانا قیصر رضا، قاری وسیم احمد، قاری عمر قادری، قاری معشوق رضا گیاوی، قاری شان محمد، مبارک حسین، رئیس انصاری، اور عارف گونڈوی کے نام قابل ذکر ہیں۔ پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں وحید خاں، منیر احمد، سلمان خان، مرتضیٰ قادری، اسلم قادری، محمد سلمان، شاہ رخ اور محمد احمد و غیرہ نے خاص تعاون پیش کیا۔آخر میں معاونین ادارہ لیاقت خاں، صراط النسا، فرید محمد نظامی، نور احمد خاں، ناظم خاں، رابعہ خاتون، مسیط اللہ، محمد عکی، شاکر خان، تاج محمد، طاہر بیگ والے، قمرالدین اور حکیم النسا مرحومین کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے