- بلاتفریق مذہب و ملت اردو شعراء نے شہدائے کربلا کی شان و عظمت کو بیان کیا ہے۔
رحمانیہ فاؤنڈیشن رمڈیہہ کے زیر اہتمام بزم شعر و سخن کا طرحی مشاعرہ منعقد ہوا – جس میں درجنوں شعراء نے شرکت کی اور اپنے کلام سے سامعین کو خوب محظوظ کیا- اس موقع سے ڈاکٹر طاہرالدین طاہر نے کہا کہ اردو کے بڑے بڑے شعراء نے شہدائے کربلا کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کیا- جسے ہر دور میں اہل بیت اطہار سے بے پناہ عقیدت رکھنے والوں نے کافی پسند کیا- عوامی اردو نفاذ کمیٹی مشرقی چمپارن کے ضلعی ترجمان مولانا سعید احمد قادری نے کہا کہ اردو زبان و ادب کی ترویج تعلیم و تدریس کے بغیر ممکن نہیں ہے – اس لیے اس کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے- انجمن ترقی اردو کے ترہت کمشنری سکریٹری جناب شکیل شاغل نے کہا کہ اردو اساتذہ اور اراکین کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ اپنے آس پاس کے ان سبھی اسکولوں کی فہرست بنائیں جن میں اردو پڑھنے والے طلبہ تو ہیں لیکن اردو اساتذہ نہیں ہیں یا طلبہ کی تعداد کے حساب سے اساتذہ کی کمی ہے اور اس کے لیے اساتذہ کی بحالی کی کوشش کی جائے – اگر اس جانب توجہ نہیں دی گئی تو رفتہ رفتہ یہ اسامیاں ختم ہوجائینگی- جس کا خمیازہ سبھی اردو آبادی کو بھگتنا ہوگا- واضح ہوکہ مجاہد آزادی مولانا محمد علی جوہر علیہ الرحمہ کا مشہور زمانہ شعر جو زبان زد عام و خاص ہے – قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے – اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد” کے دوسرے مصرع پر شعرائے کرام نے ماہ محرم الحرام کے پیش نظر جم کر طبع آزمائی کی اور شہدائے کربلا کی بارگاہ میں منظوم خراج عقیدت پیش کیا – شعرائے کرام کے کچھ منتخب اشعار قارئین کی نذر ہے۔۔۔
کتنی حسین بات یہ جوہر نے کہہ دیا
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
ڈاکٹر طاہر الدین طاہر
اے مؤمنوں حسین کی طرح سے جان دو
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
شبر چمپارنی
نیر بہے گا آنسو جو یاد حسین میں
رنگ لائے گا وہ ایک دن آہ و بکا کے بعد
نیر چمپارنی
ایسی پڑھی نماز تلواروں کے سائے میں
ایسی نہ پھر ہوئی نماز کربلا کے بعد
خاکی بلتھوی
اب تک شکست خوردہ آب فرات ہے
کرب و بلا میں جو ہوا اس معرکہ کے بعد
عاقب چشتی
یہ فلسفہ نہیں ہے حقیقت ہے دوستو
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
کوثر مصباحی
آئے تھے جو مٹانے وہی مٹ گئے مگر
نام حسین زندہ ہے ہر معرکہ کے بعد
سعید قادری
بزم شعروسخن کی صدارت الحاج مولانا رضاء الرحمن حیدری نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض مولانا افضل حسین حیدری نے انجام دیے- اس موقع سے مولانا محبوب شبنم, قاری معروف رضا, مولوی قیام الدین, مولانا صابر رضا,رضا چمپارنی سمیت درجنوں افراد موجود تھے۔


