مرزا غالب کا مصرع "تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا” پر شعراء نے کی طبع آزمائی
موتی ہاری: (عاقب چشتی) عوامی اردو نفاذ کمیٹی و رحمانیہ فاؤنڈیشن مشرقی چمپارن کے زیر اہتمام کیسریا میں بزم شعر و سخن کا آٹھواں ماہانہ طرحی مشاعرہ نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا- جس کی صدارت ڈاکٹر طاہرالدین طاہر نے کی اور نظامت کے فرائض سعید احمد قادری نے انجام دیے- چمپارن کے مشہور و معروف شاعر و ادیب جناب جمشید ساحل کی تصنیف کردہ نعتیہ مجموعہ ” تجلیات ساحل” کی تقریب رونمائی ہوئی اور مولانا محبوب شبنم نے کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تجلیات ساحل کا اک اک مصرع عشق رسالت کی ترجمان ہے – نعتیہ شاعری نہایت مشکل ترین صنف ہے اس پر طبع آزمائی کرنے کے لیے عشق و عرفان سے آشنائی ضروری ہے – سماجی کارکن شیام بابو پرساد نے کہا کہ اردو زبان بھارت کی مشترکہ زبانوں کی دین ہے – اردو نہایت شیریں و میٹھی زبان ہے اور اس کے اندر ہندی و سنسکرت کے بھی بہت سارے الفاظ بڑے سلیقے سے استعمال کیے گئے ہیں- فراق,منشی پریم چند,پنڈت دیا شنکر نسیم, پنڈت برج نارائن چکبست جیسے سینکڑوں ادیبوں نے دبستان اردو کی آبیاری کی اور اپنے مافی الضمیر کی ادائیگی کا ذریعہ اردو زبان کو بنایا- مشاعرہ کے مہمان شاعر جناب ظفر حبیبی نے کہا کہ اردو زبان اب بین الاقوامی زبان ہوگئی ہے – اس کی تعلیم پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ رفتہ رفتہ ہمارے بچے اس زبان سے دور ہوتے جاررہے ہیں جو نہایت افسوسناک ہے – مشاعرہ کے کنوینر و ضلع صدر عوامی اردو نفاذ کمیٹی انیس الرحمن چشتی نے کہا کہ چمپارن کی سرزمین نہایت زرزخیز ہے اور یہاں کی مٹی نے دنیا کو سینکڑوں ادباء و شعراء دیے ہیں – ماہانہ طرحی مشاعرہ کا مقصد ہی یہی ہے کہ اپنے علاقہ کے لوگوں میں بیداری آئے اور نوآموز شعراء کی حوصلہ افزائی ہو اور انہیں آگے بڑھنے کا موقع ملے۔
کچھ شعرائے کرام کے منتخب اشعار قارئین کی نذر ہے-
جو گہوارئے وفا کا تو بھی نگہِ دار ہوتا
تری زندگی کا گلشن بڑا لالہ زار ہوتا
جمشید ساحلٓ بریلوی
بے وفا اگر نہ ہوتا تجھے باغ عشق کہتے
میرے یار تیرے در پر یہ جہاں نثار ہوتا
محبوب شبنم مہسوی
دیدار کرتا رہتا خاموش میں بھی ہوتا
پہلو میں کاش تیرے میرا مزار ہوتا
نیر چمپارنی
نیت درست ہوتی گر میرے باغباں کی
چاروں طرف چمن میں فصل بہار ہوتا
شبر چمپارنی
تو کمال کا ہے انساں تیری ہر صفت انوکھی
تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا
عاشق چمپارنی
وہ اگرچہ بےوفا تھا میرے دل کو بھا گیا تھا
نہ وہ دور مجھ سے ہوتا نہ یہ حال زار ہوتا
احسن چمپارنی
خاکی تیری غزل میں ہے رنگ معرفت کا
تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا
خاکی بتھلوی
تیری مشکبار زلفیں سرشام کہہ رہی ہے
تجھے ہم گلے لگاتے اگر اعتبار ہوتا
سعید قادری
نفرت کے بدلے سب کو دیتا اگر محبت
عزت بھی تیری بڑھتی ،تو باوقار ہوتا
ڈاکٹر طاہر الدین طاہر
شعری نشست کی صدارت ڈاکٹر طاہر الدین طاہر نے کی اور نظامت کے فرائض کمیٹی کے ضلعی ترجمان سعید احمد قادری نے انجام دیے – کمیٹی کے ضلع صدر انیس الرحمن چشتی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کمیٹی کے جملہ اراکین کو مبارکباد پیش کی-
اس موقع سے حافظ عبدالمبین, ناز محمد قادری, مولانا سعید اللہ, الحاج عدالت حسین خان, بشارت حسین خان, حافظ کمال الدین, ماسٹر رستم علی, قاری اشتیاق احمد اصدقی, اشفاق عالم, تحسین خان, قاری بلال رضا بلالی, حافظ عبید رضا, حافظ محمد عالم, احمد رضا, محمد اشرف عالم, قاری عبدالغنی, مولانا مطیع الرحمن, حفیظ الرحمن, غلام مصطفی حیدری سمیت سینکڑوَں افراد موجود تھے۔

