نبی مختار کل ہیں جس کو جو چاہیں عطا کردیں
مدرسہ وکیلیہ امینیہ شمس العلوم کیسریا میں وارث علوم اعلی حضرت جانشین حضور مفتی اعظم ہند نبیرہ حجة الاسلام شہزادہ مفسر قرآن تاج الشریعہ حضرت علامہ الشاہ مفتی اختر رضا خان ازہری علیہ الرحمة والرضوان کا چوتھا عرس سراپا قدس انتہائی جوش وخروش کے ساتھ منایاگیا- جس کی سرپرستی حضرت علامہ و مولانا محمد انیس الرحمن چشتی ضلع صدر , عوامی اردو نفاذ کمیٹی مشرقی چمپارن نے کی اور صدارت حضرت مولانا محمد نعمت اللہ قادری جامعی نے فرمائی- جبکہ نقابت کے فرائض حضرت مولانا اختر علی ناز قادری نے انجام دیا- پروگرام کا آغاز حضرت حافظ وقاری محمد عالم رضا نے تلاوت کلام پاک سے کیا- حمد ونعت کے بعد شاعر انقلاب قاری بلال رضا بلالی مدرس مدرسہ وکیلیہ کیسریا نے بارگاہ تاج الشریعہ میں منقبت کے اشعار پیش کرکے خوب داد وتحسین حاصل کئے-
حضرت علامہ انیس الرحمن چشتی نے اپنے پرمغز خطاب میں حضور تاج الشریعہ کی حیات خدمات پر سیر حاصل گفتگو فرمائی انہوں نے فرمایا کہ تاج الشریعہ سواد اعظم اہل سنت وجماعت کے عظیم قائد وپیشوا ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے عہد کے مشائخ میں سرخیل اعظم کا درجہ رکھتے تھے دین کے تئیں ان کی استقامت حق پسندی دور اندیشی معاملہ فہمی اور نگاہی،کشادہ ظرفی اور دین وشریعت کے معاملے میں ان کے قول عمل کی پختگی آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے- مدرسہ ہذا کے صدر مدرس مولانا نعمت اللہ جامعی نے کہا کہ حضور تاج الشریعہ شریعت وطریقت کے حامل ،زہد ارتقا کے پیکر اور عشق رسول کا سرچشمہ تھے وہ خانوادہ امام احمد رضا کے ایسے چراغ ہیں جس کی ضیا بار کرنیں آفاق عالم کو منور کررہی ہے بظاہر وہ نگاہوں سے اوجھل ہیں مگر ان کی یادیں آج بھی ذہن وفکر کے دریچے پر دستک دےکر زندہ و پائندہ ہونے کا احساس دلارہی ہے- حضرت مولانا محمد صدام حسین سیتامڑھی نے اپنے خطاب میں کہا کہ والدین کا اولین فریضہ ہے کہ اپنے بچوں کو عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی طرف توجہ مبذول کرائیں کیونکہ بغیر تعلیم کے ہم کسی موڑ پر کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں-
صلوٰة وسلام کے بعد فاتحہ خوانی اور دعا پر محفل کا اختتام ہوا- اس موقع سے حافظ وقاری عبد القادر , قاری عبدالغنی, حافظ وقاری عبید رضا, آس محمد قادری, محمد اشرف علی, محمد الطاف رضا, محمد امتیازعلی, محمد عادل خان, محمدمنا, کاشف انور خان سمیت سینکڑوں افراد موجود تھے۔