شہزادۂ صدرالشریعہ جانشین خانقاہ رضویہ امجدیہ حضور محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفے قادری دامت برکاتہم القدسیہ نے جامعہ اشرفیہ کی حمایت میں خصوصی مکتوب جاری کرتے ہوۓ کہا کہ جامعہ اشرفیہ صاف و شفاف بے داغ ادارہ ہے جو اہل سنت و جماعت کے مرکزی اداروں میں سے عظیم الشان اہمیت کا حامل ادارہ ہے۔اور ساتھ ہی یوگی حکومت کے اس نازیبا رویہ پر اپنے غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوۓ لکھتے ہیں کہ جامعہ اشرفیہ کو کسی بھی قانونی نوٹس کے بغیر نشانہ بنا کر جہاں آئین ہند کا مذاق بنایا گیا وہیں مسلمانوں کے جزبات کو مجروح کیا گیا۔اور جامعہ اشرفیہ کے ارباب حل و عقد سے آپ نے پر خلوص گزارش کی ہے کہ آپ اپنے حوصلے کو بلند رکھیں نیز مصلحت و چارہ جوئی سے کام لیں۔ ہم آپ کے دوش بدوش کل بھی تھے اور آج عل کل حال ہیں۔ ایسی صورت حال میں مسلمان ہند خاص کر علماء اہل سنت کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ ہوشمندی سے کام لیں اور قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اپنے ایمان کے تحفظ کے ساتھ فرائض و واجبات کی پابندی کریں اور اپنی اپنی مساجد میں آیت کریمہ کا ورد جاری رکھیں نیز دعاۓ حزب البحر کا ورد بھی کرتے رہیں۔
متعلقہ مضامین
دفعہ 341 پر لگی مذہبی پابندی ہٹاکر پسماندہ مسلمانوں کو ریزرویشن دیا جائے: راشٹر علماء کونسل
کونسل نے 10 اگست کو بطور ‘یوم ناانصافی کا’ منایا اعظم گڑھ (ابوشحمہ انصاری) 10 اگست 1950 کو اس وقت کی کانگریس حکومت کے ایک خصوصی آرڈیننس کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 341 میں ترمیم کرکے مذہبی پابندیاں عائد کرتے ہوئے مسلمانوں اور عیسائیوں سے ریزرویشن چھین لیا۔ مسلم اور عیسائی دلتوں سے ریزرویشن چھیننے […]
اہلسنت والجماعت پر حافظ ملت کا احسان ہے ! جاوید بھارتی
مبارکپور/اعظم گڑھ: 13 اکتوبر ، ہماری آواز(رحمت علی مصباحی)سرزمین مبارکپور ایک ایسی نگری ہے جو ریشمی نگری بھی کہلاتی ہے اور دیار حضور حافظ ملت بھی کہلاتی ہے یہاں ہر ایک کو آنے کی خواہش ہوتی ہے اور جو آتا ہے وہ اپنے آپ کو خوش قسمت تصور کرتا ہے اسی سلسلے میں الجامعۃ الاشرفیہ […]
حکومت وقت کا حافظ ملت کے چمن پر بلڈوزر چلانا اسلام کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے: علامہ عسجد رضا خان قادری
جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی فیملی کالونی کو بلڈوزر کے ذریعہ مسمار کرنے کی کوشش ہندوستان کی جمہوریت سے کھیلواڑ ہے۔ علامہ ضیاء المصطفیٰ قادری شبیر احمد نظامیمہراج گنج/بریلی شریف/ گھوسی شریفہماری آواز ہندوستان دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جہاں جمہوریت کا بول بالا ہے۔ ہر مذہب کے لوگوں کو اپنے مذہبی قانون کے […]


