حضرت خواجہ غریب نواز اجمیری کی تعلیمات وارشادارت کے فروغ واشاعت کے لیے مشاورتی میٹنگ میں پروفیسر اختر الواسع کامشورہ
پریس ریلیز
اسلامک کلچر ہاؤس،لودھی روڈ،نئی دہلی
22/مارچ 2022ء
سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز اجمیری کی تعلیمات وارشادارت کے فروغ واشاعت کے لیے ایک مشاورتی میٹنگ میں مایہ ناز محقق اور دانش ور حضرت پروفیسر اختر الواسع فاؤنڈر خسرو فاؤنڈیشن نے اہل قلم اور محققین کو مشورہ دیا کہ وہ جذباتی خراج عقیدت کی بجائے ٹھوس اور صحیح معلومات بزرگوں کے بارے میں پیش کریں۔مگر افسوس کہ اکابرین تصوف کے ساتھ بہت ناانصافی ہوئی ہے،صرف اوراد ووظائف اور غیر معتبر واقعات وکرامات سے بات آگے نہیں بڑھ سکی،وقت رہتے ان کے بارے میں معتبر ذارئع سے تحقیق نہیں کی گئی،صرف داستانیں باقی رہ گئیں،اور حوالے سینوں میں دفن ہوتے چلے گئے۔انھوں نے کہا کہ میں خود بھی سرکلارک غریب نواز کا عقیدت مند ہوں،اور سالوں تک اجمیر کمیٹی میں رہ کر وہاں کی جاروب کشی کی ہے،میں جانتا ہوں کہ اگر یہ آواز وہاں سے اٹھے گی تو پورے ملک میں توجہ سے سنی جائے گی۔ اس لیے حضرت سید مہدی میاں خادم خاص بارگاہ سرکار غریب نواز کو اس کار خیر کے لیے پیشگی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔اور دعا گوہوں کہ جلد یہ علمی مں صوبہ پایہ تکمیل کو پہنچے۔ڈاکٹر صاحب نے اپنے تحقیقی ادارہ خسرو فاؤنڈیشن کی دوکتابیں بھی مہمانوں کو تحفۃ عطا فرمائیں
چشتی سیمینار کے کنوینر شہزادہ حضرت مہدی میاں، حضرت مولانا سید نور العین چشتی ازہری نے سیمینارکے اغراض ومقاصد رپر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمار امقصد حضرت خواجہ کی حقیقی تعلیمات کو تحقیق وتنقید کے معیار سے گزار کراہل علم کے سامنے پیش کرنا ہے،جس کے لیے ملک کے نامور اہل قلم اور محققین سے رابطے کا سلسلہ جاری وساری ہے۔اس سلسلے میں اب تک کئی نشستیں کامیابی سے منعقد ہو چکی ہیں،رمضان المبارک کے بعد /5/4شوال المکرم کو ایک سیمینار کے انعقاد کا منصوبہ ہے۔جس میں سرکار غریب نواز کی حیات وخدمات کے مخفی گوشوں کو اجاگر کیا جائے گا۔ انشاء اللہ جلد ہی نظام الاوقات کااعلان کیا جائے گا۔
مولانا ڈاکٹر غلام عبدالقادر حبیبی (پی ایچ ڈی شعبہ ا سلامیات ہمدرد یونیورسٹی)نے کہ کہاکہ حضرت خواجہ غریب نواز کی تعلیمات وارشادات اور آپ کے دعوتی کارناموں کو منظر عالم لانے کے لیے ایک جامع منصوبے کی ضرورت ہے۔جو خوش قسمتی سے اس وقت رو بہ عمل آرہا ہے۔انھوں نے کہا کہ حضرت سید محمد مہدی میاں کا تعلق نہ صرف اہل سنت وجماعت کے صف اول کے علما وصوفیا سے ہے بلکہ علام وصوفیا کی سرپرستی اور کفالت کے لیے بھی مشہور ہیں،ان شاء اللہ ان کی نگرانی میں چشتی سیمینا رکا منصوبہ خوب کامیاب ہوگا۔
مولانا مقبول ا حمد سالک مصباحی،بانی ومہتمم جامعہ خواجہ قطب الدین بختیارکاکی نے کہا کہ نوجوان علما میں تحقیقی مزاج رکھنے والوں کی کمی نہیں ہے،ضرورت ہے کہ ان سے کام لیا جائے اور معاشی طور پر ان کی سرپرستی کیاجائے،پیران عظام اگرچاہیں تو اس سلسلے میں بڑاکا م کرسکتے ہیں۔کہ خوش دل مزدور کند کار بیش۔انھوں نے کہا کہ اب مدارس کے فضلا کی دو ٹیمیں ہمارے پا س موجود ہیں۔ایک ازہری برادران اور دوسرے مدرسہ سے فراغت کے بعد یونیورسٹی سے استفادہ کرنے والوں کی ٹیم،جو ڈاکٹر اور پروفیسر بنتی ہے،اور یہ دونوں ٹیمیں بڑے سے بڑا علمی کام کرنے کی صلاحیت رکھٹی ہیں۔
مولانا تاج محمد ازہری (یمنی ایمبیسی)نے کہا کہ اجمیر شریف مسلمانوں کا دینی ودعوتی مرکز ہے،ہر مسلک ومذہب کے لو گ وہاں سالانہ لاکھوں کی تعداد میں حاضر ہوتے ہیں،اگر حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی زندگی کے سنہرے اورق تحقیق کے آئینے میں سجا کر پیش کیاجائے تو ہند وستان سے نفرت کاخاتمہ ہوگا،اور لوگو ں میں مذہبی روداری کوبھی فروغ ملے گا۔
یہ نشست تقریبا ایک گھنٹہ تک جاری رہی،جس میں حضرت خواجہ غریب نواز کی تعلیمات وارشادات کے طریقہ کار اور منہج عمل پر غور وفکر کیا گیا۔شرکا کی کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیاگیا۔اس کے بعد یہ کارواں جامعہ ہمدرد میں ڈاکٹر ٖغلا یحییٰ انجم صاحب مصباحی سابق ڈین فیکلٹی آف شعبہ اسلامیات کی خدمت میں پہنچا۔ڈاکٹر صاحب نے وفد کا پرتپاک استقبال کیا۔اورا پنے مفید مشوروں سے نوازا۔ڈاکٹر پروفسیر غلام یحیی ٰانجم مصباحی بستوی نے کہا کہ کسی بھی موضوع پرمعتبر مآخذ سے استفادہ بچوں کاکھیل نہیں، اس کے لیے لائبریریوں کی خاک چھاننی پڑتی ہے،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دوران تحقیق شیروانی ا تار کر ہی مخطوطات کے شیکشن میں داخل ہوتے تھے،کیونکہ کتا بوں سے اڑنے والی گر د سے شیروانی شرابور ہو جاتی تھی۔اور اس کے لیے وقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ بھی چاہیے۔ انھوں نے اس علمی منصوبے کو سراہا اور وعدہ کیا کہ اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون پیش کروں گا۔
