ادبی گلیاروں سے بہار

شیوہر میں فروغِ اردو سیمنار،کانفرنس، مشاعرہ اور اُردو عمل گاہ کا تاریخ ساز انعقاد

اردو زبان قومی یکجہتی ہندوستانی تہذیب و ثقافت کی ترجمان ہے: اشتیاق علی انصاری

بہار: 13 مارچ، ہماری آواز

اُردو ڈائریکٹوریٹ پٹنہ بہار کے ہدایات کے مطابق گاندھی بهون شیو ہر میں ضلع اُردُو سیل شیو ہر کے زیرِ اہتمام ایک شاندار فروغِ اردو کانفرس،سیمنار، عمل گاہ اور مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔اس تاریخ ساز پروگرام کا شاندار افتتاح ڈی ڈی سی شیو ہر جناب ونود دوہن، اے ڈی ایم جناب شمبھو شر ن، انچارج افسر ضلع اُردُو سیل مع ایس ڈی ایم شیو ہر جناب اشتیاق علی انصاری ، محمد واثق حسین،بی ڈی او پپراہی، جناب راکیش کمار بی ڈی او شیو ہر، جناب ابرا ر اکرم اور اُردو سیل کے ملازمین نے مشترکہ طور پر کیا۔ پروگرام کی نظامت باکمال شاعر اور محب اُردو جناب ابرار اکرم نے کیا اور اپنے سحر کن انداز سے سامعین کو آخر تک باندھ کر رکھا۔
انچارج افسر ضلع اُردو سیل اشتیاق علی انصاری نے تمام افسران اور دیگر مہمانان کا استقبال کیا اور اُردُو کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی اور اُردو کے حسین اشعار کے ذریعہ اُردو کے پیغام کو عام کیا اور موجود اعلیٰ افسران دے داد تحسین حاصل کیا۔اشتیاق علی انصاری کے انتظامات اور اُردو کی سچی محبت نے اُردو آبادی میں اُن کے وقار میں چار چاند لگا دیا۔ انہوں نے کہاکہ اُردو جاںننے والے کے درمیان رنگ و مذہب کی دیوار نہیں ہوتی – موصوف نے اس شعر سے محفل کو حُسن عطا کیا۔ جو دل باندھے وہ جادو جانتا ہے، میرا محبوب اُردو جانتا ہے۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈی ڈی سی شیو ہر جناب ونود دوہن علامہ اقبال کے اس شعر سے اپنی گفتگو کا آغاز کیا۔۔۔

یونان مصر و روما سب مٹ گئے جہاں سے
اب تک مگر ہے باقی نام و نشاں ہمارا
کچھ بات ہے کہ ہستی مٹتی نہیں ہماری
صدیوں رہا ہے دشمن دور زمان ہمارا

موصوف نے کہاکہ اُردو اور ہندی کی اٹوٹ محبت نے پوری دُنیا میں ہمارے نام و نشاں کو باقی رکھا ہے اور اسکی حفاظت کرنا ہر ہندستانی کی ذمّہ داری ہے۔ موصوف نے مزید کہا کی جب وہ ٹریننگ میں تھے تو دیگر زبانوں میں اُنہوں نے اُردو سیکھا اور اُردو لکھتے پڑھتے ہیں اور اُردو کی غزل اور نظم سے انکو خاص شغف ہے ۔
شیوہر کے اے ڈی ایم جناب شمبھو شرن نے اپنے خطاب میں کہا کہ اُردو انڈو آرین زبان ہےاور يہ دنیا کی سب سے مقبول زبانوں میں سے ایک ہے جس کی عدم موجود گی میں زبان ،بیان اور انسان سبھی ادھورے رہتے ہیں۔اس لیے ہم سبھی کے لیے اُردو زبان جاننا نہایت ضروری ہے۔ اُردو زبان کی ترویج و اشاعت کے سلسلہ میں مقالہ نگاروں نے اپنے اپنے مقالہ کو پیش کیا اور اُردو کی ماضی، حال اور مستقبل پر روشنی ڈالی۔ بہار سرکار کی پالیسی اور اُردو کی ترقّی کے عنوان سے مناظر ارشد نے مقالہ پیش کیا ۔ پٹنہ یونیورسٹی کی طالبہ سعدیہ آفرین نے اُردو داں طلبہ کے لیے روزگارِ کے امکانات اور مسائل پر اپنا مقالہ پیش کیا اور سامعین سے داد وصول کیا۔ محمد عنایت اللہ نے شیو ہر کی دل میں اُردو کی دھڑکن کے عنوان سے شیو ہر کے اُردو کے جیالوں اور مجاہدوں کا ذکر کیا۔ پروگرام کے آخری حصہ میں شاندار مشاعرہ کا انعقاد ہوا جس ظفر حبیبی چندن بارہ، رجنی کانت اوجھا، ضلع کلیان افسر, سلمان اشهدی ساحل پٹنہ، فیّاض فیضی، چندن بارہ،، الطاف فریفتہ، ہیما کماری اور نیّر آراء معلمہ آدرش میڈل اسکول شیو ہر نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ ایک معلمہ شمشہ نے بھی جہیز کی خرابیوں اور گھر کی تباہی اور بربادی کا ذکر کیا جس کو خوب پسند کیا گیا۔ اس اہم اور پر وقار موقع پر راکیش کمار بی ڈی او شیو ہر، پر دیپ کمار بی ڈی او ڈمری کٹسری، شریمتی خوشبو پورم، بلاک سپلائی افسر شیو ہر, کمار دیپانکر بلاک سپلائی افسر تریانی، دیپک کمار، امریندر کمار ,نثار احمد پرنسپل پروجیکٹ پلس ٹو اسکول، کلیم اللہ، شمس الدین انصاری، صفیر عالم،ضلع اُردو سیل کے جانباز سپاہی حسیب الانصاری، سیّد ماجد حسین، شکیل شاغل، محمد غیاث الدین ال انڈیا یوتھ فیڈریشن کے نیشنل کونسل ممبر، محمد انیس سی آر سی سی سمیت سیکڑوں اُردو کے خادم اور بھی خاہ موجود تھے۔ خواتین نے بھی اس پروگرام میں شرکت کر اپنی اُردو بیداری کا ثبوت پیش کیا۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!