حیدرآباد و تلنگانہ

گناہ،زہر کی طرح خطرناک اور بربادی کا باعث

صالحین کی زندگی کو نمونہ عمل بنانے کی تلقین! مولانا ممشاد پاشاہ کا خطاب

حیدرآباد 11 مارچ، ہماری آواز(راست)
گناہ ایسی مضر چیز ہے جس کا دل میں وہی اثر ہوتا ہے جو انسانی بدن میں زہرکا ہوتا ہے،جس طرح مختلف قسم کے زہر مختلف نقصان پہنچاتے ہیں اسی طرح مختلف گناہوں کا ضرر بھی مختلف درجات رکھتا ہے،دنیا وآخرت کی کوئی برائی اور بیماری ایسی نہیں جس کا سبب گناہ نہ ہو۔ گناہ کا بڑا نقصان یہ ہے کہ بندہ کا اپنے رب سے تعلق کمزور ہوجاتا ہے اور اس کی نحوست یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں و برکتوں سے محرومی کاآغاز ہوجاتا ہے اور مختلف مصیبتوں و تکلیفوں میں بندہ گھرنے لگتا ہے۔ اس کے معاملات بگڑنے لگتے ہیں کہ کسی بھی کام کی جانب ہاتھ بڑھائے تو اس میں رکاوٹیں ہی رکاوٹیں کھڑی نظر آتی ہیں ساتھ ہی ان گناہوں کی وجہ سے کئی گناہ پیدا ہوتے جاتے ہیں یہاں تک کہ بندہ کے لئے ان گناہوں سے باہر نکلنا ممکن نہیں رہتا۔ ان خیالات کا اظہار نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری الہاشمی ممشادپاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل از جمعہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ گناہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی حکم کی خلاف ورزی، احکامات کی عدم تعمیل کانام ہے،اللہ تعالیٰ کی ذات کبریائی کے سامنے توبندہ کی ہر غلطی ہی بہت بڑی غلطی اور سنگین جرم ہے،گویاہرگناہ اپنی ذات کے لحاظ سے بڑاگناہ ہے، گناہ بندہ کے عزائم میں کمزوری پیدا کرتا ہے بلکہ گناہوں کے ارادے کو مضبوط بناتا ہے، ساتھ میں توبہ کی تمنا کو آہستہ آہستہ موت کے گھاٹ پہنچاتا ہے یہاں تک کہ ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ بندہ کلی طور پر توبہ سے بے نیاز ہو جاتا ہے، اسی وجہ سے بہت سے بندے زبان سے بہت زیادہ استغفار اور توبہ کرتے ہیں لیکن ان کا دل نافرمانیوں میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے، گناہوں پر مصر ہوتا ہے، بلکہ گناہ کرنے کی تلاش میں ہوتا ہے کہ جیسے ہی موقع میسر آئے تو گناہ کر گزرتا ہے، تو ایسا شخص خطرناک ترین بیماری میں مبتلا ہے یہ بیماری اسے تباہ کر سکتی ہے۔ گناہ گار کو اپنے دل میں سیاہی محسوس ہوتی ہے، بلکہ اسے اپنا دل اسی طرح سیاہ نظر آتا ہے جیسے رات کے اندھیرے کو اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے، تو دل کی سیاہی گناہ گار کے لیے ایسی ہی ہو جاتی ہے جیسے آنکھوں کو اندھیرا نظر آتا ہے؛ کیونکہ اطاعت گزاری نور ہے جبکہ گناہ اندھیرا ہے، اور جس قدر بھی اندھیرا زیادہ ہو گا تو انسان لا شعوری طور پر اتنا ہی مہلک امور میں پھنستا چلا جائے گا۔ اس کی مثال ایک اندھے شخص کی طرح ہو گی جو رات کے اندھیرے میں تن تنہا نکل کھڑا ہو، پھر یہ سیاہی اپنی جڑیں اتنی مضبوط کر لیتی ہے کہ اس کی آنکھوں پر اس سیاہی کا قبضہ ہو جاتا ہے پھر مزید مضبوط ہونے پر پورے چہرے پر پھٹکار پڑی ہوئی نظر آتی ہے اور ہر ایک اس پھٹکار کو محسوس بھی کرتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ لگا دیا جاتا ہے، جب وہ اس گناہ سے باز آجاتا ہے اور توبہ واستغفار کر لیتا ہے تو ا س کادل صاف ہوجاتا ہے اور اگر وہ پھر گناہ کرتا ہے تو وہ نقطہ بڑھتا ہے یہاں تک کہ پورا دل سیاہ ہو جاتا ہے۔حضرت ابوثعلبہ ؓ سے روایت ہے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،اللہ تعالیٰ نے کچھ فرائض مقرر کئے ہیں لہٰذا تم انہیں ہرگز ضائع نہ کرو، کچھ چیزیں حرام کی ہیں انہیں ہرگز ہلکا نہ جانو، کچھ حدیں قائم کی ہیں تم ہرگزان سے تجاوز نہ کرو، اور اس نے تم پر رحمت فرماتے ہوئے جان بوجھ کر کچھ چیزوں کے متعلق کچھ نہیں فرمایاتوان کی جستجونہ کرو۔حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں،اے گناہ گار! تُو گناہ کے انجامِ بد سے کیوں بے خوف ہے؟ حالانکہ گناہ کی طلب میں رہنا گناہ کرنے سے بھی بڑا گناہ ہے، تیرا دائیں، بائیں جانب کے فرشتوں سے حیا نہ کرنا اور گناہ پرقائم رہنا بھی بہت بڑا گناہ ہے یعنی توبہ کئے بغیر تیرا گناہ پر قائم رہنا اس سے بھی بڑا گناہ ہے، تیرا گناہ کرلینے پر خوش ہونا اور قہقہہ لگانا اس سے بھی بڑا گناہ ہے حالانکہ تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ کیا سلوک فرمانے والا ہے، اور تیرا گناہ میں ناکامی پر غمگین ہونا اس سے بھی بڑاگناہ ہے، گناہ کرتے ہوئے تیز ہوا سے دروازے کا پردہ اٹھ جائے تو تو ڈر جاتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی اس نظر سے نہیں ڈرتا جو وہ تجھ پر رکھتا ہے تیرا یہ عمل اس سے بھی بڑا گناہ ہے۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ گناہ سے بچنے کے لئے سب سے زیادہ ارادہ مضبوط ہونا چاہئے کہ ہمیں ہر حال میں گناہ سے بچنا ہے خواہ اس کے لئے اپنی کسی بھی خواہش کو کچلنا ہوگا اور اگر شدید داعیہ پیدا ہو تو گناہ پر خدائی عذاب وپکڑ کا استحضار کریں اور نفس کے تقاضے کو مضبوطی سے دبائیں، اور یہ تصور کریں کہ گناہ سے دین ودنیا دونوں جہاں میں نقصان وخسران کے علاوہ کچھ نہیں ہے، وقتی لذت کی خاطر دائمی سزا مول لینا دانش مندی نہیں، اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کریں، اللہ تعالیٰ آپ کو گناہوں سے بچنے کی ہمت عطا کرے۔اور ان سب باتوں کی عادت پیدا کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کی صحبت انتہائی ضروری ہے، اس کے ساتھ ساتھ فرض نمازوں کی پابندی کرنا ہوگی۔

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!