ادبی گلیاروں سے بلرام پور

بلرام پور میں جشن عید میلادالنبیﷺ سے متعلق علماے کرام کی ادبی نشست

(بلرامپور )جشن عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق ایک ادبی نشست کا انعقاد مولانا فیاض احمد مصباحی کی رہائش پر کیا گیا جس کی صدارت مفتی شہر مولانا محمد مسیح احمد قادری نے کی۔ مسکت عمان سے آۓ مشہور عالم دین اور شاعر مولانا سلمان فریدی مہمان خصوصی کے طور پر موجود رہے۔ تقریب کے آغاز سے قبل مہمان خصوصی کے ساتھ ہی سبھی علماء کا پر زور استقبال کیا گیا۔ قرآن مقدس کی تلاوت سے نشست کا آغاز قاری شفاعت اللہ نے کیا۔ 

        مولانا فیاض احمد مصباحی برکاتی نے مہمان خصوصی کا تعارف کراتے ہوئے مولانا سلمان رضا فریدی کی علمی اور ادبی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ موصوف نے اسلامی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے تاریخی خدمات پیش کی ہیں اس کے علاوہ سیرتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عملی زندگی گزارتے ہوئے اپنے حسن اخلاق کے ذریعہ علم کی روشنی کو بھی عام کرنے کا فریضہ سر انجام دیا ہے مولانا سلمان فریدی نے اپنی شاعری کی بدولت بھی لوگوں کے ایمان اور عقیدہ کو تحفظ بخشتے ہوئے لوگوں میں عقائد کی پختگی کو یقینی بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ آج موصوف فریدالشعراء کے طور پر پوری دنیا میں مقبولیت کے حامل ہیں۔ مولانا فیاض احمد مصباحی نے تعارفی بیان میں فن شاعری کے کچھ اہم ترین پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فن شاعری یقیناً ایک مشکل فن ہے خاص طور سے نعتیہ اور حمد پاک سے متعلق معیاری شاعری کا انحصار قرآن اور حدیث کی معیاری تعلیم پر منحصر ہوتا ہے۔ موصوف نے جس طرح شاعری کے اس فن میں اپنی خدمات پیش کیی وہ قابل تعریف ہے۔ یہی نہیں مولانا سلمان فریدی کو شاعری کے ہر فن میں کمال حاصل ہے انہوں نے حمد و نعت کی شاعری کے علاوہ معاشرہ کے مختلف مسائل خاص طور سے قوم مسلم کے درد کو بھی اپنی شاعری کے ذریعہ بڑے ہی سلیقہ سے پیش کرنے کا کام کیا ہے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مولانا سلمان فریدی کی تمام تر خدمات کو تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ 

          اس موقع پر مہمان خصوصی مولانا سلمان فریدی نے جہاں اپنی شاعری کے مختلف پہلوؤں سے لوگوں کو واقف کرایا وہیں اپنی حمد و نعت کے معیاری اشاعر سے سامعین کا دل بھی جیت لیا۔ موصوف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حالات حاضرہ پر مدلل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ ہی آج پوری دنیا میں مسلمانوں کے ساتھ ہر سطح پر ناانصافی عام بات ہو گئی ہے قوم مسلم کو طرح طرح سے عزیتیں پہنچانے کا بھی کام شدت پسند طاقتوں کے ذریعہ کیا جا رہا ہے اس کے علاوہ مذہب اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف بھی گستاخانہ پروپیگنڈوں کا بازار گرم ہے ایسے پر حساس دور میں آج ضرورت اس بات کی ہے کہ سب سے پہلے مسلمانوں کو معیاری تعلیم سے آراستہ کرنے کی راہ کو ہموار کیا جائے تاکہ قوم مسلم سیرتِ نبوی پر عمل پیرا ہوکر زندگی گزارے اور تمام طرح کے فتنہ فساد سے محفوظ ہو جائے۔ مولانا سلمان نے علماء کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قوم گمراہی کے داہنے پر ہے اسے ہدایتی راہ پر لانے کی ذمہ داری ہماری ہے اس لئے علماء کو چاہئے کہ وہ درسگاہ کی ذمہ داریوں کے ساتھ ہی قوم کو بے راہ روی سے محفوظ رکھنے کے لئے بھی اپنی ذمہ داریوں کو انجام دیں تاکہ قوم کا مستقبل روشن ہو سکے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے دینی اداروں کی اہمیت، افادیت اور اس کے ذریعہ حاصل ہونے والے نفع بخش علم کی قدر کریں، علماء کرام کی عزت کریں اور علماء کے ساتھ وقت گزاریں اور ان سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے عدل و انصاف کے پیروکار بنیں تبھی دنیا و آخرت میں کامیابی ہے۔

       مفتی شہر مولانا محمد مسیح احمد قادری نے اپنے صدارتی خطبہ کے دوران علم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے معاشرہ کو تعلیم سے آراستہ کرنے پر زور دیا اس کے علاوہ حقوق اللہ اور حقوقِ عباد پر مدلل گفتگو کرتے ہوئے نماز کی تلقین کی۔ مولانا محب الرسول اشرفی، مولانا عطاء محمد مصباحی، مفتی عبد الرقیب مصباحی اور قاری شفاعت اللہ رضوی وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور معاشرہ میں تعلیمی بیداری مہم چلانے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ایک لائحہ عمل تیار کرنے کا مفید مشورہ دیا۔ اس موقع پر فیصل حشمتی نے نعتیہ اشعار سے لوگوں کا دل جیت لیا۔ سماجی کارکن محمد لئیق ببو نے بھی علماء کا پرزور استقبال کیا۔ صلات و سلام کے بعد مفتی شہر مولانا محمد مسیح احمد قادری کی دعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔ آخر میں میزبان کے فرائض انجام دے رہے مولانا فیاض احمد مصباحی نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ 

اپنے وہاٹس ایپ پر تازہ ترین خبریں پانے کے لیے یہاں کلک کریںْ!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے