دہلی: 31 جنوری
گذشتہ رات گجرات اے ٹی ایس نے جس ڈرامائی انداز میں تحریک فروغ اسلام کے صدر جناب قمر غنی عثمانی کو گرفتار کیا ہے اس سے دستور وانصاف میں یقین رکھنے والوں کو دھچکا پہنچا ہے۔ہم اس غیر دستوری طریقے کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار تحریک کے جنرل سیکرٹری مولانا عامر عارفین نے کیا۔
واضح رہے کہ گجرات میں 25 جنوری کو ایک شخص کا قتل ہوگیا تھا۔جس پر کچھ دن پہلے ہی توہین رسالت کا کیس درج ہوا تھا جو تھانے سے ہی رفع دفع کردیا گیا۔بعد میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں اس کا قتل ہوگیا جس میں أحمد آباد کے دو نوجوان اور مدد کرنے کے الزام میں وہیں کے ایک مقامی عالم دین کو گرفتار کیا گیا۔چار دن گزر جانے کے بعد اچانک ہی قمر عثمانی صاحب کا نام بھی اس میں شامل کرلیا گیا اور 29 جنوری کی رات انہیں دہلی میں راستے ہی سے گرفتار کر لیا گیا۔حالانکہ اپنی گرفتاری سے قبل ہی ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے گجرات پولیس کو ہر طرح سے قانونی کارروائی میں تعاون کا یقین دلایا تھا۔تحریک فروغ اسلام دستور وقانون میں یقین رکھنے اور اسی کے مطابق کام کرنے والی تنظیم ہے۔ہم نے اب تک جو بھی اقدامات کیے ہیں وہ سب دستور وقانون کے دائرے میں ہیں۔ہم اپنے کارکنان اور دیگر لوگوں کو بھی یہی سمجھاتے ہیں کہ دستور وقانون میں ہر مجرم کو سزا دلانے کی طاقت ہے بس قانونی طاقت کا صحیح استعمال کرنا ہے۔اسی نظریہ کے مد نظر تحریک کئی مظلوموں کے مقدمات بھی لڑ رہی ہے اگر تحریک قانون کو نہ ماننے والی ہوتی تو ہم قانونی پروسیس کا سہارا کس لیے لیتے؟ حالیہ معاملے میں بھی اگر گجرات پولیس یا اے ٹی ایس ہمیں نوٹس جاری کرتی تو صدر تحریک خود وہاں جاکر پورا تعاون کرتے انہیں اس طرح آنے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ہم اس رویے پر اپنا احتجاج درج کراتے ہیں جلد ہی تحریک کے وکلا کورٹ جائیں گے اور اس ناانصافی کے خلاف آواز اٹھا کر انصاف کی گہار لگائیں گے ہمیں امید ہے کہ کورٹ اس معاملے میں انصاف سے کام لے گا اور بے قصوروں کو آزادی ملے گی۔ ہم تمام انصاف پسند افراد سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے پر احتجاج درج کرائیں کیوں کہ یہ محض کسی ایک کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ پوری امت کا معاملہ ہے اگر خاموش رہیں گے تو اس کا نقصان سب کو اٹھانا پڑے گا۔یہ خبر مولانا محمد آصف رضا برکاتی نائب صدر تحریک فروغ اسلام ممبئی نے بھیجی ہے