رئیس القلم علامہ ارشد القادری کے افکار و نظریات کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت,اہلسنت والجماعت کو ایک دھاگے میں پرونے کی تحریک چلائی,خانقاہ کے مسند نشیوں کو ہمیشہ مہمیز کرتے رہے
بہار موتی ہاری(عاقب چشتی)
رئیس القلم مناظر اہلسنت علامہ ارشد القادری علیہ الرحمہ قلم کے بے تاج بادشاہ تھے اللہ عزوجل نے زبان میں بلا کی تاثیر عطا فرمائی جس سے گفتگو کیا وہ آپ کا دیوانہ ہوجاتا آپ نے عشق رسالت میں ڈوب کر نعت پاک کے جو اشعار لکھے وہ آج بھی عوام و خواص میں نہایت مقبول ہیں مذکورہ باتیں کیسریا جامع مسجد میں منعقدہ تقریب قل شریف سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم قادریہ کے ناظم اعلیٰ مولانا سراج الحق اشرفی نے کہی اور مزید بتایا کہ آپ کثیر الجہات شخصیت کے حامل تھے آپ نے جو گرانقدر خدمات انجام دیے وہ تاریخ کا سنہرا باب ہے آج ان پیغامات کو عام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ مفتی غلام غوث مصباحی چشتی نے کہا کہ علامہ ارشد القادری اپنے وقت کے اس مرد قلندر کا نام ہے جس نے درجنوں کتابیں تصنیف کی اور ملک و بیرون ممالک میں درجنوں ادارے قائم کیے ادارۂ شرعیہ بہار و جھارکھنڈ آپ کی رہین منت ہے آپ کے نظریات کو عام کرنے کی اشد ضرورت ہے اور ملک و ملت کے مفاد میں کام کرنے کے لیے جو آپ نے لائحۂ عمل مرتب کیا اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور آپ کے مشن کو عام کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے آپ ایک صاحب طرز ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ تحقیقی ذہن وفکر رکھنے والے صاحب قلم بھی تھے۔ آپ کی نثر میں بلا کی جاذبیت موجود تھی ایک افسانہ نویس فرضی کہانی گڑھتا ہے لیکن علامہ ارشد القادری افسانے نہیں گڑھتے بلکہ حقیقی واقعات کو اپنے قلم کی سحرکاری سے افسانوی زبان و بیان میں بڑے سلیقے سے بیان فرماتے جو قارئین کی روح میں سرایت کرجاتا جسے دیکھ کر پڑھ کر آج بھی بڑا سے بڑا قلم کار حیران و شسدر ہے اس موقع سے قاری عبید رضا,مولانا نعمت اللہ جامعی,ماسٹر رحیم الدین,محمد اشرف عالم,مولانا شرف الدین چشتی,مولانا غلام مصطفی حیدری,نبیل احمد خان,مولانا ناز محمد قادری,مولانا مطیع الرحمن رضوی,ساحل خان سمیت درجنوں افراد موجود تھے