اجمیر: 27 نومبر
ملک میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں اور مقدس مقامات کی توہین کے ساتھ انھیں شرک و بت پرستی کا اڈہ بنانے کی ناپاک سازش بڑی تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔ بابری مسجد پر عدالت کے غیر منصفانہ فیصلے کے بعد ملک بھر میں فرقہ پرست طاقتوں کو شہ مل چکا ہے اور وہ آئے دن اپنی من مانی، ہٹ دھرمی اور بدتمیزی پر آمادہ ہیں۔ کاشی، متھرا کی عبادت گاہوں کا مسئلہ ہو یا پھر حال ہی میں سنبھل کی شاہی جامع مسجد کا سروے ہر طرف ان فرقہ پرستوں نے طوفان بدتمیزی کھڑا کیا ہوا ہے۔ اور اب تازہ معاملہ راجستھان کے اجمیر شریف میں واقع خواجہ معین الدین حسن سنجری چشتی علیہ الرحمہ کی معروف و مشہور درگاہ کے خلاف ہندتوا تنظیم نے مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ایک مندر ہے۔ اور اجمیر ک نچلی عدالت نے اسے سماعت کے قابل قرار دے دیا ہے۔
اجمیر کی عدالت نے اجمیر درگاہ کو شیو مندر ہونے کا دعویٰ کرنے والی عرضی کو قبول کر لیا ہے۔ عدالت نے درگاہ کمیٹی اور ایس آئی کو سمن جاری کر کے طلب کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک نچلی عدالت نے چہار شنبہ کے روز ایک درخواست کو قبول کر لیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کا مقبرہ یا اجمیر شریف درگاہ شیو مندر ہے۔
عدالت نے ہندو سینا کی جانب سے دائر درخواست کو سماعت کے لیے قبول کرتے ہوئے اگلی سماعت کی تاریخ 20 دسمبر مقرر کر دی ہے۔ اجمیر ویسٹ سول حج (سینئر ڈویژن ) منموہن چندیل نے وشنو گپتا کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اسے سماعت کے لیے قبول کر لیا۔ جسٹس چندیل نے ہدایت دی کہ درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور کی وزارت اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو اس معاملے میں سمن نوٹس جاری کیا جائے۔
یہ درخواست ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے دائر کی تھی۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ جگہ بھگوان مہادیو کی ایک مندر ہے۔ قبل ازیں اجمیر کی ایک اور عدالت نے وشنو گپتا کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا جس میں اجمیر درگاہ کو شیومندر قرار دینے کی کوشش کی گئی تھی۔